کشمیری 10 لاکھ کے قریب بھارتی فورسز اہلکاروں کا پامردی سے مقابلہ کر رہے ہیں، مسعود خان
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آزاد کشمیر کو پاکستان کی پہلی دفاعی لائن قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ خطے میں بدامنی یا انتشار ملک کے مفاد میں نہیں ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر اور ممتاز سفارت کار سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ نہ صرف آزاد جموں و کشمیر بلکہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر بھی پاکستان کی دفاعی ڈھال کا کام کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق سردار مسعود خان نے یہ بات اسلام آباد میں پاکستان آئیڈیالوجی کونسل اور انگریزی روزنامہ پاکستان آبزرور کے زیراہتمام ایک کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کشمیریوں کو تقسیم کرنے کی بھارتی کوششوں کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ آزادی اور حق خودارادیت کی تحریک سے توجہ ہٹا نے کیلئے آزاد کشمیر کے حوالے سے بے بنیاد باتیں پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحریک آزادی کو کمزور کرنے کی سوچی سمجھی سازش ہے۔ انہوں نے آزاد کشمیر کو پاکستان کی پہلی دفاعی لائن قرار دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں بدامنی یا انتشار ملک کے مفاد میں نہیں ہو گا۔ انہوں نے مقبوضہ جموں کشمیر کے محکوم لوگوں کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ دس لاکھ کے لگ بھگ بھارتی فورسز اہلکاروں کا پامردی سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور بھارتی شہریوں کو آباد کرنے کیلئے کشمیریوں سے زمینیں چھین رہا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے انہوں نے کرنے کی کہا کہ
پڑھیں:
دلی میں کشمیری تاجر کی حراستی موت پر مقبوضہ کشمیر میں غم و غصے کی لہر
ذرائع کے مطابق سری نگر کے علاقے علی کدل کا رہائشی زبیر احمد مئی کے آخر میں کاروباری مقاصد کے لیے دہلی گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں 30 سالہ کشمیری تاجر زبیر احمد بٹ کی حراستی موت نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا ہے اور بھارت میں مقیم کشمیری طلباء اور تاجروں کی سلامتی کے حوالے سے تحفظات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سری نگر کے علاقے علی کدل کا رہائشی زبیر احمد مئی کے آخر میں کاروباری مقاصد کے لیے دہلی گیا تھا۔ 3 جون کو وہ وہاں کے ایک پارک میں پراسرار حالت میں مردہ پایا گیا۔ نوجوان کے اہلخانہ نے کہا کہ زبیر کو دلی پولیس نے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے مار ڈالا ہے۔ زبیر کا جسد خاکی 4 جون کو سری نگر پہنچایا گیا۔ نوجوان کے جنازے میں بری تعداد میں کشمیری شریک تھے۔ انہوں نے اس موقع پر زبیر کے بہیمانہ قتل کے خلاف نعرے لگائے اور انصاف کا مطالبہ کیا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ نے کہا کہ زبیر کا قتل انتہائی تشویشناک اور قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دلسوز واقعے نے بھارت میں مقیم کشمیریوں کی سلامتی کے حوالے سے سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں اور ہزاروں کشمیری طلبہ، تاجروں اور مزدوروں کے دلوں میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس مزید گہرا کر دیا ہے۔ میر واعظ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد کشمیریوں کو بھارت میں سخت ہراساں کیا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور واپس کشمیر لوٹنے پر مجبور کیا گیا جو انتہائی افسوسناک ہے۔ میر واعظ نے بھارتی حکومت زور دیا کہ وہ اپنی آئینی و اخلاقی ذمہ داری پورا کرے اور کشمیریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی رہنما التجا مفتی نے جنہوں نے غمزدہ خاندان کے گھر جا کر اظہار تعزیت کیا، ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا ”اہلخانہ نے جو اسکرین شاٹس اور زبیر کے پیغامات فراہم کیے ہیں وہ واضح طور پر اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ زبیر کو قتل کیا گیا ہے۔ انہوں نے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ پی ڈی پی کے ایک اور رہنما ذہیب یوسف بھٹ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ سری نگر کے سابق میئر جنید عظیم نے بھی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