پنجاب دھی رانی پروگرام کا دوسرا مرحلہ: شادیوں کے لیے درخواستیں کب اور کہاں جمع کرائیں؟ اہم خبر
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب دھی رانی پروگرام کا دوسرا مرحلہ شروع اور مزید 1500 شادیوں کے لیے درخواستوں کی وصولی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے غریب اور مستحق جوڑوں کی شادی کے لیے دھی رانی پرگرام کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گیا ہے اور 1500 شادیوں کے لیے درخواستوں کی وصولی کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔
پنجاب دھی رانی پروگرام کے لیے درخواستیں آن لائن جمع کرائی جا سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ درخواستیں ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر کے ضلع آفس میں بھی جمع کرائی جا سکتی ہیں۔ اس پروگرام کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے 1312 ہیلپ لائن بھی قائم کر دی گئی ہے۔
پنجاب دھی رانی پروگرام کے تحت اجتماعی شادیوں میں دولہا دلہن، ان کے قریبی عزیزو اقارب کیلیے کھانا حکومت پنجاب کی طرف سے دیا جائیگا۔
اس کے علاوہ حکومت پنجاب کی جانب سے جوڑوں کو نئی زندگی کی شروعات پر فرنیچر، کپڑوں سمیت دیگر ساز وسامان کے تحائف سمیت اے ٹی ایم کے ذریعہ ایک لاکھ روپے سلامی بھی دی جائے گی۔
اس حوالے سے وزیراعلیٰ مریم نواز کا کہنا ہے کہ پنجاب کی ہر بیٹی سے محبت ہے اور ان کے گھر بسانے پر دلی خوشی ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیٹیوں کے سر پر دست شفقت رکھنا پنجاب کی ریت ہے۔ نادار اور محروم طبقات کا احساس حکومت کی ذمہ داری ہے اور ہم یہ ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے کے غریب اور مستحق جوڑوں کی شادی کرانے کا بیڑا اٹھاتے ہوئے گزشتہ ماہ دھی رانی پنجاب پروگرام کا آغاز کیا تھا۔
اس پروگرام کے تحت ایک ماہ میں لاہور سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع اور شہروں میں سینکڑوں جوڑوں کی اجتماعی شادیاں کرائی گئیں۔
مزیدپڑھیں:پاکستان ریلوے کا نجکاری سے متعلق اہم فیصلہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پنجاب دھی رانی پروگرام پروگرام کے پنجاب کی کے لیے
پڑھیں:
بابراعظم دراصل کہاں غلطی کر رہے ہیں ؟ محمد عامرکا ناقص پرفارمنس پر مشورہ
پاکستان سپر لیگ کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فاسٹ بولر محمد عامر کا کہنا ہے کہ گراؤنڈ میں کسی سے یاری دوستی نہیں ہوتی اور نہ کوئی سینئر جونیئر ہوتا ہے۔
محمد عامر نے کہا کہ کوئی مجھے پہلے بال پر شاٹ مار دے تو میں اسے جا کر جپھی تو نہیں ڈال سکتا، میں اسے کچھ جا کر بولوں گا ہی تاکہ اس کا فوکس ہٹے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں خونخوار کرکٹ ہوا کرتی تھی، سر ویوین رچرڈز ہمارے ساتھ ہیں ان سے اس بارے پوچھیں، ماضی میں ایسے لگتا تھا کہ بلا گراؤنڈ میں مار دیں گے، جارحانہ انداز اپنانا کرکٹ کی ایک خوبصورتی ہوتی تھی، بیٹر کو ذہنی طور پر تنگ کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ اس کا فوکس ہٹانا ہوتا ہے کسی کو ڈسٹرب کرنے کا مطلب کسی کو عزت نہ دینا نہیں ہے، گراؤنڈ سے باہر ہم سب گپیں مار رہے ہوتے ہیں۔
محمد عامر کا کہناتھا کہ کنٹرول میں رہ کر جارحانہ انداز اپنائیں، اگر نامناسب زبان استعمال کرتا ہوں تو امپائر پکڑے گا، میچ ریفری جرمانہ کرے گا، اگر کوئی مجھے جرمانہ نہیں کر رہا تو اس کا مطلب میں کنٹرول میں جارحانہ انداز اپنا رہا ہوں۔
فاسٹ بولر نے کہا کہ ورلڈ کپ جب کھیلنے آیا تھا تو کاؤنٹی کا معاہدہ چھوڑ کر آیا تھا، جتنا میں ورلڈ کپ میں کھیلا اس دوران میرے پیسے ہی زیادہ لگے ہیں، میرے ٹرینر نے میرے ساتھ سفر کیا، اس کا سارا خرچ میں نے خود اٹھایا، خیر وہ ایک الگ بات ہے، لیکن ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ختم ہونے کے بعد کسی نے مجھ سے بات ہی نہیں کی، کسی نے مجھے پلان کا نہیں بتایا، عقل مند کے لیے اشارہ کافی ہوتا ہے، جب میں پلان میں نہیں تو پھر میں نے اپنا تو سوچنا ہے، اب میں نے سوچ لیا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ سے تھینک یو ویری مچ۔
ان کا کہنا ہے کہ بابر اعظم پاکستان کا بہترین کرکٹر ہے، اس میں کوئی شک نہیں لیکن اس وقت اس کا بیڈ پیچ چل رہا ہے اور یہ کچھ زیادہ لمبا ہو گیا ہے، ہر کھلاڑی پر بیڈ پیچ آتا ہے، جب بابر اس سے نکلے گا تو لمبے رنز کرے گا، میں نے نوٹ کیا ہے کہ بابر اعظم بال پر کچھ لیٹ آ رہے ہیں اور اس وجہ سے وہ شاٹ سلیکشن کے بارے میں فیصلہ نہیں کر پا رہے۔
محمد عامر نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی لیگ میں دو تین میچز سے نہ تو ٹیم کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے نہ کسی کھلاڑی کی پرفارمنس کا، میرا یہ ماننا ہے کہ لیگ کے 10 میچز میں سے تین چار میچز ہی بہت اچھے جاتے ہیں، دو تین درمیانے ہوتے ہیں اور دو تین میچز خراب ہوتے ہی ہیں، یہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا حسن ہے۔