لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب دھی رانی پروگرام کا دوسرا مرحلہ شروع اور مزید 1500 شادیوں کے لیے درخواستوں کی وصولی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے غریب اور مستحق جوڑوں کی شادی کے لیے دھی رانی پرگرام کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گیا ہے اور 1500 شادیوں کے لیے درخواستوں کی وصولی کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔

پنجاب دھی رانی پروگرام کے لیے درخواستیں آن لائن جمع کرائی جا سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ درخواستیں ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر کے ضلع آفس میں بھی جمع کرائی جا سکتی ہیں۔ اس پروگرام کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے 1312 ہیلپ لائن بھی قائم کر دی گئی ہے۔

پنجاب دھی رانی پروگرام کے تحت اجتماعی شادیوں میں دولہا دلہن، ان کے قریبی عزیزو اقارب کیلیے کھانا حکومت پنجاب کی طرف سے دیا جائیگا۔

اس کے علاوہ حکومت پنجاب کی جانب سے جوڑوں کو نئی زندگی کی شروعات پر فرنیچر، کپڑوں سمیت دیگر ساز وسامان کے تحائف سمیت اے ٹی ایم کے ذریعہ ایک لاکھ روپے سلامی بھی دی جائے گی۔

اس حوالے سے وزیراعلیٰ مریم نواز کا کہنا ہے کہ پنجاب کی ہر بیٹی سے محبت ہے اور ان کے گھر بسانے پر دلی خوشی ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بیٹیوں کے سر پر دست شفقت رکھنا پنجاب کی ریت ہے۔ نادار اور محروم طبقات کا احساس حکومت کی ذمہ داری ہے اور ہم یہ ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے کے غریب اور مستحق جوڑوں کی شادی کرانے کا بیڑا اٹھاتے ہوئے گزشتہ ماہ دھی رانی پنجاب پروگرام کا آغاز کیا تھا۔

اس پروگرام کے تحت ایک ماہ میں لاہور سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع اور شہروں میں سینکڑوں جوڑوں کی اجتماعی شادیاں کرائی گئیں۔
مزیدپڑھیں:پاکستان ریلوے کا نجکاری سے متعلق اہم فیصلہ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پنجاب دھی رانی پروگرام پروگرام کے پنجاب کی کے لیے

پڑھیں:

قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد

 

قازقستان نے خواتین کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر باضابطہ پابندی عائد کر دی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، ملک میں منگل کے روز ایک نیا قانون نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت اب کسی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنا قانونی جرم قرار دیا گیا ہے، جس کی سزا 10 سال تک قید ہو سکتی ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ قانون خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، تاکہ وہ معاشرتی دباؤ یا جبر کا شکار نہ ہوں۔

دلہنوں کے اغوا پر بھی پابندی

نئے قانون کے تحت اب دلہنوں کے اغوا پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق، پہلے اگر کوئی اغوا کار متاثرہ لڑکی کو بعد میں چھوڑ دیتا تھا تو اس کے لیے قانونی سزا سے بچ نکلنے کا راستہ موجود ہوتا تھا، مگر اب ایسا کوئی راستہ باقی نہیں رہا۔

درست اعداد و شمار کی کمی، مگر مسئلہ سنگین

اگرچہ قازقستان میں جبری شادیوں کے حوالے سے قابل اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں کیونکہ پہلے قانون میں اس حوالے سے کوئی واضح شق نہیں تھی، تاہم ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سال کے دوران پولیس کو 214 شکایات موصول ہو چکی ہیں۔

پس منظر: خواتین کے حقوق پر بڑھتی تشویش

یہ قانون ایک ایسے وقت میں نافذ کیا گیا ہے جب قازقستان میں خواتین کے حقوق کا مسئلہ پہلے ہی شدت اختیار کر چکا ہے۔ یاد رہے کہ 2023 میں ایک سابق وزیر کی جانب سے اپنی اہلیہ کے قتل نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل پیدا کیا تھا، جس کے بعد خواتین کے تحفظ سے متعلق قانون سازی کی ضرورت اور بھی نمایاں ہو گئی۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • ساف انڈر17 فٹبال چیمپئن شپ: پاکستان اپنا دوسرا میچ جمعہ کو کھیلے گا
  • قزاقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا پہلا مرحلہ ناکام
  • سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • راولپنڈی میں ایچ پی وی ویکسی نیشن مہم کا دوسرا دن مکمل
  • وہ مشہور اداکارہ کون ہے جسے پہلی ہی فلم سے نکال کر رانی مکھرجی کو کاسٹ کرلیا گیا
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد
  • ’’سائنس آن ویلز‘‘سیریز کا دوسرا پروگرام اسلام آباد میں کامیابی سے منعقد ، چینی صدر کے ’’ہم نصیب معاشرے‘‘کے وژن کا عملی عکس