WE News:
2025-07-26@09:30:06 GMT

خاندانی منصوبہ بندی سے زندگیاں کیسے بچتی ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

خاندانی منصوبہ بندی سے زندگیاں کیسے بچتی ہیں؟

نائیجیریا سے تعلق رکھنے والی سکینہ سانی کی شادی 12 برس کی عمر میں اس وقت ہوئی جب ان کا علاقہ مسلح تنازع اور غذائی قلت کا شکار تھا۔ وہ عمر کے 15ویں سال میں حاملہ ہو گئیں، لیکن ان کا حمل قائم نہ رہا جس کے بعد انہوں نے 2  بچوں کو جنم دیا۔

یہ بھی پڑھیں:بچہ پیدا کرنے کے لیے ویجائنا کٹوائیں یا پیٹ؟

انہوں نے جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) کو بتایا کہ وہ اپنی بیٹی کو ایسے حالات کا شکار نہیں ہونے دیں گی جن کا خود انہیں سامنا کرنا پڑا۔

نائیجیریا، جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) اور یوکرین جیسے ممالک میں مسلح تنازعات کے باعث لاکھوں لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑتی ہے اور حمل یا زچگی کی پیچیدگیوں کے باعث روزانہ کی بنیاد پر خواتین کی ہلاکتیں ہوتی ہیں۔

ان حالات میں ’یو این ایف پی اے‘ بے گھر ہونے والے لوگوں کے لیے کیمپ قائم کر کے وہاں طبی عملے کو تعینات کرتا ہے۔

جب کہیں زلزلے سے تباہی آئے تو ادارہ ہنگامی امدادی قافلوں کے ساتھ مانع حمل اشیا، زچگی میں مدد دینے والا طبی سامان اور حاملہ خواتین کے لیے خون بہنے سے روکنے کی ادویات بھی بھیجتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:حاملہ خواتین کے لیے انقلابی پروجیکٹ ’ایوا لو‘، یہ خودکار کموڈ کتنا مفید؟

جب دور دراز جزائر میں رہنے والے لوگ طوفانوں کی زد میں آئیں تو ادارہ جراثیموں سے پاک طبی سازوسامان کی طرح مانع حمل اشیا بشمول کنڈوم، منہ اور انجکشن کے ذریعے لی جانے والی ادویات اور اس مقصد کے لیے استعمال ہونے والی دیگر چیزیں متاثرہ علاقوں میں روانہ کرتا ہے۔

یہ سب کچھ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ مخصوص حالات میں تحفظ زندگی کے لیے مانع حمل اشیا کی دستیابی ضروری ہوتی ہے۔

ہو سکتا ہے یہ بات بعض لوگوں کے لیے ناقابل فہم ہو، لیکن طبی سائنس، امداد فراہم کرنے والوں اور خود خواتین کے لیے یہ ایک جانی مانی حقیقت ہے۔

ہنگامی حالات کے علاوہ بھی جدید اور محفوظ مانع حمل اشیا تک رسائی خواتین کو اپنی تولیدی صحت کے حوالے سے خود فیصلے کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اس طرح ان کے لیے ان چاہے حمل اور غیرمحفوظ اسقاط حمل کا خطرہ کم ہو جاتا ہے، صحت مند رہنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور زچہ بچہ کی اموات میں کمی آتی ہے۔

مختصر یہ کہ، خاندانی منصوبہ بندی لاکھوں زندگیاں بچاتی ہے اور اس کی کچھ وجوہات درج ذیل ہیں۔

ہنگامی حالات میں حمل اور زچگی کی اموات

اندازے کے مطابق زچگی کی پیچیدگیوں سے 60 فیصد اموات انسانی بحرانوں کے دوران اور نازک حالات میں ہوتی ہیں۔ ایسی جگہوں پر خواتین کو محفوظ زچگی کے لیے درکار طبی نگہداشت اور غذائیت تک رسائی میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔

وسطی جمہوریہ افریقہ میں یو این ایف پی اے کی مدد سے چلنے والے مرکز صحت میں ایک خاتون کو مانع حمل ٹیکہ لگایا جا رہا ہے۔ مرضی کیخلاف جنسی عمل

اچھے حالات میں بھی خواتین کی بڑی تعداد اپنے ساتھی کو جنسی عمل سے انکار نہیں کر سکتی۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق بالغ خواتین کی ایک چوتھائی تعداد کو اپنی مرضی کے خلاف جنسی عمل میں شریک ہونا پڑتا ہے۔

ان چاہے حمل کی شرح میں اضافے کی وجہ

انسانی بحرانوں کے دوران خواتین کے لیے صنفی بنیاد پر تشدد کا خطرہ  دوگنا بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح جنسی زیادتی کو نسل کشی کے ذریعے اور جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے علاوہ ازدواجی ساتھی کی جانب سے مار پیٹ کے خطرات میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے اور یوں ان چاہے حمل کی شرح بڑھ جاتی ہے۔

یوکرین میں یو این ایف پی اے کی مدد سے صنفی تشدد کا نشانہ بننے والوں میں ادویات اور دوسرا سامان تقسیم کیا جا رہا ہے۔ مہلک طبی پیچیدگیوں کی روک تھام

