Islam Times:
2025-11-05@03:18:53 GMT

ٹرمپ! ہوش کے ناخن لو

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

ٹرمپ! ہوش کے ناخن لو

اسلام ٹائمز: بیرون ملک مخالف گروپوں کے دعوؤں کے باوجود، ایرانی آبادی بیرونی خطرات کا سامنا کرنے اور اپنی خود مختاری کے دفاع کیلئے مسلسل متحد رہی ہے۔ یہ اجتماعی ہم آہنگی، فخر اور لچک کے مشترکہ احساس کیساتھ ایران کیخلاف جارحیت کو روکنے اور بیرونی دباؤ کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کو مستحکم کرتی ہے۔ انقلاب مخالف گروہ، قوم اور ریاست کے درمیان تقسیم پر زور دیتے ہیں۔ وہ حقیقت میں کشیدگی بڑھانے کیلئے اکثر جھوٹے بیانیے پر انحصار کرتے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کو ان خرافات سے پرہیز اور ایران میں حکومت کی تبدیلی جیسی خواہش کو حقیقت کی کسوٹی پر پرکھنا چاہیئے۔ ٹرمپ انتظامیہ کو بلاشبہ حقیقت پسندی، احتیاط اور پرامن حل کیلئے حقیقی عزم پر مبنی پالیسی کو اپنانا چاہیئے، وگرنہ نتیجہ اسکے مکمل برعکس سامنے آئے گا، جو ٹرمپ کو دکھایا جاتا ہے۔ تحریر: علی واحدی

امریکی کانگریس کے سرکاری ترجمان دی ہل نے لکھا ہے کہ یہ خیال سرے سے غلط ہے کہ ایران کمزور ہوگیا ہے اور حالیہ علاقائی پیش رفت کی وجہ سے اس کے ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ بعض دعووں کے برعکس، ایران آج بھی مضبوط دفاعی صلاحیتوں اور اہم جیو پولیٹیکل لیوریج کے ساتھ اس خطے کا ایک طاقتور کھلاڑی ہے۔ ایک علاقائی طاقت اور ایک آزاد قوم کے طور پر ایران کی پوزیشن کسی بھی تنازع کو ایک بڑے خطرے میں تبدیل کرسکتی ہے۔ بیرون ملک اپوزیشن کے دعووں کے برعکس ایرانی عوام بیرونی خطرات کے پیش نظر اپنی خود مختاری کے دفاع کے لیے پہلے بھی متحد تھے اور اب بھی ہیں۔ دی ہل میگزین نے ایک تجزیاتی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایرانی حکومت کے خاتمے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

ٹرمپ کی اقتدار میں واپسی کے بعد ایران کے بارے میں امریکی بیانیے میں تین غلط فہمیاں حاوی ہیں: پہلی غلط فہمی یہ کہ ایران مشرق وسطیٰ کی حالیہ پیشرفت اور جنگ میں کمزور ہوگیا ہے۔ دوسری غلط فہمی یہ ہے کہ وہ اس قدر بے اختیار ہوگیا ہے کہ آخری حربے کے طور پر جوہری ہتھیاروں کی تیاری کو آگے بڑھا سکتا ہے اور تیسری غلط فہمی یہ ہے کہ ایران کےنظام کا شیرازہ بکھرنے والا ہے۔۔۔۔ اکثر اسرائیلی ذرائع حقیقت کو مسخ کرتے ہیں اور نئی امریکی انتظامیہ کو خطرناک غلطیوں کی طرف لے جانے کا خطرہ بڑھا رہے ہیں۔ یہ غلط فہمیاں ریاستہائے متحدہ امریکہ کے پالیسی سازوں کو جنگ کے حقیقی اخراجات کو کم کرنے، ایران کے خلاف پیشگی کارروائی کے لیے فوری عجلت کا غلط احساس پیدا کرنے، ایران کی داخلی سلامتی اور سیاسی استحکام کے بارے میں غلط اندازہ لگانے اور بالآخر ایران میں حکومت کی تبدیلی کے حوالے سے پالیسیاں بنانے کی طرف رہنمائی کرسکتی ہیں۔

