9 مئی مقدمات میں سینیٹر اعجاز چوہدری کیخلاف ریکارڈ پیش
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
---فائل فوٹو
لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں 9 مئی کے کیس میں پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری کے خلاف پراسیکیوشن نے مقدمات کا ریکارڈ عدالت میں پیش کر دیا۔
عدالت میں 9 مئی کو جناح ہاؤس، عسکری ٹاور اور تھانہ شادمان پر حملے کے الزام میں سینیٹر اعجاز چوہدری کی 7 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری کا کہنا ہے کہ مریم نواز چاہتی ہیں کہ مذاکرات ناکام ہوں۔
دورانِ سماعت اعجاز چوہدری کے وکیل دلائل کے لیے عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
واضح رہے کہ ان قائم مقدمات میں بغاوت اور کارکنان کو فسادات پر اکسانے کا الزام ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سینیٹر اعجاز چوہدری عدالت میں
پڑھیں:
ایران میں عدالت پر حملہ: چھ افراد ہلاک، بیس زخمی
ایرانی صوبے سیستان-بلوچستان میں عدالت پر حملے میں چھ افراد ہلاک غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کے متبادل راستے تلاش کر رہے ہیں، نیتن یاہو غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کے متبادل راستے تلاش کر رہے ہیں، نیتن یاہواسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کی حکومت حماس کے ساتھ جنگ بندی مذاکرات کے متبادل راستے تلاش کر رہی ہے۔
ان کا یہ بیان جمعے کے روز ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب اسرائیل اور امریکہ نے قطر میں جاری مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں، جس کی وجہ سے مذاکرات کے مستقبل پر مزید غیر یقینی کے سائے منڈلانے لگے ہیں۔حماس کا کہنا ہے کہ مذاکرات آئندہ ہفتے دوبارہ شروع ہونے کی توقع ہے اور اس نے اسرائیلی اور امریکی وفود کی واپسی کو محض دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی قرار دیا ہے۔
(جاری ہے)
مصر اور قطر، جو امریکہ کے ساتھ مل کر ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں، نے بھی کہا ہے کہ یہ تعطل عارضی ہے اور مذاکرات دوبارہ ہوں گے تاہم اس کی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی گئی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعرات کو قطر میں موجود امریکی وفد کے انخلا کے بعد کہا کہ حماس کے تازہ ردعمل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جنگ بندی میں سنجیدہ نہیں۔
ان کے بقول امریکہ اب ’’متبادل راستوں‘‘ پر غور کر رہا ہے، تاہم انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی۔اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے بیان میں وٹکوف کی بات کو دہراتے ہوئے کہا، ’’حماس یرغمالیوں کی رہائی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ہم اپنے امریکی اتحادیوں کے ساتھ مل کر اب ایسے متبادل طریقے تلاش کر رہے ہیں، جن سے یرغمالیوں کو واپس لایا جا سکے، حماس کی دہشت گردی کا خاتمہ ہو، اور اسرائیل و خطے میں دیرپا امن قائم کیا جا سکے۔
‘‘خطے کے ماہرین اس ڈیڈ لاک کو انتہائی خطرناک قرار دے رہے ہیں، کیونکہ مذاکراتی عمل کے مکمل طور پر ختم کی صورت میں ایک نئی اور بڑی جنگ چھڑنے کا خدشہ ہے، جس کے اثرات اسرائیل، فلسطین کے ساتھ ساتھ ہمسایہ ممالک تک محسوس کیے جا سکتے ہیں۔
اسرائیلی حکومت نے فوری طور پر یہ واضح نہیں کیا کہ آیا مذاکرات آئندہ ہفتے واقعی دوبارہ شروع ہوں گے یا نہیں۔
یہ تعطل ایسے وقت پر آیا ہے، جب غزہ میں انسانی بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اسرائیلی محاصرے اور خوراک کی شدید قلت کے باعث علاقے کو قحط جیسے حالات کا سامنا ہے۔ پچھلے کئی مہینوں سے یا تو خوراک مکمل طور پر بند ہے یا انتہائی محدود مقدار میں داخل ہونے دی جا رہی ہے۔ اسرائیل کے مطابق یہ حکمت عملی حماس کو پہنچنے والی امداد کو روکنے کے لیے اختیار کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ یورپی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں۔رواں ماہ غذائی قلت کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ رپورٹ ہوا ہے، جس سے عالمی اداروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیمیں بارہا اسرائیل سے مطالبہ کر چکی ہیں کہ وہ انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائے، مگر حالات بدستور ابتر ہو رہے ہیں۔
ایرانی صوبے سیستان-بلوچستان میں عدالت پر حملے میں چھ افراد ہلاک
ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق جنوب مشرقی صوبے سیستان-بلوچستان میں نامعلوم مسلح افراد نے ہفتے کے روز ایک عدالت کی عمارت پر فائرنگ اور دستی بموں سے حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں ایک بچے سمیت چھ افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے۔
سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق سکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تین حملہ آوروں کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا۔
ایرانی سکیورٹی اداروں کے قریب سمجھی جانے والی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی تسنیم نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے کے پیچھے شدت پسند گروہ ’’جیش العدل‘‘ کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔
یہ گروہ ایران کے مشرقی علاقے سیستان اور پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک چلا رہا ہے۔سیستان بلوچستان افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں سے متصل ہے اور یہ خطہ طویل عرصے سے بدامنی، منشیات کی اسمگلنگ اور مسلح گروہوں کی کارروائیوں کا مرکز رہا ہے۔ اکتوبر 2024 میں اسی صوبے میں ایرانی پولیس قافلے پر حملے میں کم از کم 10 اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
یہ علاقہ ایران کے پسماندہ ترین حصوں میں شمار ہوتا ہے، جہاں سنی مسلم آبادی اکثریت میں ہے، جبکہ ایران کی حکومت شیعہ مسلک پر مبنی ملائیت پر قائم ہے۔ اس فرقہ وارانہ تناؤ نے ماضی میں بھی کئی مواقع پر خونریز جھڑپوں کو جنم دیا ہے۔
پس منظر
جیش العدل ماضی میں بھی ایران کے سکیورٹی اداروں کو نشانہ بناتی رہی ہے اور اس پر الزام ہے کہ وہ بیرونی حمایت یافتہ ہے۔
ترقی کے فقدان اور سکیورٹی چیلنجز کے درمیان یہ حملہ ایران کے لیے ایک اور خطرے کی گھنٹی ثابت ہو سکتا ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب خطے میں سیاسی اورسلامتی کے امور سے متعلق جاری کشیدگیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