ہالی ووڈ کے عالمی شہرت یافتہ سپر اسٹار ٹام کروز نے ایک نئے انکشاف سے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ اپنی اداکاری میں حقیقی رنگ بھرنے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔

ایک حالیہ انٹرویو میں ٹام کروز نے انکشاف کیا کہ ’مشن امپاسبل: دی فائنل ریکننگ‘ کی شوٹنگ کے دوران ایک انتہائی خطرناک اسٹنٹ کرتے ہوئے وہ کئی بار بے ہوش ہو گئے تھے۔ 

فلم کے ٹیزر میں دکھائے گئے ایک سنسنی خیز منظر میں ٹام کروز کو ایک چھوٹے طیارے سے لٹکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ جہاز 10 ہزار فٹ کی بلندی پر محوِ پرواز تھا۔ یہ ہائی اسپیڈ اسٹنٹ، جس میں ان کا چہرہ 120 میل فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار پر تیز ہوا کے سامنے تھا اداکار کے مطابق ان کے لیے ایک غیر معمولی چیلنج تھا۔ 

        View this post on Instagram                      

A post shared by Tom Cruise (@tomcruise)

انہوں نے بتایا کہ جب آپ اپنا چہرہ 120 سے 130 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے باہر نکالتے ہیں تو آکسیجن کی کمی ہو جاتی ہے، جس کے باعث انہیں سانس لینے کی خصوصی تربیت لینا پڑی۔ کئی بار ایسا ہوا کہ وہ بے ہوش ہو گئے اور کاک پٹ میں واپس آنے کے قابل نہ رہے۔ 

اپنے خطرناک اسٹنٹس کیلئے مشہور ٹام اس سے قبل بھی ’مشن: امپاسبل‘ سیریز میں کئی خطرناک اسٹنٹس کر چکے ہیں جو ان کی شہرت کی وجہ بنے۔ 

فلم کے ہدایتکار کرسٹوفر مک کوئری کا کہنا ہے کہ اس بار فلم میں پہلے سے بھی زیادہ حیران کن اسٹنٹس شامل کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’فلم میں کچھ ایسے مناظر ہیں جو ناظرین کو حیرت میں ڈال دیں گے۔ ٹام کروز نے ہر دن خود کو پچھلی کارکردگی سے بہتر کرنے کی کوشش کی اور کچھ ایسے خطرناک اسٹنٹس کیے، جنہیں دیکھ کر دماغ ماؤف ہو جائے گا۔‘

        View this post on Instagram                      

A post shared by Tom Cruise (@tomcruise)

انہوں نے ایک اور اسٹنٹ کا بھی ذکر کیا، جو اتنا خطرناک ہے کہ اس کے بارے میں سوچ کر ہی گھبراہٹ محسوس ہوتی ہے۔ 

یاد رہے کہ ماضی میں بھی وہ پرواز کے دوران ایک ہوائی جہاز سے لٹک چکے ہیں، ٹوٹے ہوئے ٹخنے کے باوجود سیکڑوں اسکائی ڈائیو کر چکے ہیں اور کئی بار اپنی برداشت کی آخری حدوں کو آزما چکے ہیں۔

واضح رہے کہ مشن امپاسبل سیریز کی آخری فلم رواں برس مئی میں سنیما گھروں کی زینت بنے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ٹام کروز چکے ہیں

پڑھیں:

