بھارت میں بھی لوگوں کو زیرِحراست رکھنے کا معاملہ سنگین شکل اختیار کرگیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
بھارت میں اب مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے مخالفین اور ناقدین کو زیرِحراست رکھنے کا معاملہ سنگین شکل اختیار کرگیان ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور شمالی مشرقی ریاست آسام کی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ جن لوگوں کو حراست میں رکھا گیا ہے اُنہیں جلد از جلد رہا کرکے اُن کے اہلِ خانہ تک پہنچایا جائے۔
سپریم کورٹ نے ایک درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ کسی بھی شخص کو کسی ٹھوس جواز کے بغیر طویل مدت تک حراست میں نہیں رکھا جاسکتا۔ ریاستی نظم و ضبط کی پابندی کروانے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ کسی بھی شخص کو اُس کے بنیادی حقوق سے محروم کردیا جائے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ کسی بھی شخص کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا جاسکتا ہے تاہم کسی جواز کے بغیر تادیر زیرِحراست نہیں رکھا جاسکتا۔
واضح رہے کہ بھارت کی ریاست ریاستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نہیں اُن کے خلاف مرکزی حکومت مختلف تادیبی اور انتقامی اقدامات کرتی رہتی ہے۔ کئی ریاستوں کے مرکز سے تعلقات میں غیر معمولی کشیدگی پیدا ہوچکی ہے۔ مغربی بنگال کی وزیرِاعلیٰ ممتا بینرجی کا شمار بھارتیہ جنتا پارٹی کی کٹر مخالفین میں ہوتا ہے اس لیے مرکز اور مغربی بنگال کے تعلقات میں کشیدگی کا گراف خاصا بلند ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جن لوگوں نے شاہ محمود سے ملاقات کی وہ بھگوڑے ہیں اس ملاقات کی کوئی اہمیت نہیں، حامد خان
راولپنڈی:میڈیا ٹاک میں حامد خان نے کہا کہ ہم نے چھبیسویں ترمیم قبول نہیں کی تو 27ویں کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سب کو پتا ہے یہ کون کروارہا ہے باقی تو سب کھلونے ہیں، جس کے پاس طاقت ہوتی ہے اسی کے بارے میں بات کی جاتی ہے، آزاد کشمیر میں جس طرح گولیاں برسائی گئیں وہ بھی زیادتی ہے، آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کے پیچھے خدا جانے ان کا کیا مقصد ہے؟ لگتا ہے دونوں جماعتوں کو بٹھا کے بتایا گیا ہے 27ویں ترمیم پاس کریں۔
انہوں ںے کہا کہ جو لوگ شاہ محمود قریشی سے ملے وہ بھاگے ہوئے بھگوڑے ہیں، جو لوگ پی ٹی آئی کو چھوڑ کر بھاگ گئے انہیں کوئی حق نہیں کہ وہ پی ٹی آئی کے بارے میں بات کریں، یہ لوگ پی ٹی آئی کے غدار ہیں، شاہ محمود قریشی سے کسی کی ملاقات کی کوئی اہمیت نہیں، چھبیسویں ترمیم واپس لیں آئین کے مطابق ملک چلائیں راستہ نکل آئے گا، ہم کسی قسم کی کوئی ڈیل نہیں چاہتے عدالتی نظام سے ریلیف چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی بے بسی کی وجہ سے چھبیسویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا ہے، ہمیں عدالتوں سے امید تو نہیں لیکن کوشش جاری رکھیں گے، 27ویں ترمیم کے حوالے سے اصول پر ہر کسی سے بات ہوسکتی ہے، چھبیسویں ترمیم سے پہلے ہم نے مولانا فضل الرحمن صاحب سے بھی بات کی، جو بھی ستائیسویں ترمیم کی مخالف کرے گا ہم اس کے ساتھ ہیں۔