Nai Baat:
2025-07-26@09:25:07 GMT

سیاں جی کے نام چٹھی!

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

سیاں جی کے نام چٹھی!

قارئین کرام! اس ہفتے میرا کالم لکھنے کا ارادہ لاہور میں مرغے مرغی کی دھوم دھام سے ہونے والی شادی کے حوالے سے تھا کیونکہ اپنی دلچسپی اور اہمیت کے اعتبار سے یہ خبر ہمارے ہاں کسی بھی سیاسی و غیر سیاسی ’’بریکنگ نیوز‘‘ سے کم نہیں ہے۔ اس سلسلے میں قومی اخبارات اور ٹی وی چینلز کے بڑے بڑے کالم نگاروں اور سیاسی ٹاک شوز کے جغادری اینکروں کی طرح میرے ذہن میں بھی کئی ایک اہم سوال یا نکات تھے جن پر میں بات کرنا چاہ رہا تھا۔ مثلاً یہ سوال کہ مرغی مرغے کی یہ شادی ارینج میرج تھی یا دونوں نے اپنے اپنے خاندان سے بغاوت کر کے لو میرج کی تھی۔ اگر مرغے اور مرغی میں پہلے سے باہمی انڈر سٹینڈنگ تھی تو یہ کتنی پرانی تھی اور پھر محبت کے اظہار میں دونوں میں پہل کس نے، کیوں اور کیسے کی۔ دونوں کی شادی میں ذات برادری، شکل و صورت یا سٹیٹس کی آڑ لے کر ظالم سماج نے کس قدر روڑے اٹکائے۔ شادی کے روز اپنی ڈریسنگ اور فیشل وغیرہ کے حوالے سے مرغے دولہا نے کس قسم کی تیاری تھی اور مرغی دلہن کس بیوٹی پارلر سے تیار ہو کر آئی تھی۔ مرغی کا برائیڈل ڈریس اور اُس کا بنائو سنگھار کیسا تھا بالخصوص دلہن نے کس رنگ کی نیل پالش اور لپ سٹک کا انتخاب کیا تھا۔ بارات بینڈ باجے کے ساتھ کیسے ’’کج وج‘‘ کر آئی تھی اور کیا بارات میں دولہا اور دلہن کی طرف سے صرف اس کے ہم جنس رشتے دار اور دوست احباب ہی شامل تھے یا کوئی ’’بندہ بشر‘‘ بھی تھا۔ میٹھے اور نمکین میں مہمانوں کی خاطر تواضع کے لیے باجرے کے علاوہ اور کس قسم کی اور کتنی ڈشیں تھیں۔ مہمانوں کو کولڈ ڈرنکس ’’سٹرا‘‘ کے ساتھ پیش کی گئی یا کسی کھلے منہ والے برتن میں ڈال کر ’’سروو‘‘ کیا گیا۔ جوتا چھپائی کی رسم پر مرغے کی سالیوں نے اپنے جیجا جی سے کتنا نیگ لیا۔ نکاح کے وقت حق مہر کتنا لکھا گیا اور دولہے کو دئیے گئے جہیز کی تفصیل کیا تھی۔ اس کے علاوہ بھی اس خبرکے حوالے سے میرے دل و دماغ میںاہم نوعیت کے کچھ اور سوال تھے مگر چونکہ یہ ایک ’’سدا سہاگن‘‘ خبر ہے جس پر میرے خیال میں بعد میں جب بھی لکھ دیا جائے اس کی تازگی کم نہیں ہو گی۔ بس یہی سوچ کر میں نے فی الحال اس ’’چوندی چوندی‘‘ خبر کو اگلے کچھ عرصے کے لیے موخر کر دیا ہے۔ باقی رہا اس حوالے سے فوری ’’باعثِ تاخیر‘‘ کا سوال تو اس سلسلے میں وضاحت کر دوں کہ اس کا سبب دراصل اپنے خان صاحب کا ترلوں منتوں بھرا وہ خط ہے جو انہوں نے اپنے اور ہمارے آرمی چیف جنرل عاصم منیر صاحب کو منانے کے لیے لکھا ہے۔ ممکن ہے آپ میرے اس خیال سے اختلاف کریں لیکن میری رائے میں مرغے مرغی کی شادی کے مقابلے میں ہمدردانہ بنیاد پر یہ موضوع نسبتاً پہلے توجہ کا طالب ہے۔ آثار بتاتے ہیں کہ خان صاحب یہ ناراضی دور کرنے کے لیے کسی نہ کسی طرح روٹھے سیاں سے ’’پوری ملاقات‘‘ کے خواہاں ہیں مگر اُن کی طرف سے ’’بڑی سی ناں‘‘ یعنی انکار کے بعد کے بعد انہوں نے چار و ناچار معافی تلافی کے لیے ’’آدھی ملاقات‘‘ کا سہارا لیا ہے۔ اس قسم کے ترلے منتوں اور چوری چھپے لکھے جانے والے خطوں کا آغاز عام طور پر محبوب سے دعا سلام کے بعد کچھ اس قسم کی دُکھی سی شاعری سے ہوتا ہے ’’مجھ کو غمِ حالات کی تصویر سمجھنا / اس خط کو میری آخری تحریر سمجھنا‘‘۔ معافی کے علاوہ جس کا دوسرا مقصد محبوب سے اسے عام نہ کرنے کی درخواست بھی ہوتا ہے۔ مگر شومئی قسمت جیل کی تنہائیوں میں بیٹھ کر لکھے گئے خان صاحب کے اس ذاتی خط کی خبر نجانے کیسے زمانے کو ہو گئی۔ جس کے بعد سے خان صاحب کی اس ’’حرکت‘‘ کے اخبارات اور الیکٹرانک و سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ گلی محلوں میں بھی چرچے ہیں۔ گویا جتنے منہ اتنی باتیں اور اب حالات یہ ہیں کہ ’’کس کس کا منہ بند کریں جب عشق کے چرچے عام ہوئے‘‘۔ آجکل ہاتھ سے لکھے ہوئے ایک سستی قسم کے ایک ’’لو لیٹر‘‘ کا عکس بھی سوشل میڈیا پر خاصا وائرل ہے جسے خان صاحب سے منسوب کیا جا رہا ہے۔ اس خط کا مضمون پڑھ کر یہ اندازہ لگانا واقعی مشکل ہے کہ یہ خط خان صاحب کا لکھا ہوا ہے یا نہیں۔ اس خط کا مضمون کچھ یوں ہے ’’ڈئیر عاصم منیر اسلام علیکم! آپ مجھ سے بات کیوں نہیں کرتے۔ میں آپ کو بہت پسند کرتا ہوں۔ آپ plese مجھ سے بات کریں۔ آپ پینٹ شلٹ میں بہت اچھے لگتے ہو۔ I Miss You میں صرف آپ سے پیار کرتا ہوں۔ ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں Cake / میرا عاصم لاکھوں میں ایک۔ Immi محبت From your‘‘ خط کے آخر میں ہاتھ سے بنی دل کی تصویر ہے جس میں ایک تیر پیوست ہے جس پر A لکھا ہے جس سے مراد یقینا عاصم ہے۔ بہر حال اس خط کی حقیقت جو بھی ہے خان صاحب کے مخالفین اب طرح طرح کی باتیں بنا رہے ہیں۔ خط کا اصل مضمون کیا ہے غالباً اس حوالے سے ابھی تک کسی کو کچھ معلوم نہیں ہے۔ زیادہ تر لوگ اٹکل پَچو سے کام لے کر قیاس آرائیاں کر رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے خان صاحب نے جنرل صاحب کے نام خط نہیں دراصل اپنے گذشتہ گناہوں کی معافی مانگ کر جیل سے رہائی اور اپنے دکھوں کے مداوے کے لیے ’’چھیتی بوہڑیں وے طبیبا نئیں تے میں مر گئیاں‘‘ قسم کی درد بھری درخواست لکھی ہے۔ جبکہ کچھ لوگ جنرل صاحب کے نام لکھے گئے اس خط کو ’’مولا خوش رکھے‘‘ والے سٹائل کا ایسا ’’لو لیٹر‘‘ قرار دے رہے ہیں جو عام طور پر ایک چچڑ یا لفنٹر قسم کا عاشق اپنی محبوبہ کی توجہ یا معافی حاصل کرنے کے لیے کسی ’’وَٹے‘‘ کے گرد لپیٹ کر اس کی چھت پر یا اس کے صحن میں پھینکتا ہے۔ اب یہ اس چچڑ عاشق کی قسمت پر منحصر ہے کہ اس کا لکھا ہوا یہ کھلا محبت نامہ یا کھلم کھلا محبت نامہ محبوبہ یا اس کے ابا اماں میں سے پہلے کس کے ہاتھ لگتا ہے۔ خط لکھنے والے عاشق کی ’’وَدھی‘‘ ہو تو خط محبوبہ تک اور اگر اس کی شامت آئی ہو تو خط محبوبہ کے ابا اماں یا محبوبہ کے بھائیوں میں سے کسی کے ہاتھ لگ جاتا ہے۔ دوسری صورت خاصی خطرناک ہوتی ہے جس میں محبوبہ کے غیرت مند وارث خط لکھنے والے عاشقِ نامراد کا پتا چلا کر گلی محلے کے معززین کی موجودگی میں پہلے اس کی اچھی خاصی چھترول کرتے ہیں اور اس کے بعد اسے نشانِ عبرت بنانے کے لیے اُس کا منہ کالا کر کے اُسترے سے اس کی ٹِنڈ کر دیتے ہیں۔ اس عاشقی معشوقی میں البتہ بعض اوقات ایک تیسری صورت بھی پیدا ہو جاتی ہے جس میں خط محبوبہ کے گھر یا صحن میں گرنے کے بجائے نشانہ خطا ہونے کی وجہ سے گلی میں گر جاتا ہے جسے بعد میں کوئی شریف آدمی اُٹھا کر کوڑے کے ڈھیر میں پھینک دیتا ہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: محبوبہ کے حوالے سے صاحب کے کے بعد کے لیے قسم کی