اگرچہ بعض اوقات اور غلط طور پر مانع حمل اشیا کو نئی اور نقصان دہ چیز قرار دے کر اس پر تنقید کی جاتی ہے۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ ایسی چیزوں کا استعمال صدیوں سے جاری ہے۔ مثال کے طور پر آج سے کئی سو سال پہلے بھی کنڈوم استعمال ہوتے تھے۔

تحقیقات کا دائرہ

جدید طرز کی مانع حمل اشیا کی بات ہو تو ان کا شمار سب سے زیادہ تجویز کی جانے والی اور ایسی طبی اشیا میں ہوتا ہے جن پر اب تک سب سے زیادہ سائنسی تحقیق ہوئی ہے۔ محض ماہرین ادویات اور طبی محققین نے ہی ان پر کام نہیں کیا بلکہ طبی معاشی ماہرین، وباؤں کی روک تھام کے ماہر اور پالیسی ساز بھی مانع حمل پر مفصل تحقیق کرتے چلے آئے ہیں۔ ان سب لوگوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ یہ اشیا ان چاہے حمل کو روک کر خواتین کی زندگی بچاتی ہیں۔

مگر کیسے؟

مگر کیسے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ہر حمل کے ساتھ کئی طرح کے خدشات بھی وابستہ ہوتے ہیں اور بحرانی حالات میں جب نظام صحت کو نقصان پہنچے اور طبی نگہداشت کمیاب ہو تو خطرہ کہیں بڑھ جاتا ہے۔

زچگی اور ہنگامی امداد

سمندری طوفان کے بعد یا کسی جنگ زدہ علاقے میں جب کسی خاتون کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع ہو تو کیا ہوتا ہے؟

بحران زدہ جمہوریہ کانگو میں طبی نظام کو نقصان پہنچنے سے زچگی میں اموات کی شرح بڑھ گئی ہے جہاں حمل یا زچگی کی پیچیدگیوں کے باعث ہر گھنٹے 3 خواتین کی موت واقع ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسٹریس و انگزائٹی پر قابو کیسے پایا جاسکتا ہے؟

شمال مغربی شام کے شہر ادلب میں کام کرنے والے ڈاکٹر اکرام حبوش کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں جاری رہنے والی طویل کشیدگی کے دوران بہت سی حاملہ خواتین ضروری طبی مدد کی غیرموجودگی میں ہسپتال جاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔

‘یو این ایف پی اے’ کی سالانہ رپورٹ

دنیا کی آبادی سے متعلق ‘یو این ایف پی اے’ کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان چاہے حمل کا زچگی کی بلند شرح اموات سے براہ راست تعلق ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسی اموات میں کمی لانے کے لیے تشکیل دیے گئے ہر طبی پروگرام میں مانع حمل اشیا کی دستیابی اور ان تک رسائی یقینی بنانے کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔

انڈیا میں ’خواتین کے ساتھ مکالمہ‘ نامی تنظیم کی کارکن خواتین کے تولیدی حقوق پر آگاہی دے رہی ہیں۔

مانع حمل اشیا ان چاہے حمل کو روک کر زچگی کے دوران جسمانی زخموں اور بیماری سے بھی تحفظ فراہم کرتی ہیں جبکہ مردہ بچے پیدا ہونے اور پیدائش سے فوری بعد بچوں کی اموات کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔

ایک کروڑ ان چاہے حمل

2023 میں ‘یو این ایف پی اے’ نے دنیا بھر میں 13 کروڑ 60 لاکھ ڈالر مالیت کی مانع حمل اشیا مہیا کیں جن سے اندازاً ایک کروڑ ان چاہے حمل اور زچگی کی 2 لاکھ سے زیادہ اموات کو روکنے میں مدد ملی۔ علاوہ ازیں ان کے ذریعے 30 لاکھ سے زیادہ غیرمحفوظ اسقاط حمل کو روکنا بھی ممکن ہوا۔

سنگین اور کہنہ بیماریوں کی روک تھام

مردوں اور خواتین کے کنڈوم جیسی مانع حمل اشیا کی بدولت ایچ آئی وی سمیت جنسی بیماریوں (ایس ٹی آئی) کی منتقلی کے خطرات میں بھی کمی آتی ہے۔

جہاں طبی سہولیات تک رسائی محدود ہو، وہاں قابل انسداد ایس ٹی آئی بھی زندگی کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔ ہیٹی اس کی نمایاں مثال ہے جہاں بڑے پیمانے پر اور بے رحمانہ جنسی تشدد کے باعث خواتین اور لڑکیوں میں ایس ٹی آئی کا پھیلاؤ بڑھنے کے ساتھ ان چاہے حمل میں بھی اضافہ ہو گیا ہے جبکہ ملک کا طبی نظام تباہی سے دوچار ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جنگ حمل مانع حمل یو این ایف پی اے یوکرین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: یو این ایف پی اے یوکرین مانع حمل اشیا کی خواتین کے لیے حالات میں خواتین کی کے دوران سے زیادہ تک رسائی میں بھی کے ساتھ کے باعث زچگی کی جاتا ہے کو روک

