میرا بس چلے تو ٹیکس 15فیصد فوری کم کردوں،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
٭ٹیم ورک سے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، گزشتہ حکومت میں مہنگائی 40 فیصد پر پہنچ گئی تھی
٭کاروباری طبقے کے ساتھ مشاورت سے پالیسیاں مرتب کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کاروباری طبقے کو برآمدات میں اضافے کے لیے اقدامات پر زور دیتے ہوئے زیادہ ٹیکس کا اعتراف کیا اور کہا کہ میرا بس چلے تو ٹیکس 15 فیصد ابھی کم کردوں، لیکن اس کا وقت آئے گا۔اسلام آباد میں وفاقی حکومت کی جانب سے یوم تعمیر و ترقی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج کی محفل سجائی گئی ہے کہ پاکستان نے ایک سال میں اندھیروں سے نکل کر اجالوں کی طرف جو سفر کیا ہے ، یہ کسی فرد واحد کا کام نہیں ہے بلکہ ایک اجتماعی کاوش کا نتیجہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ جون 2023 کی بات ہے کہ پیرس میں ایک کانفرنس تھی اور ہمارا عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کا پروگرام ہچکولے کھا رہا تھا کیونکہ ان کی شرائط کڑی تھیں، ملک کے اندر مہنگائی کا ایک طوفان تھا اور اس طوفان کو پاکستان کے طول و عرض میں عام آدمی نے جس طرح برداشت کیا اور جو مشکلات انہوں نے برداشت کیں، میں ان کو سلام پیش کرتا ہوں کیونکہ آج ان مشکلات کے بغیر ہم یہاں پر نہ پہنچتے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پیرس میں آئی ایم ایف کی ایم ڈی کے ساتھ ملاقات ہوئی اور انہوں نے کہا کہ وقت گزر گیا ہے اب شاید ممکن نہیں ہے لیکن میرے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ بیرونی خلا یہ ہے جس پر ہم نے کہا کہ اسلامی ترقیاتی بینک سے بات کی جائے کہ پاکستان کو ایک ارب ڈالر درکار ہیں تو انہوں نے کہا ہمارے لیے ممکن نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے اس وقت کے وزیرخزانہ کو بتایا تو انہوں نے اسمبلی میں بجٹ میں ترامیم کیں اور اگلے روز ہی آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے اور اسلامی ترقیاتی بینک نے ایک ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔انہوں نے کہا کہ کاروباری طبقے کے ساتھ مشاورت سے پالیسیاں مرتب کریں گے ، ہم نے مشکل فیصلے کیے ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے اور ایک سال میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ ستمبر میں آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کا معاہدہ ہوا، ٹیم ورک سے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، گزشتہ حکومت پر تنقید نہیں کرنا چاہتا لیکن معیشت کا برا حال تھا، سرمایہ کاروں کے ساتھ زیادتی ہوئی اور گزشتہ حکومت میں مہنگائی 40 فیصد پر پہنچ گئی تھی۔وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، تنخواہ دار طبقے نے 300 ارب روپے ٹیکس ادا کیا۔شہباز شریف نے کہا کہ افغانستان سے اسمگلنگ روکی گئی اور رواں برس 211 ملین ڈالر کی چینی برآمد کی۔ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں دہشت گردی ختم ہوگئی تھی لیکن بدقسمتی سے پھر واپس آگئی ہے ، یہ دہشت گردی کیوں واپس آئی، سوال پوچھنا پڑے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ میرا بس چلے تو ٹیکس 15 فیصد ابھی کم کردوں، لیکن اس کا وقت آئے گا۔
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
شہبازشریف کا ایرانی صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، علاقائی، عالمی پیشرفت پر تبادلہ خیال
وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا، دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو عیدالاضحیٰ کی مبارکباد دی۔وزیراعظم نے ایران کےعوام کو بھی عید کی مبارکباد دی، شہباز شریف کا ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔شہباز شریف نے رہبر آیت اللہ علی خامنہ ای کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔تہران کے اپنے حالیہ دورہ کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے باہمی دلچسپی کے شعبوں میں ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی پاکستان کی خواہش کا اعادہ کیا۔دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا، جس میں حالیہ پاک بھارت بحران کے ساتھ ساتھ غزہ کی تشویشناک صورتحال بھی شامل ہے۔وزیراعظم نے ایران کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط بنانے کی پاکستان کی خواہش کا اعادہ کیا، دونوں رہنماؤں نے علاقائی اورعالمی پیشرفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔شہباز شریف نے ایرانی صدر کے ساتھ پاک بھارت کشیدگی،غزہ کی تشویشناک صورتحال پر بھی بات چیت، وزیراعظم شہبازشریف نے صدر پزشکیان کو پاکستان کےدورے کی دعوت دی۔