بیجنگ :
چند روز قبل امریکہ نے چینی مصنوعات پر 10 فیصد اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد چین کے جوابی اقدامات کا اعلان کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی چین نے ڈبلیو ٹی او میں امریکہ کے ٹیرف اقدامات کے خلاف مقدمہ بھی دائر کیا ہے۔
بین الاقوامی رائے عامہ کی نظر میں چین کے جوابی اقدامات نہ صرف اپنے جائز حقوق اور مفادات کے دفاع کے لیے چین کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ ڈبلیو ٹی او کے اختیار کا بھی احترام کرتے ہیں جو کثیر الجہتی تجارتی نظام کے تحفظ کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ادارہ ہے۔ اس سے امریکہ کو ایک واضح پیغام بھی ملتا ہے کہ چین مساوات اور باہمی فائدے پر مبنی تبادلوں کا خیرمقدم کرتا ہے لیکن یکطرفہ پابندی اور جبر کے جواب میں چین اپنے ترقی کے حق کاتحفظ ضرور کرے گا ۔چین کا ماننا ہے کہ طاقت کے بجائے اصول و قواعد کا احترام کیا جانا چاہیئے۔
10 فروری 2025 سے چین امریکہ سے درآمد ہونے والے کوئلے اور مائع قدرتی گیس پر 15 فیصد اور خام تیل، زرعی مشینری، بڑی انجن والی گاڑیوں اور پک اپ ٹرکس پر 10 فیصد اضافی محصولات عائد کرے گا۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چین کے جوابی اقدامات درست اور مؤثر ہیں۔
دنیا میں توانائی برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک امریکہ معیشت کو فروغ دینے کے لیے ایل این جی کو تیزی سے فروخت کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے اور چین امریکہ کے لیے ایک اہم مارکیٹ ہے۔ امریکی ایل این جی پر اضافی محصولات کے چین پر اثرات بہت کم ہیں لیکن امریکی منصوبے پر اس کے اثرات نمایاں ہیں۔
ایک امریکی تھنک ٹینک کے مطابق، 2018 کی تجارتی جنگ میں امریکی صارفین کو 40 بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا اور 2 لاکھ 45 ہزار ملازمتیں ختم ہوئیں۔ چین کے خلاف تجارتی غنڈہ گردی اور ناکہ بندی کے بعد ، امریکہ نہ صرف مینوفیکچرنگ کو بحال کرنے یا تجارتی خسارے کو کم کرنے میں ناکام رہا ، بلکہ اس نے اہم غیر ملکی منڈیوں کو بھی کھو دیا ۔ امریکہ کو اپنے اقدامات کی وجہ سے اپنی ساکھ کو بھی کھونا پڑا اور اس نے افراط زر کے مسائل کا سامنا بھی کیا۔ساتھ ہی اس نے سپلائی چین سسٹم کی لاگت کو بھی بڑھادیا۔یہی وجہ ہے کہ یورپی رہنماؤں سمیت بین الاقوامی شخصیات نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے شروع کی جانے والی ٹیرف کی یہ نئی جنگ ‘احمقانہ’ ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی

اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک ایسے متنازع بل کی حمایت کردی ہے جس کے ذریعے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کی اجازت دی جائے گی۔ یہ انکشاف اسرائیل کے کوآرڈینیٹر برائے یرغمال اور لاپتا افراد گال ہیرش نے پیر کے روز کیا۔

یہ بل کنیسٹ میں بدھ کو پہلی مرتبہ پیش کیا جائے گا اور اسے انتہائی دائیں بازو کی جماعت یہودی پاور نے جمع کرایا ہے، جس کی قیادت قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کی خلاف ورزی: نیتن یاہو کے حکم کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کردی

مجوزہ قانون کے متن میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص جو نسل پرستی، نفرت یا ریاست اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی نیت سے کسی اسرائیلی شہری کی موت کا سبب بنے، اسے سزائے موت دی جائے گی۔ اسرائیلی پارلیمان میں کسی بھی بل کو قانون بننے کے لیے تین مراحل کی منظوری درکار ہوتی ہے۔

گال ہیرش نے بتایا کہ وہ ماضی میں اس قانون کے مخالف تھے کیونکہ اس سے غزہ میں موجود زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا تھا، لیکن اب انہوں نے اپنی مخالفت واپس لے لی ہے۔

کنیسٹ کی نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے بھی بل کو پیش کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ بن گویر پہلے بھی متعدد بار فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا

اکتوبر میں حماس نے ایک جنگ بندی معاہدے کے تحت 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا۔ دوسری جانب اسرائیلی اور فلسطینی انسانی حقوق تنظیموں کے مطابق اس وقت 10 ہزار سے زائد فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، اور انہیں بھوک، تشدد اور طبی سہولیات کی کمی کا سامنا ہے۔ متعدد قیدی دوران حراست ہلاک ہوچکے ہیں۔

حقوقِ انسانی گروہوں کا کہنا ہے کہ ایتامار بن گویر کے دور میں قیدیوں کے حالات مزید خراب ہوئے ہیں، ملاقاتوں پر پابندی، کھانے میں کمی اور غسل کے محدود اوقات جیسے اقدامات معمول بن چکے ہیں۔

یہ بل اگر منظور ہوجاتا ہے تو یہ اسرائیل کے عدالتی اور انسانی حقوق کے نظام میں ایک بڑی تبدیلی تصور کی جائے گی، جبکہ عالمی سطح پر اس کی شدید مخالفت متوقع ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیلی وزیراعظم پھانسی غزہ فلسطینی قیدی قانون سازی

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت؛ نیتن یاہو نے بل کی حمایت کردی
  • نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
  • ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
  • امریکہ نے عالمی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے‘اعجازقادری
  • بھارتی کمپنی کے مورنگا پاؤڈر سے تیار امریکی سپلیمنٹس مارکیٹ سے واپس
  • مضبوط و پائیدار پاک امریکہ تعلقات بہتر معاشی روابط اور موثر سرمایہ کاری سے وابستہ ہیں: رضوان سعید شیخ
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل, پیٹرول اور ڈیزل مہنگا , ایل پی جی کی قیمت میں کمی
  • امریکہ نے مستقبل قریب میں وینزویلا پر حملے کی تردید کردی