اسلام آباد (نیوز ڈیسک) صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ معاشی چیلنجز کے باوجود جنوری میں ریکارڈ 872 ارب کی ٹیکس کلیکشن خوش آئند ہے، یہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ بزنس کمیونٹی ٹیکس دینا چاہتی ہے، ایف بی آر کی کارکردگی کو بہتر بنا کر محصولات کا ہدف بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ہفتہ کو صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے ریکارڈ محصولات جمع ہونے پر اپنے بیان میں کہا کہ شرح سود میں کمی سے معاشی سرگرمیوں کا فروغ، محصولات میں مزید اضافہ ہو گا، غیر منصفانہ، کاروبار مخالف ٹیکس نظام محصولات کے ہدف کے حصول میں رکاوٹ ہے، منصفانہ ٹیکس نظام صرف وفاقی سطح پر 34 ٹریلین محصولات حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی، صوبائی اور مقامی سطح پر سادہ، کم شرح اور وسیع البنیاد ٹیکسز کا نفاذ ضروری ہے، ایف بی آر میں اصلاحات کے بغیر اڑان پاکستان خود کفالت کی منزل کا حصول ممکن نہیں، انکم ٹیکس فارم آسان بنانے، کسٹمز میں فیس لیس سسٹم کے ذریعے شفافیت جیسے اقدامات کئے جائیں،ایف بی آر محصولات کے مقدمات جلد نمٹانے کیلئے بھی اقدمات کرے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پاکستان کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط کے حصول کے لیے اہم اقدام

وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے اجراء کی حتمی منظوری میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کو 15 نومبر سے قبل گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ شائع کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔ حکومت آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے پہلے دیگر تمام شرائط پوری کر چکی ہے لیکن آئی ایم ایف کی جانب سے گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ کے جلد اجرا پر اصرار کیا گیا، رپورٹ کے اجرا کے لیے تکنیکی امور کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس دسمبر میں متوقع ہے جس میں پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر قسط کی منظوری دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کے تحت 1 ارب اور کلائمیٹ فناسنگ کی مد 20 کروڑ ڈالر ملیں گے۔ گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ جاری ہونے کے بعد ہی بورڈ اجلاس طلب کیا جائے گا۔ رپورٹ میں سرکاری اداروں میں انتظامی کمزوریوں اور کرپشن کے خدشات کی نشاندہی شامل ہے، قانون کی عمل داری کی کمزور صورتحال اور دیگر خدشات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق سرکاری اداروں میں کمزوریوں کے تدارک کے لیے اصلاحات بھی تجویز کی جائیں گی جبکہ آئی ایم ایف سے عمل درآمد کا باقاعدہ فریم ورک بھی شیئر کیا جائے گا۔ رپورٹ کے اجرا کی اصل تاریخ جولائی تھی، پھر اگست 2025 مقرر کی گئی۔ حکومت نے حالیہ اقتصادی جائزہ مذاکرات میں آئی ایم ایف سے مزید مہلت مانگی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • ملک بھرمیں انڈسٹریل خام مال کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا،عاطف اکرام شیخ
  • ٹیکس نظام اورتوانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں‘ وزیر خزانہ
  • پاکستان کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط کے حصول کے لیے اہم اقدام
  • معیشت مستحکم، ٹیکس نظام، توانائی ودیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی: وزیر خزانہ
  • ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں، وزیرخزانہ
  • سیاست سہیل آفریدی کا حق، اپنے صوبے کے معاملات دیکھنا بھی ان کی ذمہ داری: عطا تارڑ
  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • سلمان اکرم راجہ کی ہسپتال میں شاہ محمود قریشی کی عیادت اور اہم ملاقات
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی قریب، ایف اے اے کا نیا آڈٹ جنوری میں متوقع