یہ نامکمل اور غلط بیانیہ صرف امریکی خارجہ پالیسی بنانے والے سخت گیر لوگوں تک محدود نہیں ہے۔ رچرڈ ہاس نے "ایران کے مواقع" کے عنوان سے اپنے حالیہ مضمون میں کہا ہے کہ "ایران کئی دہائیوں کے مقابلے میں کمزور بلکہ زیادہ کمزور ہوچکا ہے۔" اسی طرح ڈینس راس کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل نے اکتوبر کے آخر میں اپنے حملوں سے ایران کی 90 فیصد میزائل کی پیداواری صلاحیت کو تباہ کر دیا تھا۔ یہ دونوں اس طرح کے بیانات دیکر ایران کے خلاف فوجی کارروائی کو ایک قابل عمل آپشن کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ امریکہ کے نئے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سینیٹ میں اس طرح کے بیانئے کو دہرایا ہے۔ روبیو نے توانائی کے عدم توازن کو ایران کے کمزور ہونے کے ثبوت کے طور پر پیش کیا ہے، حالانکہ ایران میں توانائی کی سبسڈی  کے بارے میں اصلاحات کی بات چیت گذشتہ تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے سے جاری ہے۔ یہ کمزوری کی بجائے طویل مدتی اقتصادی منصوبہ بندی کی عکاسی کرتی ہے۔

کمزور ہونے کے دعووں کے برعکس، ایران مضبوط دفاعی صلاحیتوں اور اہم جیو پولیٹیکل لیوریج کے ساتھ آج بھی ایک طاقتور کھلاڑی ہے۔ تقریباً 90 ملین کی آبادی، جدید فوجی ٹیکنالوجی، اہم اسٹریٹجک نکات پر کنٹرول، تزویراتی جغرافیہ اور خود انحصاری پر استوار دفاعی ڈھانچہ ایران کی ایسی صلاحیتیں ہیں، جس کو نظرانداز کرنا ناممکن ہے۔ دوسری طرف ایران کی دفاعی صلاحیتوں کا انحصار کبھی بھی حزب اللہ جیسے غیر ریاستی عناصر کے ساتھ علاقائی اتحاد پر نہیں رہا ہے۔ ایک علاقائی طاقت کے طور پر ایران کی پوزیشن، جو ایک آزاد قوم کے لیے دستیاب وسائل کی مکمل رینج سے لیس ہے، کسی بھی تنازعے کو ایک بڑا خطرہ بناسکتی ہے۔ ایران کے خلاف کسی طرح کی جنگ علاقائی استحکام کو خطرہ میں ڈال سکتی ہے اور اس کے یقیناً عالمی معاشی نتائج برآمد ہوں گے۔ ایران، 1.

6 ملین مربع کلومیٹر کے رقبے کا مالک ہے، جو 13 ممالک کا پڑوسی ہے اور آبنائے ہرمز جیسے اہم درہ کو کنٹرول کرتا ہے۔ آبنائے ہرمز جس سے دنیا کی تیل کی سپلائی کا تقریباً 20% گزرتا ہے۔

تہران نے اس اہم آبی گزرگاہ کو محفوظ بنانے کے لیے بحری، میزائل اور فضائی دفاعی نظام کا ایک پیچیدہ نیٹ ورک تیار کر رکھا ہے۔ بیرون ملک مخالف گروپوں کے دعوؤں کے باوجود، ایرانی آبادی بیرونی خطرات کا سامنا کرنے اور اپنی خود مختاری کے دفاع کے لیے مسلسل متحد رہی ہے۔ یہ اجتماعی ہم آہنگی، فخر اور لچک کے مشترکہ احساس کے ساتھ ایران کے خلاف جارحیت کو روکنے اور بیرونی دباؤ کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کو مستحکم کرتی ہے۔ انقلاب مخالف گروہ، قوم اور ریاست کے درمیان تقسیم پر زور دیتے ہیں۔ وہ حقیقت میں کشیدگی بڑھانے کے لیے اکثر جھوٹے بیانیے پر انحصار کرتے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کو ان خرافات  سے پرہیزاور ایران میں حکومت کی تبدیلی جیسی خواہش کو حقیقت کی کسوٹی پر پرکھنا چاہیئے۔ ٹرمپ انتظامیہ کو بلاشبہ حقیقت پسندی، احتیاط اور پرامن حل کے لیے حقیقی عزم پر مبنی پالیسی کو اپنانا چاہیئے، وگرنہ نتیجہ اس کے مکمل برعکس سامنے آئے گا، جو ٹرمپ کو دکھایا جاتا ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ٹرمپ انتظامیہ کو ایران کے خلاف ایران میں کے طور پر کہ ایران ایران کی کے ساتھ ہے اور کے لیے

