مسلم لیگ (ن) کی رمضان شوگر ملز ریفرنس میں بریت پر شہباز شریف ،حمزہ شہباز کو مبارکبار ،اظہار تشکر
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 فروری2025ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے رمضان شوگر ملز ریفرنس میں بریت پر وزیراعظم شہباز شریف اور سابق وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کو مبارکبار اور اظہار تشکر کیا ہے ۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اینٹی کرپشن عدالت سے وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت نے ماضی کے سیاسی انتقام کا ایک اور سیاہ داغ ختم کر دیا ہے ، سیاسی انتقام میں اندھے ٹولے نے بے گناہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر بے بنیاد الزام لگائے، جھوٹے مقدمات بنائے ،بریت کا فیصلہ جھوٹ، تہمت اور بے بنیاد الزامات لگانے والوں کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے ۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ بے گناہ حمزہ شہباز نے طویل ترین جیل کاٹی، دو سال سے زائد جیل میں قید رکھا گیا ۔(جاری ہے)
جو کیس ہی نہیں بنتا تھا، اس میں ناحق شہباز شریف کو چار ماہ اور حمزہ شہباز کو دو سال قید رکھا گیا ۔ایک ایسے منصوبے کو سیاسی انتقام کے لئے استعمال کیا گیا جو عوام کی فلاح کا منصوبہ تھا جس سے بیس دیہات کے گندے پانی کے نکاس کا مسئلہ حل ہوا، ماحولیاتی بہتری ہوئی ، شہباز شریف اور ان کے بیٹے کو عوامی خدمت پر سزا دی گئی، سات سال یہ کیس چلا ، پانچ سال پی ٹی آئی دور میں اس کی تفتیش ہوئی لیکن ایک روپے کی گڑ بڑ نکلی نہ ہی کوئی غلط کام ثابت ہوا ۔
انہوں نے کہا کہ عوامی خدمت اور بھلائی کے ایک مثالی منصوبے کو سیاسی انتقام کے لئے استعمال کرنے کی نیب نیازی گھٹ جوڑ کی یہ اعلی ترین مثال ہے ، آج نیازی اور نیب دونوں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں، بریت کا فیصلہ ثبوت ہے کہ سیاسی انتقام میں پاگل ٹولے نے کیسے عوامی خدمت کے شفاف منصوبوں کو سیاسی انتقام کے لئے استعمال کیا۔ انہوںنے کہا کہ بے گناہوں پر جھوٹے مقدمات بنانے والے آج خود مکافات عمل کا شکار ہیں ، اللہ تعالی نے بے گناہوں کو سرخرو کیا کیونکہ وہ سب سے بڑا منصف ہے، آج اس ناحق ظلم پر ظالموں سے حساب بھی لے رہا ہے ، بریت کا فیصلہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی امانت و دیانت کی گواہی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شہباز شریف اور اور حمزہ شہباز سیاسی انتقام کہا کہ
پڑھیں:
پھل کھائیں یا جوس پئیں؟ ماہرین نے فائدے اور نقصانات بتا دیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
صحت کے حوالے سے یہ سوال اکثر کیا جاتا ہے کہ پھل جوس کی صورت میں زیادہ فائدہ دیتے ہیں یا سالم حالت میں کھانے سے۔
ماہرینِ غذائیت کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ جوس کے مقابلے میں پھلوں کو پورے طور پر کھانا زیادہ بہتر اور صحت بخش انتخاب ہے۔
اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ سالم پھل میں موجود گھلنے اور نہ گھلنے والے فائبر نظامِ ہضم کو متوازن رکھتے ہیں۔
یہ فائبر شوگر کو آہستہ آہستہ خون میں داخل ہونے دیتا ہے، جس سے نہ صرف بلڈ شوگر کنٹرول میں رہتی ہے بلکہ پیٹ بھی زیادہ دیر تک بھرا رہتا ہے۔ اس کے برعکس جب پھلوں کو جوس کی شکل میں لیا جاتا ہے تو فائبر ضائع ہو جاتا ہے اور شوگر تیزی سے خون میں شامل ہو جاتی ہے۔
اس سے بلڈ شوگر اچانک بڑھنے کا خدشہ پیدا ہوتا ہے، خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں کے لیے یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔
ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ جوس پینے سے پھلوں کی مٹھاس زیادہ مرتکز ہو جاتی ہے۔ ایک گلاس جوس میں عام طور پر کئی پھلوں کی قدرتی شکر شامل ہوتی ہے، جو ایک وقت میں اتنے پھل کھا کر حاصل نہیں کی جا سکتی۔
یہی وجہ ہے کہ جوس زیادہ کیلوریز فراہم کرتا ہے اور وزن میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ دوسری طرف سالم پھل کھانے میں چبانے کا عمل شامل ہوتا ہے، جو دماغ کو وقت پر پیٹ بھرنے کا سگنل دیتا ہے، اس طرح بھوک بھی دیر سے لگتی ہے۔
وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس دونوں صورتوں میں موجود رہتے ہیں، لیکن جوس بنانے کے دوران کچھ حساس وٹامنز مثلاً وٹامن سی ضائع ہو سکتے ہیں۔
اگر جوس تازہ تیار کیا جائے تو اس میں غذائیت برقرار رہتی ہے، تاہم بازار سے ملنے والے پیک شدہ جوسز میں اضافی شکر، فلیورز اور پریزرویٹیوز شامل کیے جاتے ہیں، جو صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور غذائی ماہرین کی سفارش ہے کہ روزمرہ خوراک میں پھلوں کو ان کی اصل حالت میں کھایا جائے۔ اگر کبھی کبھار تازہ اور بغیر چینی والا جوس پیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن روزانہ کے استعمال کے لیے سالم پھل ہمیشہ بہترین اور محفوظ انتخاب ہیں۔