جنوری 2025 تاریخ کا گرم ترین مہینہ قرار
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
یورپی موسمیاتی ادارے کوپر نیکس کی کلائمیٹ چینج سروس کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں سال کا پہلا مہینہ انسانی تاریخ کا گرم ترین جنوری ثابت ہوا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری 2025 کے دوران عالمی اوسط درجہ حرارت 1.75 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، جو صنعتی دور سے قبل کے تمام ریکارڈز کو پیچھے چھوڑ گیا۔
سائنس دانوں کا ماننا تھا کہ موسمیاتی رجحان لانینا کی وجہ سے بحرالکاہل کے پانیوں کا درجہ حرارت کم ہونے سے دنیا بھر میں درجہ حرارت میں کمی دیکھنے میں آئے گی لیکن ایسا نہیں ہوا اور عالمی درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ جاری رہا۔
رپورٹ میں یہ بھی پہلی بار نوٹ کیا گیا کہ کسی سال کے پہلے مہینے میں عالمی درجہ حرارت 1.
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ درجہ حرارت اسی طرح بڑھتا رہا تو دنیا بھر میں شدید گرمی کی لہریں، غیر معمولی بارشیں اور خشک سالی کے ادوار مزید شدت اختیار کر سکتے ہیں،تاہم رپورٹ میں یہ امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ رواں سال پچھلے 2برسوں کی طرح شدید گرم ثابت نہیں ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رپورٹ میں
پڑھیں:
پاکستان میں نئی تاریخ رقم، ندا صالح پہلی خاتون ٹرین ڈرائیور بن گئیں
تصاویر بشکریہ سوشل میڈیاندا صالح نے تاریخ رقم کر دی، پاکستان کی پہلی خاتون ٹرین ڈرائیور بن گئیں۔
ندا صالح نے بطور پاکستان کی پہلی خاتون ٹرین ڈرائیور اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں اور اس اہم سنگ میل کے ساتھ خواتین کے لیے ایک نئی راہ ہموار کر دی ہے۔
ندا صالح نے لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین کی ڈرائیونگ کی مکمل تربیت حاصل کی، جس میں انہیں چینی اور پاکستانی ماہرین نے جدید ٹرانزٹ نظام کو چلانے کے تمام فنی و حفاظتی تقاضوں سے روشناس کروایا۔
اکیاسی سالہ امریکی خاتون دنیا کی سب سے معمر ٹرین ڈرائیور قرار دیدی گئیں۔
ان کی تقرری محنت، جذبے اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا ثبوت ہے بلکہ یہ پاکستان میں خواتین کو تکنیکی شعبوں میں شامل کرنے کی بڑھتی ہوئی کوششوں کی عکاسی بھی کرتی ہے۔
ندا ٹرانسپورٹیشن انجینئرنگ میں گریجویٹ ہیں، انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ مجھے بچپن سے ہی ریل گاڑیوں کا شوق تھا، ڈگری مکمل کرنے کے بعد میں نے اورنج لائن منصوبے میں انجینئرنگ کی اسامی کے لیے درخواست دی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ٹرین ڈرائیورز کی تربیت جاری تھی، تو میں نے چینی انتظامیہ سے درخواست کی کہ خواتین کو بھی اس پروگرام میں شامل کیا جائے، خوش قسمتی سے انہوں نے میری حوصلہ افزائی کی۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر میرے اہلِ خانہ نے اس غیر روایتی شعبے میں قدم رکھنے پر تشویش ظاہر کی، مگر میرے جذبے اور سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے مکمل حمایت کی۔
ندا نے بتایا کہ ٹرین چلانا بظاہر مشکل نہیں، مگر یہ ایک انتہائی ذمے داری کا کام ہے جو مکمل توجہ اور نظم و ضبط کا تقاضا کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں روزانہ ٹرین آپریٹ کرنے سے قبل ذاتی طور پر تمام سروسنگ اور مینٹیننس ایریاز کا معائنہ کرتی ہوں تاکہ یقین ہو جائے کہ سب کچھ حفاظتی معیار پر پورا اُترتا ہے۔