پڑھیں:

ایران میں بدترین خشک سالی، دارالحکومت کو پانی فراہمی کرنے والے ڈیم میں صرف دو ہفتے کا ذخیرہ رہ گیا

ایران میں بدترین خشک سالی، دارالحکومت کو پانی فراہمی کرنے والے ڈیم میں صرف دو ہفتے کا ذخیرہ رہ گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز

تہران :ایران کے دارالحکومت تہران کو پانی فراہمی کے سب سے بڑے ذخیرے امیر کبیر ڈیم میں صرف 14 ملین کیوبک میٹر پانی رہ گیا ہے جو تہران کے شہریوں کی 2 ہفتے کی ضروریات پوری کرنے سے زیادہ نہیں ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق پانی کی قلت کی تازہ ترین تصدیق پانی فراہمی کی کمپنی کے ڈائریکٹر بہزاد پارسا نے بھی کرتے ہوئے کہا ہے کہ امیر کبیر ڈیم میں گنجائش کے مقابلے میں صرف 8 فیصد پانی باقی رہ گیا ہے جو شہریوں کی صرف دو ہفتے کی ضروریات پوری کر سکتا ہے۔ انہوں ایران کے دوسرے ڈیموں کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کیں کہ ان میں پانی کی صورتحال کیا ہے۔
ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق تہران کے شہریوں کی یومیہ ضرورت تین ملین کیوبک میٹر پانی ہے۔ پانی کی اس قلت کے پیش حکومت نے ہفتہ وار چھٹیوں کی تعداد دو کر دی ہے تاکہ پانی کا استعمال کم ہو سکے۔
اس ایک کروڑ سے زیادہ آبادی والے شہر کی آبی ضروریات کا انحصار جنوب سے اترنے والے پہاڑی چشموں اور برف پگھلنے سے ملنے والے پانی پر ہوتا ہے کیونکہ البروز کے پہاڑ جن کی بلندی 18000 فٹ تک ہے عام طور پر برف پوش ہوتے ہیں لیکن ان برسوں میں ایران بدترین خشک سالی سے گزر رہا ہے اس لئے کہ پہاڑوں پر ہمیشہ موجود رہنے والی برف نہ ہونے کے برابر ہوگئی ہے۔
تہران شہر کو پانی کی قلت اور اس نوعیت کی سنگین موسمیاتی تبدیلی کا گزشتہ ایک صدی تک کبھی سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔ایران کو پانی کی اس بحرانی صورتحال کا ایک طویل عرصے سے سامنا ہے کیونکہ کئی دہائیوں سے بارشوں کا سلسلہ متاثر ہے اور آبی ضروریات کے لئے اہم سمجھے جانے والے کئی علاقے مسلسل خشک سالی کا شکار ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسانحہ9 مئی؛ زمان پارک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں گواہ طلب سانحہ9 مئی؛ زمان پارک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں گواہ طلب افغانستان کے ہندوکش خطے میں 6.3 شدت کا زلزلہ، 7 افراد ہلاک، 150 زخمی بھارتی ہواؤں سے پنجاب کی فضا مضر صحت، آلودہ ترین شہروں میں لاہور کا دوسرا نمبر غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو ترکیہ میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس آج، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلاکا مطالبہ کرےگا ڈاکٹر شفیق الرحمن تیسری مرتبہ امیر جماعت اسلامی بنگلا دیش منتخب TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ایران اور پاکستان کا ریڈیو نشریات اور تکنیکی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • ایران اور پاکستان کا ریڈیو اور تکنیکی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • ایران ملتِ اسلامیہ کے سر کا تاج، امریکی دھمکیاں مرعوب نہیں کر سکتیں، قاسم علی قاسمی
  • اسرائیل کی حمایت بند کرنے تک امریکا سے مذاکرات نہیںہونگے، ایران
  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • ایران میں بدترین خشک سالی، دارالحکومت کو پانی فراہمی کرنے والے ڈیم میں صرف دو ہفتے کا ذخیرہ رہ گیا
  • ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • ایران کا جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان