توشہ خانہ ٹو کیس: مجھے جیل کے باہر رکھا گیا اندر کارروائی چلتی رہی، بیرسٹر علی ظفر
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ توشہ خانہ ٹو کیس کے جیل ٹرائل کے دوران مجھے جیل کے باہر رکھا گیا ہے اور اندر کارروائی چلتی رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر شہری کا قانون تک رسائی بنیادی حق ہے، عمران خان سے یہ حق بھی چھینا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: نئے ججز کی تقرری کے خلاف وکلا سراپا احتجاج، اسلام آباد میں مختلف مقامات پر جھڑپیں اور گرفتاریاں
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میں نے خط لکھا کہ پہلے سینیارٹی کا فیصلہ کرے، ججز کو اپنے حقوق نہ ملنے پر اعتراض ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں عدالتی بحران پیدا ہوگیا ہے، ایک جج جس کا ٹرانسفر ہوچکا ہے وہ سپریم کورٹ بھی آسکیں گے اور وہ چیف جسٹس بھی بن سکتے ہیں، یہ ہمارے عدالتی نظام کو شدید نقصان پہنچائے گا۔
احتجاج کرکے بائیکاٹ کرنا ہمارے جین میں ہی نہیں ہے، ہم مقابلہ کریں گے اور ووٹ بھی کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
سول اسپتال حیدرآباد کی لفٹ میں لاش سمیت 5 افراد پھنس گئے
لفٹ کا دروازہ نہ کھلنے پر وہاں پھنسے افراد چیخ و پکار کرتے رہے اور لفٹ کے باہر کھڑے رشتے داروں کی جانب سے مسلسل چیخ و پکار کے باوجود اسپتال انتظامیہ کا کوئی شخص وہاں نہیں پہنچا۔ اسلام ٹائمز۔ سول اسپتال حیدرآباد کے سرجیکل آئی سی یو کی لفٹ خراب ہونے سے انتقال کر جانے والے مریض کی لاش اور 5 افراد لفٹ میں پھنس گئے۔ تفصیلات کے مطابق حیدرآباد کے سول اسپتال کے سرجیکل آئی سی یو کی لفٹ میں پھنسے افراد کی جانب سے موبائل فون پر اطلاع دینے پر رشتے داروں کی بڑی تعداد وہاں جمع ہوگئی۔ سول اسپتال کے سرجیکل وارڈ کی لفٹ کا دروازہ نہ کھلنے پر وہاں پھنسے افراد چیخ و پکار کرتے رہے اور لفٹ کے باہر کھڑے رشتے داروں کی جانب سے مسلسل چیخ و پکار کے باوجود اسپتال انتظامیہ کا کوئی شخص وہاں نہیں پہنچا۔ بعد ازاں لفٹ کے باہر جمع ہونے والے افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت لفٹ کا دروازہ توڑ کر پھنسے ہوئے افراد کو باہر نکالا اور لاش منتقل کی۔ حیدرآباد کے شہری عطا محمد ٹریفک حادثے میں زخمی ہوئے تھے اور اسپتال میں دوران علاج ان کا انتقال ہوا، جس کے بعد لواحقین لاش لفٹ کے ذریعے نیچے لا رہے تھے اور اسی دوران لفٹ خراب ہوگئی۔