ناصر حسین شاہ سے جرمنی کے وفد کی ملاقات، انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
ملاقات کے دوران وزیر توانائی سندھ نے انرجی ڈپارٹمنٹ کے منصوبوں کے حوالے سے کہا کہ صوبہ سندھ سولر اور ونڈ انرجی کے وسائل سے مالا مال ہے جس میں سرمایہ کاری کیلئے گولڈن مواقع موجود ہیں، ملکی و غیر ملکی سرمایہ کار سندھ کے انرجی سیکٹرز میں منافع بخش سرمایہ کاری میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر توانائی، ترقیات و مںصوبہ بندی سندھ سید ناصر حسین شاہ سے جرمنی کے ایک وفد نے ملاقات کی اور اس موقع پر انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری کے حوالے سے مختلف آپشن پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر توانائی نے اس موقع پر انرجی ڈپارٹمنٹ کے منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا اور کہا کہ صوبہ سندھ سولر اور ونڈ انرجی کے وسائل سے مالا مال ہے جس میں سرمایہ کاری کیلئے گولڈن مواقع موجود ہیں، ملکی و غیر ملکی سرمایہ کار سندھ کے انرجی سیکٹرز میں منافع بخش سرمایہ کاری میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں اور اس سلسلے میں حکومت سے رجوع کررہے ہیں، انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو حکومت سندھ بھرپور تعاون اور معاونت فراہم کررہی ہے اور سرمایہ کاری کرنے والوں کی تعداد میں رکارڈ اضافہ ہوا ہے، سندھ حکومت کی سرمایہ کار دوست پالیسی کے باعث ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں میں حکومت پر اعتماد اور بھروسے میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ وزیر توانائی نے چیئرمین وفد کو بتایا کہ محکمہ توانائی سندھ حکومت کا 350 میگاواٹ کا سولر ہائبرڈ منصوبہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا منصوبہ ہوگا۔
سیکریٹری محکمہ توانائی سندھ مصدق احمد خان نے اس موقع پر انرجی ڈپارٹمنٹ کے جاری اور مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ بیرسٹر سید شبیر احمد شاہ اور سندھ سولر انرجی پروجیکٹ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر محفوظ احمد قاجی بھی اس موقع پر موجود تھے جبکہ جرمنی کے وفد میں سی مینز انرج مڈل ایسٹ اینڈ امریکا کے سی ای او Diemar Siers Dorfer، سی مینز انرجی مڈل ایسٹ اینڈ امریکا کے سی ایف او Mrs.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں سرمایہ کاری وزیر توانائی کے حوالے سے کی سرمایہ جرمنی کے
پڑھیں:
ناروے کا تاریخی فیصلہ، اسرائیل میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ختم کردی
اوسلو: ناروے کے 2 ٹریلین ڈالر مالیت کے خودمختار سرمایہ کاری فنڈ نے اسرائیل سے تمام بیرونی سرمایہ کاری معاہدے ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
اس فیصلے کے تحت 11 اسرائیلی کمپنیوں سمیت متعدد بیرونی سرمایہ کاری منصوبے بند کر دیے جائیں گے۔
رپورٹس کے مطابق فنڈ نے ایک ایسے اسرائیلی جیٹ انجن گروپ میں بھی سرمایہ کاری کر رکھی تھی جو لڑاکا طیاروں کی مرمت اور اسرائیلی فضائیہ کو مختلف خدمات فراہم کرتا ہے۔
فنڈ کی انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ اب اسرائیل میں سرمایہ کاری صرف اسٹاک مارکیٹ میں شامل چند مخصوص کمپنیوں تک محدود رہے گی۔