پڑھیں:

ناسا کا چاند و مریخ پر رابطوں کا نیا جال بچھانے کا منصوبہ، امریکی کمپنیوں سے تجاویز طلب

امریکی خلائی ادارے ناسا نے چاند اور مریخ کے درمیان بروقت رابطے اور نیویگیشن نظام کو یقینی بنانے کے لیے امریکی کمپنیوں سے تجاویز طلب کر لی ہیں۔

7 جولائی کو ناسا نے ایک “اعلیٰ بینڈوڈتھ، انتہائی قابلِ اعتماد مواصلاتی نظام” کے لیے باضابطہ طور پر تجاویز کی درخواست جاری کی، جس کا مقصد چاند و مریخ کی سطح اور زمین پر موجود رابطہ مراکز کے درمیان ایک مؤثر انفراسٹرکچر قائم کرنا ہے۔

ناسا کے اسپیس کمیونیکیشنز اینڈ نیویگیشن پروگرام کے نائب مینیجر گریگ ہیکلر کے مطابق یہ شراکت داریاں مواصلات اور نیویگیشن کے میدان میں اہم پیش رفت کو فروغ دیتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’ایجیکشن سسٹم ڈیزائن کریں، انعام پائیں‘، ناسا کا عوام کے لیے چیلنج

’یہ ہمارے خلا نوردوں، گاڑیوں، خلائی جہازوں اور تمام ناسا مشنز کو چاند، مریخ اور اس سے آگے انسانیت کی تلاش کو وسعت دینے کے قابل بناتی ہیں۔‘

یہ نیا مواصلاتی اور نیویگیشن نظام مستقبل میں ناسا اور نجی خلائی کمپنیوں کے لیے خلا میں سائنسی، تحقیقی اور معاشی سرگرمیوں کے لیے ایک فعال مارکیٹ کو فروغ دے گا۔

ناسا کے مطابق، 100 سے زائد سرکاری اور نجی خلائی مشن، اسپیس کمیونیکیشنز اینڈ نیویگیشن پروگرام کے نیئر اسپیس اور ڈیپ اسپیس نیٹ ورکس پر انحصار کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’ایجیکشن سسٹم ڈیزائن کریں، انعام پائیں‘، ناسا کا عوام کے لیے چیلنج

یاد رہے کہ دسمبر 2024 میں ناسا نے “نیر اسپیس نیٹ ورک” کے لیے چار کمپنیوں کو ٹھیکے دیے تھے، جن میں ہیوسٹن کی انٹوئٹ مشین، ناروے کی کونسبرگ سیٹلائٹ سروسز، پینسلوینیا کی ایس ایس سی اسپیس یوایس انک اور جارجیا کی وایاسیٹ انک شامل ہیں۔

ناسا نے مزید 9 نجی کمپنیوں کو بھی مریخ مشن کے تجربات کے لیے 2 سے 3 لاکھ ڈالر فی کمپنی فراہم کیے ہیں، یہ تجربات ناسا کے مارس ایکسپلوریشن پروگرام کا حصہ ہیں، جس کے تحت آئندہ 2 دہائیوں میں مریخ کی جانب متعدد مشنز روانہ کیے جائیں گے۔

ان اقدامات کا مقصد چاند پر مستقل انسانی قیام گاہ کی تشکیل، سامان اتارنے والے مشنز، اور مریخ پر انسان بردار مہمات کی راہ ہموار کرنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بینڈوڈتھ چاند خلا نورد خلائی جہازوں خلائی کمپنیوں خلائی مشن مریخ مواصلاتی ناسا نیویگیشن نظام

متعلقہ مضامین

  • کیا پاکستان کے یہ اسٹریٹیجک منصوبے مکمل ہو سکیں گے؟
  • حکومت کا معاشی ترقی کا نیا منصوبہ، 2029 تک جی ڈی پی گروتھ کیلئے 40 اہداف مقرر
  • وال مارٹ کا نیا اے آئی منصوبہ، خریداروں اور ملازمین کے لیے ‘سپر ایجنٹس’ تعینات کرنے کا اعلان
  • جنگ بندی کیسے ہوئی؟ کس نے پہل کی؟مودی سرکار کی پارلیمنٹ میں آئیں بائیں شائیں
  • وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے ورلڈ بینک کے نائب صدر عثمان ڈی اون کی ملاقات، دو طرفہ تعاون، معیشت کی بہتری، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور سماجی ترقی سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال
  • ناسا کا چاند و مریخ پر رابطوں کا نیا جال بچھانے کا منصوبہ، امریکی کمپنیوں سے تجاویز طلب
  • رینجرز اور کسٹمز کی جوڑیا بازار میں کارروائی؛ بھاری مقدار میں اسمگل شدہ اشیا برآمد
  • غزہ کو بھوکا مارنے کا منصوبہ، مجرم کون ہے؟
  •   راولپنڈی میں  بڑی تباہی کا منصوبہ ناکام ، خطرناک دہشت گرد گرفتار
  • فساد قلب و نظر کی اصلاح مگر کیسے۔۔۔۔۔ !