غزہ کے لوگوں کو فلسطین سے نکالنے کا اختیار کسی کو نہیں، ترک صدر نے ٹرمپ کے منصوبے کو فضول قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
غزہ کے لوگوں کو فلسطین سے نکالنے کا اختیار کسی کو نہیں، ترک صدر نے ٹرمپ کے منصوبے کو فضول قرار دیدیا WhatsAppFacebookTwitter 0 10 February, 2025 سب نیوز
انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ غزہ کےلوگوں کو ان کی زمین سے نکالنے کا اختیار کسی کو نہیں ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ غزہ پر قبضے کے امریکی صدر کے بیان پربحث کرنےکاکوئی فائدہ نہیں کیونکہ یہ منصوبہ مکمل طور پر فضول ہے۔
طیب اردوان نے کہا کہ کسی کے پاس بھی غزہ کےلوگوں کو ان کی زمین سے نکالنےکا اختیار نہیں، غزہ کے لوگ غزہ میں رہیں گے اور غزہ کی حفاظت کریں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں صدر ٹرمپ نے غزہ پر امریکا کی جانب سے قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا، ہم اس کے مالک ہوں گے جس کا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھاکہ میں غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتا ہوں، ہم غزہ کو ترقی دیں گے، علاقے کے لوگوں کے لیے ملازمتیں دیں گے، شہریوں کو بسائیں گے۔
ٹرمپ کے اعلان پر اقوام متحدہ اور دنیا کے کئی ممالک نے غزہ سے فلسطینیوں کی بےدخلی کی مخالفت کی تھی اور دو ریاستی حل پر زور دیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
فلسطین کو تسلیم کرنے کے حق میں ہیں؛ وزیرِاعظم اٹلی
اطالوی وزیرِاعظم میلونی نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حق میں ہوں لیکن پہلے اس کا باضابطہ قیام عمل میں آنے دیں۔
اطالوی اخبار "لا ریپبلیکا" کو دیے گئے ایک انٹرویو میں میلونی نے کہا کہ میں فلسطینی ریاست کے حق میں ہوں، لیکن اس کے قیام سے پہلے اسے تسلیم کرنے کے حق میں نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی ایسی چیز کو کاغذ پر تسلیم کر لیا جائے جو حقیقت میں موجود ہی نہیں، تو مسئلہ حل شدہ محسوس ہو سکتا ہے، حالانکہ وہ ہوتا نہیں۔
جمعہ کے روز اٹلی کے وزیرِ خارجہ نے بھی کہا تھا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عمل اُس وقت ہونا چاہیے جب نئی فلسطینی قیادت اسرائیل کو بھی تسلیم کرے۔
یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب فرانس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ستمبر کے اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کی اسرائیل اور امریکا نے شدید مذمت کی ہے۔
دوسری جانب جرمنی کے سرکاری ترجمان نے کہا ہے کہ فی الحال فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ اس وقت پہلی ترجیح مشرقِ وسطیٰ میں دو ریاستی حل کی طرف طویل عرصے سے زیر التوا پیش رفت ہے۔