پاکستان کیخلاف اقدامات،بھارتی عجلت خطے کیلئے خطرناک

نئی دہلی(طارق محمودسمیر)بھارت کی طرف سے پانی کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے، سفارتی عملے میں کمی اورپاکستان کے ملٹری اتاشی کوناپسندیدہ قراردینااورقانونی طریقے سے بھارت گئے ہوئے پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کاحکم دینامودی سرکار کے جلدبازی میں کئے گئے اقدامات ہیں ،ویسے بھی جب سے بھارت نے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کی ہے،پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلے ہی سفارتی تعلقات کم سطح پرتھے دونوں ممالک میں ہائی کمشنرسطح کی تعیناتی نہیں تھی اورنہ ہی دونوں ممالک میں اعلیٰ سطح پر کوئی رابطے تھے ،حتیٰ کہ چیمپئنزٹرافی ٹورنامنٹ میں بھی بھارت نے پاکستان آنے سے انکارکیا،بھارتی وزارت خارجہ نے کابینہ اجلاس کے بعد جن اقدامات کااعلان کیاہے ان میں 1960 میں کئے گئے سندھ طاس معاہدے کی معطلی شامل ہے جب بھی مودی اقتدار میں آئے ہیں وہ یہ اعلان کرتے رہے ہیں کہ سندھ طاس معاہدہ ختم کردیاجائیگا،بھارت اس معاہدے کی بھی کئی بارخلاف ورزیاں کرچکاہے،بھارت اس معاہدے کی خلاف ورزیاں کرتارہاہے چاہے کشن گنگاڈیم کامعاملہ ہویامقبوضہ کشمیرمیں بنائے جانے والے دیگرڈیمزہوں،پاکستان ان معاملات کو عالمی سطح پرلے کرگیا،بھارت کی طرف سے نئی دہلی پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات پاکستان کے ڈیفنس اتاشی کو سات دن میں بھارت چھوڑنے کااعلان کیاگیااورانہیں ناپسندیدہ قراردیاگیا،پاکستان اور بھارت کے درمیان ماضی میں بھی ناپسندیدہ قراردینے کی روایت موجود ہے،جب کہ سفارتی عملے میں بھی کمی کی جارہی ہے،اسلام آبادمیں بھی بھارتی ہائی کمیشن کے تینوں ملٹری اتاشیوں کو واپس بلالیاگیاہے،بھارت کے حالیہ اقدامات کا جائزہ لیاجائے تو یہ جلدبازی میں کئے گئے ہیں جس سے یہ واضح ہوتاہے کہ گزشتہ روزپہلگام حملے کے بعدجوپروپیگنڈاکیاگیاوہ بھارتی ایجنسیوں کااپناہی ڈرامہ لگتاہے،اگربھارت صرف سفارتی اقدامات تک ہی خود کو محدودرکھتاہے تو خطے میں کم حالات خراب ہوں گے لیکن اگر بھارت نے پلوامہ کے بعد جیسی صورتحال پیداکرنے کی کوشش کی اور پاکستان پر کسی قسم کافضائی یاکوئی اورحملہ کیاتو اس سے بھارت کوبھی نقصان ہوگااورخطے میں بھی امن خراب ہوگاکیونکہ پاکستان کی فوج ہرطرح کی جارحیت کابھرپورجواب دینے کی اہلیت رکھی ہے ،دراصل  بھارتی ریاست اس مخمصے میں مبتلا ہے کہ دہشتگردی کے حالیہ واقعے کا الزام پاکستان پر ڈالے یا اپنی سکیورٹی کی ناکامی کو تسلیم کرے جبکہ گزشتہ 30 برسوں سے مقبوضہ وادی میں 8 لاکھ سے زائد فوج تعینات ہے اور آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد بھارت نے حالات معمول پر آنے اور سیاحت کے فروغ کا دعویٰ کیا مگر دہشتگردی کا واقعہ وادی کے قلب میں انہی دعوؤں کو چیلنج کر گیا۔ بھارتی بیانیہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ دہشتگرد ایل او سی عبور کر کے 70 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے پہلگام جیسے انتہائی محفوظ اور گنجان آباد علاقے (جسے “منی سوئٹزرلینڈ” کہا جاتا ہے) تک پہنچے اور صرف ان افراد کو نشانہ بنایا جنہیں وہ کشمیری جدوجہد کے لیے نقصان دہ سمجھتے تھے یعنی غیر ملکی اور ہندو سیاح۔ اس حملے میں شہید ہونے والے مسلمان کو بھارتی میڈیا نے یکسر نظرانداز کیا، واقعہ 20 منٹ سے زائد جاری رہا، مگر سیکیورٹی فورسز کا کوئی مؤثر ردعمل نہ آنا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔واقعے کے چند ہی لمحوں بعد، ایک را کی پشت پناہی سے چلنے والا اکاؤنٹ “بابا بنارس” فوری طور پر پاکستان اور لشکرِ طیبہ سے منسلک ٹی آر ایف پر انگلی اٹھاتا ہے حالانکہ نہ ٹی آر ایف نے ذمہ داری قبول کی اور نہ ہی کوئی قابلِ اعتبار ثبوت پاکستان سے روابط کی تصدیق کرتا ہے۔یہاں تک کہ جس پی ٹی سی ایل کوڈ (949) کا ذکر کیا گیا وہ بھی پاکستان سے مطابقت نہیں رکھتا۔اس کے باوجود، بھارتی میڈیا وہی بیانیہ دہراتا ہے اور چند لمحوں میں بھارت، جو خود کشمیریوں اور سکھوں پر بدترین مظالم ڈھا رہا ہے، دہشتگردی کا “شکار” بن کر پیش آتا ہے۔ دوسری طرف، پاکستان نے بھارت کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی کے واضح اور ناقابلِ تردید شواہد عالمی برادری کے سامنے رکھے ہیں جن میں BLA کی جانب سے حملے کی ذمہ داری کا اعتراف اور اس کا بھارت سے تعلق شامل ہے۔ پاکستان ہمیشہ دہشتگردی کی مذمت کرتا آیا ہے  ریاستی اداروں کے دباؤ پر بھارتی میڈیا جس جنگی جنون کو ہوا دے رہا ہے، وہ مودی حکومت کو پاکستان کے خلاف جلد بازی میں کوئی اقدام اٹھانے پر اکسا رہا ہے۔ یہ راستہ نہ صرف خطے بلکہ بھارت کے لیے بھی انتہائی خطرناک نتائج کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی میں 4 سالہ بچہ والد کی پستول سے کھیلتے ہوئے اتفاقیہ گولی لگنے سے جاں بحق
  • مہوش حیات بھی کراچی کی گرمی سے پریشان؛ شوٹنگ کے دوران پسینے پسینے ہوگئیں
  • پنجاب حکومت کا گن شوٹنگ کلب کی اجازت دینے کا فیصلہ؟
  • پاکستان کیخلاف اقدامات،بھارتی عجلت خطے کیلئے خطرناک
  • فالس فلیگ کی آڑ میں مہم جوئی کا انجام خطرناک ہوگا،عظمیٰ بخاری کا بھارت کو انتباہ
  • خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ
  • پنجاب حکومت کا تاریخ میں پہلی بار گن شوٹنگ کلب کی اجازت دینے کا فیصلہ 
  • ایک ہی بچہ 2 مرتبہ پیدا ہوگیا، آخر ماجرا کیا ہے؟
  • 2010ءسے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے: شیری رحمان
  • بلوچستان میں انٹرمیڈیٹ کے امتحانات 3 ہفتوں کے لیے کیوں ملتوی ہوئے؟