جو شخص فوجی نہ ہو، صرف جرم کی بنیاد پر فوجی عدالت کے زمرے میں آ سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت کے دورن جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ کوئی شخص جو فوج کا حصہ نہ ہو صرف جرم کی بنیاد پر فوجی عدالت کے زمرے میں آ سکتا ہے؟
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے۔
سینئر وکیل سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ ایف بی علی کیس 1962 کے آئین کے مطابق فیصلہ ہوا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آرمی ایکٹ کے مطابق فوجی عدالتوں کے کیا اختیارات ہیں؟ کوئی شخص جو فوج کا حصہ نہ ہو صرف جرم کی بنیاد پر فوجی عدالت کے زمرے میں آ سکتا ہے؟
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ایف بی علی کیس میں بھی کہا گیا ہے کہ سویلنز کا ٹرائل بنیادی حقوق پورے کرنے کی بنیاد پر ہی ممکن ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایف بی علی خود بھی ایک سویلین ہی تھے، ان کا کورٹ مارشل کیسے ہوا؟
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عدالت نے قرار دیا تھا کہ بنیادی حقوق کی فراہمی ضروری ہے، عدالت نے قرار دیا تھا کہ ٹرائل میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی بنیاد پر فوجی عدالت
پڑھیں:
غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتیں، اسرائیل کو 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا
JERUSALEM:اسرائیل کو غزہ جنگ میں فوج کا بدترین جانی نقصان درد سر بن گیا اور 10 ہزار سے زائد فوجی اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بینجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں اسرائیل کو بدترین بحران کا سامنا ہے کیونکہ غزہ میں بڑی تعداد میں فوجی ہلاکتوں کے بعد اہلکاروں کی کمی پڑگئی ہے اور 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ اسرائیل کو 10 ہزار میں سے 6 ہزار لڑاکا فوجیوں کی فوری ضرورت ہے اور اسی لیے نئے جوانوں کی بھرتی کا اعلان کیا گیا ہے، جن میں انتہائی راسخ العقیدہ (الٹرآرتھوڈوکس) برادری سے تعلق رکھنے والے یہودی جوان بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل فوجی اہلکاروں کی غزہ میں ہلاکتوں کے باعث کمی کا راز اس وقت انکشاف ہوا جب فوجی ترجمان سے انتہائی راسخ العقیدہ یہودیوں کی فوج میں بھرتی سے متعلق سوال کیا گیا۔
اسرائیلی فوجی ترجمان نے تصدیق کی کہ صورت حال سنگین ہے اور فوجیوں کی بھرتی کی فوری طور پر ضرورت ہے۔
اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو شروع کی گئی غزہ جنگ میں اب تک 429 سے زائد فوجی اہلکاروں کی ہلاکتوں کا اعتراف کیا گیا ہے تاہم حالیہ میڈیا رپورٹس کو سامنے رکھا جائے تو اسرائیل کو غزہ میں بدترین جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسی سبب اسرائیلی حکومت انتہائی راسخ العقیدہ یہودی برادری سے فوج میں جوانوں کو بھرتی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے حالانکہ انہیں پہلے فوج میں شمولیت سے مستثنیٰ سمجھا جاتا تھا۔