اسلام آباد ہائی کورٹ : 3نئے ججز نے چارج سنبھال لیا ، سنیارٹی لسٹ جاری : وکلا کی ہڑتال
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد+کراچی،کوئٹہ (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ ) اسلام آباد ہائی کورٹ میں نئے تعینات ہونے والے ججز صاحبان نے چارج سنبھال لیا۔ فیڈرل پراسیکیوٹر جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سرکاری وکلاء کے ہمراہ کمرہ عدالت میں ججز کو پھولوں کے گلدستے پیش کیے اور مبارکباد دی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں تعینات ہونے والے نئے ججز نے کام شروع کردیا۔ لاہور ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کو کمرہ عدالت نمبر 11، جسٹس خادم حسین سومرو کو کمرہ عدالت نمبر 12جبکہ جسٹس محمد آصف کو کمرہ عدالت نمبر 13 دیا گیا۔ بعد ازاں فیڈرل پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد غلام سرور نیہونگ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے ڈپٹی اٹارنی جنرلز، اسسٹنٹ اٹارنی جنرلز، سٹیٹ کونسلز اور سرکاری وکلاء کے ہمراہ جسٹس سرفراز ڈوگر کی عدالت آئے اور ان کو پھولوں کے گلدستے پیش کرکے خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر جسٹس سرفراز ڈوگر نے وکلاء کا شکریہ ادا کیا، مصافحہ کیا جبکہ خواتین وکلاء کے سر پر ہاتھ پھیرا۔ اس موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر کی قیادت میں جسٹس سرفراز ڈوگر کو پھول پیش کیے گئے، جسٹس سرفراز ڈوگر نے ان کا بھی شکریہ اداکیا۔ دوسری طرف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دوسرے صوبوں سے آنے والے تین ججز کے بعد سنیارٹی لسٹ تبدیل، انتظامی اور پروموشن کمیٹی بھی تبدیل کردی گئیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق کی منظوری کے بعد رجسٹرار آفس کی جانب سے الگ الگ نوٹیفکیشن جاری کردیے گئے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر سینئر پیونی جج اسلام آباد ہائی کورٹ بن گئے، جسٹس محسن اختر کیانی سنیارٹی لسٹ پر دوسرے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب تیسرے، جسٹس طارق محمود جہانگیری چوتھے، جسٹس بابر ستار پانچویں، جسٹس سردار اسحاق خان چھٹے، جسٹس ارباب محمد طاہر ساتویں ، جسٹس ثمن رفعت امتیاز آٹھویں، جسٹس خادم حسین نویں، جسٹس اعظم خان دسویں نمبر پر ہوں گے جبکہ سنیارٹی لسٹ میں جسٹس محمد آصف گیارہویں جبکہ جسٹس انعام امین منہاس بارہویں نمبر پر ہوں گے۔ انتظامی کمیٹی تبدیلی کے بعد چیف جسٹس عامر فاروق اسلام آباد ہائی کورٹ کی انتظامی کمیٹی کے چیئرمین جبکہ سینئر پیونی جج جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم حسین سومرو انتظامی کمیٹی کے ممبران ہوں گے۔ علاوہ ازیں چیف جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی بھی تبدیل کردی، نئی ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی سینئر پیونی جج جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ہوگی۔ ایڈیشنل رجسٹرار اعجاز احمد نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں نئے ججز کی تعیناتی کے خلاف وکلاء ہڑتال ہوئی، 80 فیصد سے زائد کیسز میں وکلاء پیش نہ ہوئے، سرکاری وکلاء اور درخواستگزار خود ہی پیش ہوکر تاریخیں لیتے رہے۔ گذشتہ روز صبح سویرے ہی بار ایسوسی ایشنز کے نمائندے عدالتوں کے داخلی و خارجی راستوں پر کھڑے ہوگئے اور آنے والے وکلاء کو ہڑتال سے متعلق آگاہ کرتے رہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ، ڈسٹرکٹ کورٹس اور خصوصی عدالتوں کے باہر سکیورٹی کی اضافی نفری تعینات کی گئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں ایک کیس سماعت کے لیے مقرر تھا۔ جسٹس محسن اختر کیانی عدالت میں کچھ کیسز میں وکلاء، کچھ میں درخواست گزار خود پیش ہوئے۔ جبکہ وکلاء کی عدم پیشی پرجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی کیسز کی لسٹ جلدی ختم ہو گئی۔ جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان بھی عدم حاضری، جسٹس بابر ستار کی عدالت میں ہڑتال کے باوجود کچھ وکلاء پیش ہوئے، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی عدالت میں بھی بہت کم تعداد میں وکلاء پیش ہوئے، جسٹس انعام امین منہاس اور جسٹس اعظم خان کی عدالت میں وکلاء پیش ہوئے، جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم حسین سومرو کی عدالت میں صرف لا افسران پیش ہوئے جبکہ جسٹس محمد آصف کی آمد میں تاخیر ہوئی اور دن ایک بجے کی فلائٹ سے اسلام آباد پہنچے۔ جسٹس سرفراز ڈوگر کی عدالت میں تین جبکہ جسٹس محمد آصف کی عدالت میں دو کیسز کی کازلسٹ لگائی گئی تھی۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ بار ایسوی ایشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفرز کو خوش آئند قرار دے د یا۔ سپریم کورٹ بار نے اپنے جاری اعلامیے میں کہا کہ سپریم کورٹ بار ہمیشہ قانون کی حکمرانی عدلیہ کی آزادی کیلئے کھڑی ہوئی ہے، سپریم کورٹ بار کی ایگزیکٹو کمیٹی سے سرکولیشن کے زریعے ججز ٹرانسفرز پر رائے لی گئی۔آرٹیکل200 صدر مملکت کو ججز ٹرانسفر کی اجازت دیتا ہے ۔اعلامیے میں کہا گیا کہ ججز کی ٹرانسفرز نئی تقرری نہیں ہوتی، ٹرانسفر ہونے والے ججز کی سنیارٹی برقرار رہے گی، اعلامیہ صدر سپریم کورٹ بار میاں روف عطا کی جانب سے جاری کیا گیا۔ علاوہ ازیں سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور بلوچستان ہائی کورٹ بار نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دوسرے صوبوں سے ججز کی تعیناتی کو خوش آئند قرار دے دیا۔ سندھ ہائیکورٹ بار کے صدر بیرسٹر محمد سرفراز علی میتلو نے بیان میں کہا یہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے وفاقی تشخص کی بحالی کی جانب قدم ہے۔ دوسری جانب صدر بلوچستان ہائی کورٹ بار عطا اللہ لانگو نے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں دیگر صوبوں کے ججز کی تعیناتی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کے تحت صدر مملکت کو اختیار ہے کہ وہ ججز کی تقرر و تبادلے کرے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس عامر فاروق جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم کورٹ بار کی عدالت میں سنیارٹی لسٹ اٹارنی جنرل کمرہ عدالت جبکہ جسٹس وکلاء پیش میں وکلاء پیش ہوئے اور جسٹس ججز کی
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ کا تاریخی اقدام: ملک کی پہلی ایوننگ عدالت ایبٹ آباد میں قائم
پشاور ہائیکورٹ نے عدالتی نظام میں ایک تاریخی پیش رفت کرتے ہوئے ملک کی پہلی ڈبل ڈاکٹ (ایوننگ) عدالت ایبٹ آباد میں قائم کر دی ہے۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے عدالت کا افتتاح کیا، جس کا مقصد فوری اور بروقت انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ کے مطابق ایبٹ آباد میں شام کے اوقات میں عدالت کے قیام سے شہریوں، خصوصاً ملازمت پیشہ افراد اور کمزور طبقات کو انصاف تک آسان رسائی حاصل ہوگی۔ یہ عدالت قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے فیصلے کے تحت قائم کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: جائیداد تنازعات میں اوور سیز کو فوری انصاف ملے گا، حکومت کا خصوصی عدالتیں بنانے کا اعلان
’ڈبل ڈاکٹ‘ عدالت میں خاندانی تنازعات، کرایہ داری کے معاملات، خواتین و کم عمر افراد سے متعلق مقدمات اور 7 سال تک کی سزاؤں والے کیسز سنے جائیں گے، اس اقدام کو عدالتی نظام میں ایک مؤثر، جدید اور عملی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ ایس ایم عتیق شاہ نے ڈبل ڈاکٹ عدالتوں سے متعلق کہاکہ ڈبل ڈاکٹ عدالت انصاف کے جدید، مؤثر اور عملی نظام کی طرف ایک جرات مندانہ قدم ہے، جو کمزور طبقات کو سستا اور فوری انصاف فراہم کرنے کے آئینی وعدے کی تکمیل ہے۔
انہوں نے کہاکہ عدلیہ کی جاری اصلاحات میں ای فائلنگ، ڈیجیٹل کیس مینجمنٹ، اے ڈی آر (متبادل نظامِ انصاف) اور جوڈیشل اکیڈمی کی تعمیر جیسے اقدامات شامل ہیں، جن کا مقصد عدالتی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔
رجسٹرار کے مطابق ایبٹ آباد کی ضلعی عدلیہ میں 31 جج 19 ہزار سے زیادہ مقدمات نمٹا رہے ہیں، جو عدالتی نظام کی فعالیت اور عوامی اعتماد کی بحالی کی علامت ہے۔
چیف جسٹس نے ضلعی عدلیہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہاکہ انصاف کی بروقت فراہمی ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے، اور عدلیہ کا مشن صرف مقدمات نمٹانا نہیں بلکہ قانون کی بالادستی پر عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے شام کی عدالت کے قیام کو عدالتی اصلاحات کے سفر میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے، جس سے مستقبل میں صوبے بھر میں اس ماڈل کی توسیع کی راہ ہموار ہوگی۔
مزید پڑھیں: انسداد دہشتگردی کے 2273 مقدمات زیر التوا، چیف جسٹس کی ججز کو فوری انصاف کی فراہمی کی ہدایت
دوسری جانب بعض وکلا کا کہنا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ کو ایسے فیصلے کرنے سے پہلے کے پی بار کونسل اور بار ایسوسی ایشنز کو اعتماد میں لینا چاہیے، زیر التوا مقدمات کم کرنے کے لیے ججز کی تعداد بڑھا دیں، وکلا صبح سے شام تک عدالتوں میں رہیں، ایسا کیسے ممکن ہے۔
وکلا نے سوال اتھایا ہے کہ ایسے میں ہم تیاری کس وقت کریں گے؟ جبکہ کچھ وکلا نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ ایس ایم عتیق شاہ کے اس اقدام کو سراہا اور کہاکہ شام کے وقت کی عدالتیں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں کمی لائیں گی، اور انصاف کی فراہمی جلد ممکن ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انصاف کی فراہمی پشاور ہائیکورٹ چیف جسٹس شام کی عدالت عدلیہ وکلا وی نیوز