جوڈیشل کمیشن کے رکن سینیٹر علی ظفرکا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
فوٹوز فائل
جوڈیشل کمیشن کے رکن سینیٹر علی ظفر نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ کر جوڈیشل کمیشن اجلاس ملتوی کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
سینیٹر علی ظفر کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سنیارٹی کا معاملہ حل ہونے تک اجلاس مؤخر کیا جائے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھنے والوں میں جسٹس منصور، جسٹس منیب اختر ، جسٹس عائشہ اور جسٹس اطہر شامل ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ ججز کے ٹرانسفر سے اسلام آباد ہائیکورٹ کی سنیارٹی لسٹ تبدیل ہوگئی، مناسب ہوگا کہ ججز کی سنیارٹی کا مسئلہ حل ہونے تک کمیشن اجلاس مؤخر کیا جائے، کمیشن نے اگر پھر بھی اجلاس کرنا ہی ہے تو ٹرانسفر شدہ ججز کو زیر غور نہ لایا جائے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے 4 ججوں نے بھی چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ کر جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو موخر کرنے کی درخواست کی تھی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھنے والوں میں جسٹس منصور، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ اور جسٹس اطہر من اللّٰہ شامل تھے۔
خط میں کہا گیا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 10 فروری کو شیڈول ہے، لاہور ہائی کورٹ کا ایک جج 15ویں نمبر پر تھا، اسلام آباد تبادلے کے بعد سپریم کورٹ کیلئے اہل کیسے ہوگیا؟
خط میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئینی نکات بالائے طاق رکھتے ہوئے ازخود سنیارٹی کا تعین کر لیا، لاہور ہائی کورٹ کا سنیارٹی میں 15ویں نمبر کا جج اسلام آباد میں سینئر ترین جج بنا دیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس یحیی جوڈیشل کمیشن آفریدی کو خط اسلام آباد کہا گیا
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا 24 سال بعد فیصلہ کرتے ہوئے ہائیکورٹ کا حکم برقرار رکھاہے اور پنشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔
دوران سماعت وکیل نے کہاکہ ڈاکٹر نے میڈیکل مسائل کی بنیاد پر استعفیٰ دیا تھا، عدالت نے کہاکہ ایک شخص نے 18 سال سروس دی، بیمار ہوگیا تو آپ چاہتے ہیں بھوکا مر جائے؟
جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ ڈاکٹر کی عمر 73 برس ہو گئی، 18برس کام کیا، پنشن بھی نہیں دے رہے، جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ اب اس عمر میں زبردستی نوکری کروائیں گےَ؟
جسٹس شاہد وحید نے کہاکہ میڈیکل گراﺅنڈ پر استعفیٰ جبری ریٹائرمنٹ نہیں ہوتا، جبری ریٹائرمنٹ سزا ہوتی ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ ایک روپیہ بھی نہ ملے؟ عدالت نے ہائیکورٹ کا حکم برقرار رکھتے ہوئے پنشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