ٹام کروز ’مشن امپاسبل‘ کی شوٹنگ کے دوران کئی مرتبہ بیہوش کیوں ہوئے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
ہالی ووڈ کے عالمی شہرت یافتہ سپر اسٹار ٹام کروز نے ایک نئے انکشاف سے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ اپنی اداکاری میں حقیقی رنگ بھرنے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔
ایک حالیہ انٹرویو میں ٹام کروز نے انکشاف کیا کہ ’مشن امپاسبل: دی فائنل ریکننگ‘ کی شوٹنگ کے دوران ایک انتہائی خطرناک اسٹنٹ کرتے ہوئے وہ کئی بار بے ہوش ہو گئے تھے۔
فلم کے ٹیزر میں دکھائے گئے ایک سنسنی خیز منظر میں ٹام کروز کو ایک چھوٹے طیارے سے لٹکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ جہاز 10 ہزار فٹ کی بلندی پر محوِ پرواز تھا۔ یہ ہائی اسپیڈ اسٹنٹ، جس میں ان کا چہرہ 120 میل فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار پر تیز ہوا کے سامنے تھا اداکار کے مطابق ان کے لیے ایک غیر معمولی چیلنج تھا۔
View this post on InstagramA post shared by Tom Cruise (@tomcruise)
انہوں نے بتایا کہ جب آپ اپنا چہرہ 120 سے 130 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے باہر نکالتے ہیں تو آکسیجن کی کمی ہو جاتی ہے، جس کے باعث انہیں سانس لینے کی خصوصی تربیت لینا پڑی۔ کئی بار ایسا ہوا کہ وہ بے ہوش ہو گئے اور کاک پٹ میں واپس آنے کے قابل نہ رہے۔
اپنے خطرناک اسٹنٹس کیلئے مشہور ٹام اس سے قبل بھی ’مشن: امپاسبل‘ سیریز میں کئی خطرناک اسٹنٹس کر چکے ہیں جو ان کی شہرت کی وجہ بنے۔
فلم کے ہدایتکار کرسٹوفر مک کوئری کا کہنا ہے کہ اس بار فلم میں پہلے سے بھی زیادہ حیران کن اسٹنٹس شامل کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’فلم میں کچھ ایسے مناظر ہیں جو ناظرین کو حیرت میں ڈال دیں گے۔ ٹام کروز نے ہر دن خود کو پچھلی کارکردگی سے بہتر کرنے کی کوشش کی اور کچھ ایسے خطرناک اسٹنٹس کیے، جنہیں دیکھ کر دماغ ماؤف ہو جائے گا۔‘
View this post on InstagramA post shared by Tom Cruise (@tomcruise)
انہوں نے ایک اور اسٹنٹ کا بھی ذکر کیا، جو اتنا خطرناک ہے کہ اس کے بارے میں سوچ کر ہی گھبراہٹ محسوس ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ ماضی میں بھی وہ پرواز کے دوران ایک ہوائی جہاز سے لٹک چکے ہیں، ٹوٹے ہوئے ٹخنے کے باوجود سیکڑوں اسکائی ڈائیو کر چکے ہیں اور کئی بار اپنی برداشت کی آخری حدوں کو آزما چکے ہیں۔
واضح رہے کہ مشن امپاسبل سیریز کی آخری فلم رواں برس مئی میں سنیما گھروں کی زینت بنے گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
تین سال سے کم عمر بچوں کو فلورائیڈ گولیاں دینا خطرناک، امریکی ایف ڈی اے کی سخت وارننگ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) نے والدین اور دانتوں کے ماہرین کو متنبہ کیا ہے کہ تین سال سے کم عمر بچوں کے لیے فلورائیڈ گولیوں کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، لہٰذا ان کا استعمال نہ کیا جائے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف ڈی اے کے ترجمان نے کہاکہ چھوٹے بچوں میں ان گولیوں کے استعمال سے منفی اثرات کے شواہد سامنے آئے ہیں، جس کے بعد ادارے نے ان کی فروخت اور تجویز کرنے پر سخت موقف اختیار کیا ہے۔ ادارے نے واضح کیا کہ فلورائیڈ گولیاں کبھی بھی ایف ڈی اے کی باقاعدہ منظوری حاصل نہیں کر سکیں اور ان کا استعمال صرف انہی بچوں تک محدود ہونا چاہیے جو دانتوں کے زوال یا کیویٹی کے زیادہ خطرے میں ہوں۔
رپورٹ کے مطابق یہ گولیاں عام طور پر ان علاقوں میں دی جاتی ہیں جہاں پینے کے پانی میں فلورائیڈ کی مقدار کم ہوتی ہے۔ تاہم چونکہ یہ گولیاں نگلی جاتی ہیں، اس لیے ان کے اثرات ٹوتھ پیسٹ یا ماؤتھ واش سے بالکل مختلف ہوتے ہیں، ایف ڈی اے نے وضاحت کی کہ تین سال سے کم عمر بچوں کے جسم میں فلورائیڈ کی زیادہ مقدار داخل ہونا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے اور یہ ان کے دانتوں اور مجموعی صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
ادارے نے فلورائیڈ گولیاں تیار کرنے والی چار کمپنیوں کو باضابطہ نوٹس جاری کیے ہیں اور ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی مصنوعات پر واضح طور پر یہ لیبل لگائیں کہ یہ گولیاں عام بچوں کے لیے نہیں بلکہ صرف مخصوص خطرے والے کیسز میں استعمال کی جا سکتی ہیں۔
دوسری جانب امریکی ہیلتھ سیکریٹری رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے ایف ڈی اے کے فیصلے کو بچوں کو فلورائیڈ کے خطرات سے بچانے کے لیے ایک تاریخی اقدام” قرار دیا ہے،یہ اقدام نہ صرف عوامی صحت کے تحفظ میں سنگِ میل ثابت ہوگا بلکہ اس سے بچوں کے دانتوں کے علاج سے وابستہ غیر ضروری خطرات میں بھی کمی آئے گی۔
ایف ڈی اے نے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ تین سال سے کم عمر بچوں کے لیے کسی بھی قسم کی فلورائیڈ گولی یا سپلیمنٹ دینے سے قبل لازمی طور پر ماہر اطفال یا دانتوں کے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