صبح کا وقت انسان کی طبیعت کو بلند کرتا ہے، ماہرینِ نفسیات
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
کبھی کبھی انسان بہت زیادہ بیزاری اور اُداسی محسوس کرتا ہے۔ کچھ لوگ دن رات اِس کیفیت سے دوچار رہتے ہیں۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اِس کی بہت سی وجوہ ہوتی ہیں۔ حالات انسان کو پریشان رکھتے ہیں۔ جب ذہن الجھا ہوا ہو تو کچھ بھی اچھا نہیں لگتا۔ نفسی امور کے ماہرین کہتے ہیں کہ کسی بھی معاملے کو کس نظر سے دیکھا جارہا ہے اِس کا مدار بہت حد تک اس بات پر ہے کہ انسان کن حالات سے دوچار ہے یا گزر رہا ہے۔
جب ذہن الجھا ہوا ہو تو بہت سے معاملات سمجھ میں نہیں آتے مگر ایک ایسی حقیقت بھی ہے جس پر عام آدمی زیادہ غور نہیں کرتا اور پریشان ہی رہتا ہے۔ رات کے اوقات میں ذہن زیادہ الجھتا ہے، طبیعت بوجھل رہتی ہے اور اتوار کا دن بھی بالعموم بیزاری کے ساتھ گزرتا ہے۔ نفسی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ صبح کے وقت ذہن بہت اچھی حالت میں ہوتا ہے۔ اگر پُرسکون نیند ملی ہو تو صبح کا وقت انسان کے مزاج کو بلندی عطا کرنے میں غیر معمولی کردار ادا کرتا ہے۔
جو لوگ رات کی بھرپور نیند کے بعد علی الصباح بیدار ہوتے ہیں وہ بالعموم دن بھر بہت اچھے موڈ میں رہتے ہیں۔ انہیں کام پر جانا بھی اچھا لگتا ہے اور کام میں جی بھی خوب لگتا ہے۔ صبح کے اوقات طبیعت کو تر و تازہ رکھتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب ہم صبح کو بیدار ہوتے ہیں تب ہر چیز روشن تر دکھائی دیتی ہے۔ معاملات ذہن کو الجھاتے نہیں۔ صبح کے اوقات میں ذہن خاصی پُرسکون حالت میں ہوتا ہے۔ ایسے میں زیادہ اور اچھی طرح سوچ سکتا ہے۔ جو لوگ علی الصباح بیدار ہوکر پوری تیاری کے ساتھ گھر سے باہر آتے ہیں وہ دن اچھا گزارتے ہیں۔ اُن کے معاملات سلجھے ہوئے رہتے ہیں۔
عام آدمی کے ذہن میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ ہفتہ وار تعطیل کا دن بہت اچھا گزرنا چاہیے مگر ایسا ہوتا نہیں۔ اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ یومیہ بنیاد پر اگر زیادہ آرام کیا جائے، سماجی سرگرمیاں ہفتہ بھر جاری رہیں تو پھر ہفتہ وار تعطیل کے دن کچھ زیادہ لطف محسوس نہیں ہوتا۔ اگر انسان ہفتہ بھر بھرپور محنت کرے اور کسی سے زیادہ میل جول نہ رکھے تو ہفتہ وار تعطیل کے دن اُسے لوگوں سے ملنے اور آرام کرنے میں زیادہ لطف محسوس ہوتا ہے۔
علی الصباح بیدار ہونے کا بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے۔ رات کو خواہ مخواہ دیر تک جاگتے رہنے اور نیند کو ٹالتے رہنے سے جسم کے معاملات بگڑتے ہیں اور ذہن منتشر ہو جاتا ہے۔ اگر طے شدہ وقت پر سونے کی عادت ڈالی جائے تو نیند جلد اور اچھی آتی ہے اور یوں دن کا اچھا آغاز ممکن ہو پاتا ہے۔
محققین کی محنت کا نتیجہ بی ایم جے مینٹل ہیلتھ نامی جریدے میں شایع ہوا ہے۔ یہ تحقیق یونیورسٹی کالج لندن کے تحت کرائی گئی ہے۔ ماہرین کی ایک ٹیم نے مختلف حوالوں سے بھرپور جائزہ لے کر بتایا ہے کہ صبح کے اوقات طبیعت کو بلند رکھتے ہیں اور یوں انسان زیادہ اور اچھا کام کرتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے اوقات کرتا ہے ہوتا ہے صبح کے
پڑھیں:
’اب خود کو انسان سمجھنے لگا ہوں‘، تیز ترین ایتھلیٹ یوسین بولٹ نے خود سے متعلق ایسا کیوں کہا؟
8 مرتبہ اولمپک چیمپئن یوسین بولٹ نے اعتراف کیا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ خود کو دوبارہ ’انسان‘ محسوس کرنے لگے ہیں، یہاں تک کہ چند سیڑھیاں چڑھنے سے بھی ان کی سانس پھول جاتی ہے۔
دنیا کے تیز ترین انسان کہلانے والے جمیکن اسپرنٹر 2017 میں ایتھلیٹکس سے ریٹائر ہوئے تھے، اب 39 سالہ بولٹ ایڑی کے پٹھے کے زخم کی وجہ سے دوڑ نہیں سکتے اور زیادہ تر ورزش جِم تک محدود رکھتے ہیں۔
میدان سے ہٹنے کے بعد کی زندگی
ٹوکیو میں ہونے والی ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں گفتگو کرتے ہوئے یوسین بولٹ نے بتایا کہ اب ان کی روزمرہ زندگی ان کے کیریئر کی شدت سے بالکل مختلف ہے۔
’عام طور پر میں اس وقت اٹھتا ہوں جب بچوں کو اسکول بھیجنا ہوتا ہے، اگر کرنے کو کچھ نہ ہو تو آرام کرتا ہوں۔ کبھی کبھار اگر موڈ ہو تو ورزش کر لیتا ہوں۔‘
بولٹ کے مطابق باقی وقت وہ سیریز دیکھتے ہیں یا بچوں کے آنے تک وقت گزارتےہیں، ان دنوں وہ لیگو کھیلنے میں بھی دلچسپی لے رہے ہیں۔
اگرچہ بولٹ اس سست رفتار زندگی کو پسند کرتے ہیں، لیکن ان کا کہنا ہے کہ باقاعدہ تربیت نہ کرنے سے ان کی برداشت متاثر ہوئی ہے۔
’جب میں سیڑھیاں چڑھتا ہوں تو سانس پھول جاتی ہے، لگتا ہے مجھے دوبارہ کچھ لیپ دوڑنے پڑیں گے تاکہ سانس درست رہے۔‘
ریکارڈز اب بھی قائممیدان سے ہٹنے کے باوجود یوسین بولٹ کا نام اب بھی ایتھلیٹکس پر چھایا ہوا ہے۔ اسٹیڈیم کی باکس سیٹ سے کھیل دیکھنے والے بولٹ اب بھی سب سے بڑے ستارے سمجھے جاتے ہیں۔
موجودہ عالمی چیمپئن اوبلیق سیول کو جمیکا کی نئی امید ضرور کہا جا رہا ہے، لیکن تاحال کوئی بھی یوسین بولٹ کے وقت اور ان کی شہرت کو نہیں چھو سکا۔
ریٹائرمنٹ کے 8 سال بعد بھی یوسین بولٹ کے پاس 100 میٹر، 200 میٹر اور 4×100 میٹر ریلے کے عالمی ریکارڈز موجود ہیں۔
وقت کا اثرجمیکا میں بولٹ اب اپنی بیٹی اولمپیا لائٹننگ اور جڑواں بیٹوں سینٹ لیو اور تھنڈر کے ساتھ بطور ایک فل ٹائم والد کے طور پر زندگی گزار رہے ہیں۔
بچوں کو اس بات کا زیادہ علم نہیں کہ ان کے والد کتنے بڑے اسٹار تھے، لیکن بولٹ چاہتے ہیں کہ انہیں آئندہ ورلڈ چیمپئن شپ بیجنگ لے جائیں، وہی شہر جہاں سے ان کے کیریئر نے اڑان بھری تھی، تاکہ انہیں اپنی وراثت دکھا سکیں۔
تاہم بولٹ نے تسلیم کیا کہ وقت کا اثر ان پر غالب آ چکا ہے۔ ’میں کافی عرصے سے میدان سے باہر ہوں، لگتا ہے مجھے پھر سے دوڑ شروع کرنا ہوگی تاکہ سانس بحال رہے۔‘
دوڑنا چھوڑ دیں تو کیا ہوتا ہے؟ماہرین کے مطابق دوڑ ایک ہائی انٹینسٹی ورزش ہے جو دل، پھیپھڑوں، پٹھوں اور ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے لیکن جب اسے طویل عرصے کے لیے چھوڑ دیا جائے تو فٹنس لیول تیزی سے گرنا لگتا ہے۔
صرف ایک ہفتے میں خون کے پلازما کی مقدار کم ہو جاتی ہے، جس سے دل کا پمپ کرنے کی صلاحیت اور پٹھوں کو آکسیجن کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔
وقت گزرنے کے ساتھ پٹھوں کے ریشے بھی کمزور ہو جاتے ہیں اور جسم ’زنگ آلود‘ محسوس کرنے لگتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایتھلیٹ تیز ترین یوسین بولٹ