ٹرمپ کی ڈیڈلائن، ہزاروں سرکاری ملازمین رضاکارانہ طور پر مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
واشنگٹن:دوسری بار صدارت کا منصب سنبھالتے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات اور بیانات کی میراتھون جاری ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی انتخابات میں غیرملکی مداخلت کی تحقیقات کرنے والی ایف بی آئی ٹیم کو تحلیل کر دیا۔ ایف بی آئی کی خصوصی ٹیم انتخابات میں غیرملکی مداخلت کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی تھی۔
ٹرمپ کی ہدایت پر امریکی اٹارنی جنرل کی جانب سےخصوصی ٹیم کو تحلیل کیا گیا ہے۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ آج مزید ایگزیکٹیو آرڈرز پر دستخط کریں گے۔ ٹرمپ کی جانب سے وفاقی حکومت کو نئی شکل دینےکی کوششیں جاری ہیں۔
رضاکارانہ طور پر مستعفی ہونے کیلئے سرکاری ملازمین کو دی گئی ڈیڈلائن آج ختم ہو رہی ہے۔ وائٹ ہاؤس اہلکار کا کہنا ہے کہ اب تک 40ہزار سرکاری ملازمین نے مستعفی ہونے کا معاہدہ قبول کر لیا ہے۔ معاہدےکےمطابق مستعفی سرکاری ملازمین کوستمبرکےآخر تک ادائیگی ہوگی۔
امریکی حکومت کا مقصد 5 سے 10 فیصد سرکاری ملازمین کی تعداد کم کرنا ہے اب تک تقریبا ً2 فیصد تک ملازمین مستعفی ہونے کا معاہدہ قبول کر چکے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب کے نقصان کا انکشاف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) ملک کے 23 سرکاری اداروں (سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے اور اس میں اگر صرف قومی ایئرلائن پی آئی اے کی بات کی جائے تو اسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کئے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نا اہلی اور بد انتظامی پروشنی ڈالتے ہیں۔ محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی سٹورز بند کئے جائیں گے، سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی سٹورز ہی فعال رہیں گے جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے سٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہئے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ سٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی سٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔ پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
ویڈیو: پاکستانی نوجوانوں کے لیے روزگار ڈھونڈنا آسان ہوگا، حکومت نے ڈیجیٹل یوتھ ہب لانچ کر دیا
مزید :