ہم ملت ایران کو مسلسل فلسطین کی حمایت کرنے پر سلام پیش کرتے ہیں، خلیل الحیہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
ایرانی عوام سے خطاب میں حماس کے رہنما کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے حمایت سے اسلامی امت عالمی استکبار کے خلاف کھڑی ہوئی اور اس فاتحانہ مزاحمت کو تشکیل دیا اور طوفان الاقصی کے لیے مزاحمتی محور کی حمایت نے یہ فتح ممکن بنائی۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر معاون مسئول خلیل الحیہ نے تہران 11 فروری کو انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کے موقع پر منعقد ہونیوالی ریلی میں ایرانی عوام سے خطاب میں طوفان الاقصیٰ میں فلسطینی عوام کی فتح کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے ہمیں طوفان الاقصیٰ میں اس لئے فتح ہوئی کہ ہم سب فلسطینی اکھٹے مورچہ زن تھے، فلسطینی عوام نے یہ فتح اپنے صبر اور استقامت سے حاصل کی ہے۔ انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ فلسطینی اپنی سرزمین پر رہیں گے، مزید کہا کہ آج میں آپ کو ملت اسلامیہ اور ایران کے عوام کے درمیان موجود ہیں، جنہوں نے ہمیشہ بیت المقدس اور فلسطین کی حمایت کی ہے، میں آپ کو سلام پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم دو اہم اور عظیم الشان کامیابیوں پر جشن منا رہے ہیں، اللہ کی طرف سے فتح اور مستقبل قریب میں فتح۔ انہوں نے مزید کہا میں آپ کو اس قومی جشن پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، وہ کامیابی جس میں امام خمینی کے الفاظ میں، تلوار پر خون کی فتح ہوئی۔ حماس کے رہنما نے کہا کہ آپ کے انقلاب نے تاریخ کا دھارا بدل دیا، ہمیں یقین ہے کہ ایران ہمیشہ ہماری مزاحمت اور فلسطین کا حامی رہے گا یہاں تک کہ ایک دن آئیگا اور ہم یروشلم میں مل کر فتح کا جشن نہ منائیں گے۔
انہوں نے ایرانی عوام سے خطاب میں کہا کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن نے نہ صرف ملت اسلامیہ کو متحد کیا بلکہ تمام اسلامی اقوام، اسلامی مذاہب اور دنیا کے آزاد لوگوں کو فلسطین کے ساتھ اسرائیل کے خلاف متحد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، لبنان، حزب اللہ، عراق اور یمن فلسطین کے ساتھ کھڑے ہوئے اور اس سے ملت اسلامیہ کا اتحاد حاصل ہوا۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک کے رہنما کا انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کی سالگرہ کے موقع پر تہران میں منعقد ہونیوالی ریلی کے شرکا سے خطاب میں ایران کی جانب سے فلسطینی مزاحمت کی سیاسی، قانونی، عوامی، دفاعی مدد و حمایت اور بالخصوص اسرائیل کے خلاف میزائل حملوں کی طرف اشارہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے حمایت سے اسلامی امت عالمی استکبار کے خلاف کھڑی ہوئی اور اس فاتحانہ مزاحمت کو تشکیل دیا اور طوفان الاقصی کے لیے مزاحمتی محور کی حمایت نے یہ فتح ممکن بنائی۔ تہران میں ریلی سے خطاب کے دوران حماس کے رہنما نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے جواب میں ایران نے میزائل آپریشن وعدہ صادق 1 اور وعدہ صادق 2 انجام دیئے اور الہی وعدوں کو پورا کیا، یہ وقت ہے کہ اسرائیل کی جارحیت کا خاتمہ کیا جائے اور مغرب کی طرف سے اسرائیل کے لئے حمایت کی مذمت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ طوفان الاقصیٰ نے خوف کے بتوں کو توڑ کر تمام توہمات پر خط بطلان کھینچ دیا ہے، کہا جاتا ہے کہ کہ تلوار پر خون کی فتح نہیں ہوتی، لیکن ہم نے دیکھا کہ خدا کا وعدہ پورا ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی جنگ میں ایک چھوٹا سا گروہ فتح یاب ہوا، خدا ہمیشہ ہمارا حامی و ناصر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین، لبنان، یمن، عراق اور ایران کے شہداء کا خون ملت اسلامیہ کے اتحاد کی علامت ہے، ہمارے عظیم رہنما اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار، محمد الدف، حزب اللہ اور بہادر ایران کے بہادر کمانڈر غزہ، لبنان اور ایران میں شہید ہوئے۔ خلیل الحیہ نے کہا کہ ہم فتح یا شہادت کے حصول تک مزاحمت اور فلسطین کی آزادی کے راستے کو جاری رکھنے کا عہد کرتے ہیں، ہم ثابت کریں گے کہ امریکہ اور ٹرمپ کے منصوبے اسی طرح ناکام ہوں گے جس طرح ان کے پچھلے منصوبے ناکام ہوئے تھے، فلسطینی کبھی نہیں بھولیں گے کہ کون ان کے ساتھ کھڑا تھا اور کون ان کے خلاف اور اسلام کے دشمنوں کے ساتھ کھڑا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ طوفان الاقصی ملت اسلامیہ نے کہا کہ کی حمایت انہوں نے کے رہنما ایران کی کے ساتھ حماس کے کے خلاف اور اس
پڑھیں:
اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسپین: میڈرڈ کی قدامت پسند حکومت نے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے تعلیمی اداروں میں فلسطین کی حمایت پر خاموشی سے پابندی عائد کردی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپین کے دارالحکومت نے مختلف اسکولوں کو فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے تمام نشانات، جن میں فلسطینی پرچم بھی شامل ہیں، ہٹانے کی ہدایات دی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی موقف یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کو غیر سیاسی ہونا چاہیے اور فلسطین کی حمایت ایک سیاسی معاملہ ہے، یہ ہدایات حال ہی میں جاری کی گئی ہیں کیونکہ اس سے قبل میڈرڈ ریجن کے کئی اسکول مہینوں تک فلسطین کے حق میں تقریبات کا انعقاد کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اسی حکومت نے 2022 میں یوکرین جنگ کے بعد تعلیمی اداروں میں یوکرین کی حمایت کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی تھی، جس سے اس فیصلے پر دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ معاملہ اسپین کی قومی سیاست میں بھی شدت اختیار کر رہا ہے، گزشتہ دنوں میڈرڈ ریجن کی پاپولر پارٹی کی سربراہ ایزابیل دیاس اییوسو نے وزیراعظم پیڈرو سانچیز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے حق میں مظاہرے ملکی آزادی اور کھیلوں کے تقدس پر حملہ ہیں۔
اسی دوران پاپولر پارٹی کے قومی سربراہ البیرتو نونیز فیخوو نے بھی حکومت کی فلسطین نواز پالیسی پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ سانچیز اپنی ناکامیوں اور کرپشن اسکینڈلز سے توجہ ہٹانے کے لیے غزہ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں،میں آپ کو اجازت نہیں دوں گا کہ غزہ میں ہونے والی اموات کو ہسپانوی عوام کے خلاف استعمال کریں۔”
جواب میں وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے فیخوو کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ حالیہ سروے کے مطابق 82 فیصد اسپین کے عوام غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیتے ہیں ۔
یاد رہے کہ اسپین کی بائیں بازو کی مخلوط حکومت یورپی یونین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف سب سے مؤثر آواز رہی ہے۔ 2024 میں اسپین نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا، اس کے ساتھ ہی اسرائیل پر مستقل اسلحہ پابندی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے درآمدات پر بھی پابندی عائد کی۔
میڈرڈ ریجن کی حکومت کی اس پالیسی نے نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ عوامی سطح پر بھی شدید بحث کو جنم دیا ہے اور یہ واضح تضاد اجاگر کیا ہے کہ ایک طرف یوکرین کی حمایت کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ فلسطین کی حمایت کو دبایا جا رہا ہے۔
غزہ کی صورتحال پر نظر ڈالیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