پڑھیں:

متاثرین کے نقصان کا ازالہ کرینگے، کسی جگہ پر قبضہ ہونا کمشنر، ڈپٹی کمشنر کی ناکامی: مریم نواز

لاہور+ ننکانہ صاحب+ واربرٹن+سانگلہ ہل ( نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ نامہ ناگاران) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ننکانہ صاحب کے دیہات پہنچ گئیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ننکانہ صاحب شہر اور دیہات کا ڈھائی گھنٹے طویل مسلسل دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ  نے ننکانہ صاحب میں سیلابی ریلوں سے بچاؤ کے لئے دو فلڈ ڈرین بنانے کا اعلان کیا۔ ننکانہ صاحب کی روڈز اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی جلد تکمیل کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے ننکانہ صاحب کی بیوٹیفکیشن کا پلان دو ہفتے میں طلب کیا اور اس کے لئے فنڈز کے جلد از جلد اجراء کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ  نے ضلع ننکانہ صاحب کے لئے الیکٹرک بسوں کی تعداد بڑھانے کا اعلان بھی کیا۔اور  ننکانہ صاحب کو ماڈل سٹی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعلیٰ  نے سکول کے سامنے زیبرا کراسنگ اور سائن بورڈ یقینی بنانے کی ہدایت کی اور روٹی کے نرخ کنٹرول کرنے کا حکم دیا۔ مریم نواز شریف نے ننکانہ صاحب کے لئے کلینک آن ویل کی تعداد بڑھانے کا حکم دیا اور شہر کے داخلی راستوں، روڈز کو بہتر بنانے اور شہر کی مرکزی سڑک کے اطراف میں بہترین شولڈر بنانے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ڈفرکھوکھراں اور دیگر دیہات کو مثالی گاؤں سکیم میں شامل کرنے کا حکم دیا۔ وزیراعلیٰ  نے جسلانی موڑ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور سیلاب سے متاثرہ گھروں اور زرعی اراضی کا معائنہ کیا۔ وزیراعلیٰ  نے میراں پور گاؤں میں پی ڈی ایم اے کی جانب سے امدادی سامان کی تقسیم کا آغاز کیا۔ پی ڈی ایم اے سیلابی ریلے سے متاثرہ خاندانوں کو خصوصی کٹ، مچھر دانی اور ملبوسات فراہم کررہی ہے۔  مریم نواز شریف نے سیلاب متاثرین سے ملاقات اور بات چیت کی۔ بزرگ خواتین نے مثالی گاؤں بنانے کے اعلان پر وزیرعلیٰ مریم نواز شریف کو دعائیں دیں۔ مریم نواز شریف نے سب خواتین سے باری باری ہاتھ ملایا اور کہا کہ ’’تہانوں ملن آئی آں، تے گلاں وی کرنیاں نے‘‘۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ننکانہ صاحب کے علاقے دھولار چوک، گوردوارہ جنم استھان چوک، ڈی پی ایس چوک، بیری چوک، چونگی چوک، ریلوے روڈ، پیر احمد شاہ روڈ اور مانانوالہ پھاٹک کے علاقوں کا بھی دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کو دیکھ کر عوام کا جم غفیر لگ گیا اور بچے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کے پاس آگئے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے بچوں کو سویٹس کے تحائف پیش کیے، بچوں سے بات چیت کی۔ وزیراعلیٰ نے عوام سے سیلابی ریلوں اور بارشوں پر انتظامیہ کے اقدامات کے بارے میں دریافت کیا۔ مریم نواز شریف نے ڈپٹی کمشنر آفس میں ننکانہ صاحب کے ارکان پارلیمنٹ سے ملاقات کی۔ ڈپٹی کمشنر ننکانہ نے سیلابی صورتحال اور جاری ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ننکانہ صاحب میں ندی نالے اور نہروں کے اوور فلو ہونے سے 1525 ایکڑ رقبہ زیر آب آگیا۔ وزیراعلیٰ  نے ننکانہ صاحب میں ہمت کارڈ کے مستفید افراد کی تعداد بڑھانے کا حکم دیا۔ ننکانہ صاحب میں اپنی چھت، اپنا گھر پراجیکٹ کے تحت 788 لون جاری کیے جا چکے اور 400گھر زیر تعمیر ہیں۔ سبسڈی پر 176 گرین ٹریکٹرز دیئے گئے،  گندم کے کاشتکاروں کو بیس ٹریکٹرز مفت ملے۔ ننکانہ صاحب میں 267 لائیو سٹاک، 1715 منیارٹی کارڈدئیے گئے اور 242 زرعی ٹیوب ویل سولر سکیم میں شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ سیلابی ریلوں سے متاثرہ فصلوں اور لائیو سٹاک کے نقصان کا ازالہ کریں گے۔ سیلابی ریلے سے گرنے والے کچے گھروں کے مکینوں کی مالی معاونت کی جائے گی۔ کسی جگہ پر قبضہ ہونا متعلقہ ڈپٹی کمشنر اور کمشنر کی ناکامی ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ ماضی میں پنجاب کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا، دیکھ کر دل کڑھتا ہے۔ عوام کے مسائل کے حل کیلئے مجھے بہت زیادہ فکرہوتی ہے۔ عوام کی خدمت مہربانی نہیں، میرا فرض ہے۔ جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف ڈی سی آفس ننکانہ صاحب سے بغیر شیڈول ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال پہنچ گئیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کی ایمرجنسی اور دیگر وارڈز کا دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ہسپتال میں موجود مریضوں اور تیمارداروں سے دستیاب سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ہر مریض سے مفت میڈیسن کے بارے میں دریافت کیا اور پرچیاں چیک کیں۔ مریم نواز نے ہسپتال کی مرکزی انتظارگاہ میں دستیاب میڈیسن اور ان کی تعداد بورڈ پر آویزاں کرنے کو سراہا۔ وزیراعلیٰ نے مریضوں کی آمد، تشخیص اور ادویات کی فراہمی کا کا وقت چیک کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے ہر مریض کی اوسطاً ڈیڑھ گھنٹے کے اندر تشخیص اور ادویات کی فراہمی پر اظہار تحسین کیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز کا واربرٹن کے سیلاب متاثرہ دیہات کا دورہ، کسانوں کے نقصان کے ازالے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ بارشوں اور سیلابی ریلوں سے کسانوں کی فصلوں کو ہونے والے نقصان کا مکمل ازالہ کیا جائے گا، اور دیہی علاقوں میں صفائی اور تجاوزات کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات جاری ہیں۔ دوسری جانب مریم نواز نے قلات میں قتنہ الہندوستان کے خلاف کامیاب کارروائی پر اظہار تشکر کیا۔ وزیراعلیٰ نے 8 دہشتگردوں کو ہلاک کرنے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کا دورہ، کرتار پور امن و محبت کی مثال قرار
  • رائے عامہ
  • الہیٰ خزانہ۔۔۔ ظلم کے تقدّس کے خلاف معاصر عہد کا ایک وصیّت نامہ(1)
  • اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کا گردوارہ دربار صاحب کرتارپور کا دورہ
  • متاثرین کے نقصان کا ازالہ کرینگے، کسی جگہ پر قبضہ ہونا کمشنر، ڈپٹی کمشنر کی ناکامی: مریم نواز