ہمیں کوئی ایشو نہیں یہ سو دفعہ خط لکھیں، دانیال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسلام آ باد:
رہنما مسلم لیگ (ن) بیرسٹر دانیال چوہدری کا کہنا ہے کہ آپ نے تجربے کی بات کی تو بالکل ان کو تجربہ ہے، گالی دینے کا بری زبان استعمال کرنے کا اداروں پر حملہ کرنے کا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جیسے کہ میں نے پہلے کہا کہ ہمیں کوئی ایشو نہیں ہے یہ بالکل لکھیں اور سو دفعہ خط لکھیں لیکن یہ خط کس کو لکھ رہے ہیں۔
رہنما تحریک انصاف نعیم حیدر پنجھوتا نے کہا کہ موقف ہمارا بڑا واضح ہے، خان صاحب نے جو خط بھیجا ہے وہ ایک قسم کا مشورہ ہے جس میں انھوں نے ملک کو درپیش چھ اہم مسائل کی نشاندہی کی ہے تو یہ تو بہت کلیئر موقف ہے اس میں کوئی ایسی بات نہیں ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ہرج تو کسی چیز میں نہیں ہوتا کہ جب آپ بات کرنا چاہ رہے ہوں، پہلے آپ یزید وقت کے نام سے پکارتے تھے پھر آپ میر جعفر بلاتے تھے، یحییٰ پارٹ ٹو کہتے ہیں،جب جنرل یحیٰحی پارٹ ٹو کہتے ہیں تو ساتھ ہی مجیب الرحمن کی طرح چھ نکاتی خط بھی لکھ دیتے ہیں۔
رات ہی سے یہ بات ہمیں تو سیکیورٹی ذرائع سے بالکل کلیئر آ گئی تھی کہ یہ خط جو ہے 14سالہ قید کے مجرم کا ہے ، ہمیں ملا بھی نہیں ہے اور ہمیں کوئی دلچسپی بھی نہیں ہے۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ دونوں طرف ہی ایسا ہے بات چیت بھی کرتے ہیں بات چیت بھی ہوتی ہے اور سخت بیان بھی رکھتے ہیں، اس کی بنیادی وجہ یہی ہے جب آپ کو یاد ہوگا جب جنرل باجوہ کا دور تھا تو جو (ن) لیگ سے مذاکرات ہو رہے تھے اس وقت ان کو سزائیں بھی ہو رہی تھیں اور بات چیت بھی ہو رہی تھی، باتیں بھی ہو رہی تھیں۔یہ چلتا رہتا ہے ایسے ہی ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ میں کوئی نہیں ہے بھی ہو
پڑھیں:
عوام اس نظام سے سخت تنگ ہے
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 جولائی 2025ء) ندیم افضل چن نے اعتراف کیا ہے کہ عوام اس نظام سے سخت تنگ ہے، سوشل میڈیا پر ہماری ویڈیوز پر عوام نے گالیاں لکھی ہوتی ہیں، ہم سیاستدان تو شطرنج کے پیادے ہیں اصل حکمران تو کوئی اور ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام اس نظام سے سخت تنگ ہے، ہم جب شو کر کے جاتے ہیں اور اس کا کلپ سوشل میڈیا پر آتا ہے تو نیچے عوام نے گالیاں لکھی ہوتی ہیں، تو کیا اب ہر ایک گھر جا کر لوگوں کو مارو گے؟ ہم سیاستدان تو شطرنج کے پیادے ہیں اصل حکمران تو کوئی اور ہے۔ بانی تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ جیل میں ہونے والے مبینہ ابتر سلوک کے حوالے سے ندیم افضل چن نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ عدل نہیں ہو رہا ہے، محرم کا مہینہ ہے، اور جھوٹ بولنے والے پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے۔(جاری ہے)
اس وقت بالکل عدل نہیں ہو رہا۔ دوسری جانب عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعطم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی، پھر وہ پیسہ کہاں جاتا ہے؟ کرپشن انتہا کو پہنچ گئی۔
مختلف ٹی وی ٹاک شوز میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو سال گزرنے کے بعد اب نو مئی کے فیصلے کوئی قبول نہیں کرے گا۔ اس طرح کے فیصلے پہلے بھی اس ملک میں آئے، نہ انہیں سیاستدان قبول کرتے ہیں اور نہ ہی قانون دان مانتے ہین، نو مئی بڑا واقعہ ہے لیکن جب دو سال گزر جائیں تو کوئی فیصلے قبول نہیں کرے گا، جس ملک کا چیف جسٹس آئینی درخواست سُن ہی نہ سکتا ہو تو وہاں پر پھر کون سا انصاف رہ گیا ہے؟ اور جس ملک میں قانون نہ ہو وہ نہیں چلتا یہ تاریخ کا سبق ہے۔ سابق وزیراعظم کہتے ہیں کہ بے شک سارے اختیارات اپنے پاس رکھ لیں، 26 کے بعد 27 ویں ترمیم کر لیں لیکن اگر صلاحیت نہیں تو ملک نہیں چلا سکتے، حکومت ناکام ہے اور اسے خود اپنے آپ سے چیلنج ہے، یہ جتنے برس بھی رہیں ملک آگے نہیں بڑھے گا، آج جتنے چیلنجز پاکستان کو درپیش ہیں یہ پہلے کبھی نہیں تھے، ملک کو آگے لے جانے کی بات کریں کیوں کہ ملک اس وقت ترقی نہیں کر رہا، سیاسی ڈائیلاگ کریں جس میں فوج اور عدلیہ کو بھی شامل کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں کرپشن حد سے زیادہ ہے گورننس نہیں ہے، پنجاب کی حقیقت بھی وہی ہے جو باقی صوبوں کی ہے، ایک بات ہوئی کہ سفارش کا خاتمہ ہوگیا، درحقیقت کرپشن انتہا کو پہنچ گئی ہے، اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی، پھر وہ پیسہ کہاں جاتا ہے؟ اب سیدھا پیسے لگائیں، انصاف بھی پیسے سے ملتا ہے، پولیس، گورننس اور ترقیاتی کام سب پیسے سے ہے، ماضی میں گیس ڈویلپمنٹ چارجز لگائے 6 سو ارب حکومت کو چلے گئے، کاربن لیوی بھی یہی ہے، معاشی اعشارے اسٹاک مارکیٹ غریب کی میز پر کھانا نہیں رکھتے، ترقی نہیں ہو رہی تو ملک آگے نہیں جائے گا۔