جنگ بندی معاہدے کا پانچواں مرحلہ، 3اسرائیلی یرغمالی ،183فلسطینی قیدی رہا
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
جنگ بندی معاہدے کا پانچواں مرحلہ، 3اسرائیلی یرغمالی ،183فلسطینی قیدی رہا WhatsAppFacebookTwitter 0 8 February, 2025 سب نیوز
غزہ (آئی پی ایس )فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے مزید 3 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کردیا۔عرب میڈیا کے مطابق حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت یرغمالیوں کی رہائی کے پانچویں مرحلے میں 3 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جن کی رہائی دیر البلاح شہر سے کی گئی ہے۔
حماس نے 56 سالہ اوہاد بن ایمی، 52 سالہ ایلی شرابی اور 34 سالہ اور لیوی کو رہا کیا جنہیں دیر البلاح میں بنائے گئے اسٹیج پر لایا گیا جس کے بعد انہیں ریڈ کراس کی کمیٹی کے سپرد کیا گیا۔رپورٹس کے مطابق حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بعد پانچویں مرحلے میں 183 فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہوئی ۔
حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں 3 اسرائیلی خواتین کو رہا کیا تھا جس کے بدلے میں اسرائیل سے 90 فلسطینیوں کو رہا کیا گیا تھا۔دوسرے مرحلے میں حماس نے 4 اسرائیلی خواتین کو جب کہ اسرائیلی نے 120 فلسطینیوں کو رہا کیا تھا، تیسرے مرحلے میں حماس نے 5 تھائی خواتین سمیت 8 یرغمالیوں کو رہا کیا گیا۔چوتھے مرحلے میں یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے تحت حماس نے 2 اسرائیلی یرغمالیوں کو خان یونس میں ریڈ کراس کے سپرد کیا جس کے بعد اسرائیل سے 183 فلسطینی رہا کیے گئے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جنگ بندی معاہدے
پڑھیں:
حماس کا فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی قبضے کو منظم ریاستی دہشتگردی قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے “فریڈم فلوٹیلا” پر اسرائیلی قابض افواج کے حملے اور انسانی امدادی مشن کو روکنے کے اقدام کو “منظم ریاستی دہشتگردی” قرار دے دیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے ترجمان نے کہا ہےکہ یہ کارروائی آزادی اور حق گوئی کی آواز کو خاموش نہیں کر سکتی، بلکہ اس سے غزہ کے لیے عالمی یکجہتی مزید مضبوط ہو گی۔
حماس کی جانب سے جاری بیان میں مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے ان بہادر رضاکاروں کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے جو تمام تر دھمکیوں کے باوجود حق اور انصاف کے مشن پر ثابت قدم رہے۔
بیان میں کہا گیا کہ “فریڈم فلوٹیلا سمیت الجزائر، تیونس اور اردن سے غزہ کے لیے روانہ ہونے والے امدادی قافلے، اسرائیل کی پروپیگنڈا مشین کی ناکامی کی جیتی جاگتی مثالیں ہیں۔
حماس ترجمان نے مزید کہا کہ فریڈم فلوٹیلا پر قبضہ آزادی کے نعرے کو دبانے میں ناکام رہے گا اور اسرائیل غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ بڑھتی ہوئی عالمی ہمدردی اور یکجہتی کے سیلاب کو نہیں روک سکتا۔
فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی جارحیت، عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، تاہم عالمی ادارے اور بڑی طاقتیں ایک بار پھر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں، جو انسانی حقوق کی ساکھ پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ حماس اور دیگر فلسطینی تنظیموں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کھلی جارحیت پر اسرائیل کو جوابدہ بنائے اور غزہ کے مظلوم عوام تک امداد کی رسائی کو یقینی بنایا جائے۔
خیال رہےکہ قابض اسرائیلی بحریہ نے 6 جون کو سسلی، اٹلی سے غزہ کے لیے روانہ ہونے والی فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی امدادی کشتی “میڈلین” کو بین الاقوامی پانیوں میں گھیر کر زبردستی اپنے قبضے میں لے لیا۔ کشتی میں خوراک، طبی سامان، بچوں کا دودھ اور دیگر امدادی اشیاء موجود تھیں، جبکہ جہاز پر مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 11 عالمی رضاکار بھی سوار تھے جن میں معروف سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمان کی رکن ریما حسن بھی شامل تھیں۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے فریڈم فلوٹیلا کو گھیرنے کے بعد جہاز کی مواصلاتی نظام کو جام کر دیا، جہاز پر موجود تمام افراد سے فون بند کروائے اور لائیو نشریات بھی بند کر دی گئیں ، ڈرونز سے حملہ کرتے ہوئے ایسا سفید اسپرے استعمال کیا گیا جو جلد کو متاثر کرنے والا تھا۔