Jasarat News:
2025-09-18@17:48:15 GMT

عورتوں سے تضحیک آمیز سلوک:خاتون کراؤڈ منیجمنٹ یونٹ قائم

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

کراچی ( رپورٹ \محمد علی فاروق ) پاکستان نے خواتین مظاہرین کو مظاہروں کے دوران بدسلوکی اور بدسلوکی سے بچانے کے لیے سندھ پولیس نے جدید آلات سے لیس خاتون کراؤڈ مینجمنٹ یونٹ کا آغاز کیا ہے۔ یہ پیشرفت ملک میں خواتین کے تحفظ اور حقوق کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کے پش نظر کیا گیا ہے۔ احتجاج کے دوران شریک خواتین کوبالوں سے پکڑنا، سڑکوں پر گھسیٹنا، ڈنڈا ڈولی کر کے پولیس موبائل میں ڈالنا جیسے شرمناک واقعات رونما ہوتے ہیں۔ تاہم اب ایسے تضحیک آمیز واقعات نہیں ہوں گے کیونکہ اس کی روک تھام کے لیے سندھ پولیس نے انقلابی قدم اٹھا لیا ہے۔سندھ پولیس نے ایسا فیمیل کراوڈ مینجمنٹ یونٹ تیار کیا ہے، جو خواتین مظاہرین سے نمٹنے کے دوران ان کی عزت نفس کو برقرار رکھے گی۔پاکستان میں خواتین مظاہرین کو اکثر ہراساں کرنے، دھمکیوں اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس ملک میں خواتین کے حقوق کو دبانے اور اختلافی آوازوں کو دبانے کی تاریخ رہی ہے۔ خواتین کراؤڈ مینجمنٹ یونٹ کا مقصد خواتین کو احتجاج کا حق استعمال کرنے کے لیے ایک محفوظ اور باعزت ماحول فراہم کرکے اس بیانیے کو تبدیل کرنا ہے۔یہ یونٹ 50 خواتین پر مشتمل ہے جنہوں نے ہجوم کے انتظام کے حالات سے نمٹنے کے لیے خصوصی تربیت حاصل کی ہے۔ جدید آلات سے لیس یہ خواتین تربیت یافتہ اور باعزت طریقے سے دھرنوں یا احتجاج میں شریک خواتین کو منتشر یا گرفتار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ فیمیل کراوڈ مینجمنٹ یونٹ کی تاثیر کو یقینی بنانے کے لیے، کئی گئے اقدامات میں بشمول خطرے کی تشخیص کا انعقاد اور احتجاج سے پہلے ممکنہ ہاٹ سپاٹ اور کمزوریوں کی نشاندہی کرناہے ۔خواتین کے حقوق اور خواتین مظاہرین کے تحفظ کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے مقامی کمیونٹیز کے ساتھ آگاہی پروگرام بھی منعقد کیے جائیں گے۔یہ پیش رفت خواتین کے حقوق کے تحفظ اور پاکستان میں احتجاج کے دوران ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: خواتین مظاہرین مینجمنٹ یونٹ خواتین کے کے دوران کے تحفظ کے لیے

پڑھیں:

خواتین کو مردوں کے مساوی اجرت دینے کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) یکساں اجرت کے عالمی دن پر 'یو این ویمن' نے حکومتوں، آجروں اور محنت کشوں کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دینے کے مسئلے کو حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں۔

ادارے نے مساوی قدر کے کام کے لیے مساوی اجرت کو بنیادی انسانی حق اور پائیدار ترقی کا اہم ستون قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 30 سال پہلے، حکومتوں نے بیجنگ اعلامیہ اور 'پلیٹ فارم فار ایکشن' کے تحت مساوی اجرت کے لیے قانون سازی اور اس پر مؤثر عمل درآمد کا وعدہ کیا تھا جس کی توثیق پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے میں بھی کی گئی ہے۔

Tweet URL

تاہم، آج بھی دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں خواتین اوسطاً 20 فیصد کم اجرت حاصل کرتی ہیں جب کہ نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی، جسمانی معذور اور تارک وطن خواتین کے لیے یہ فرق اور بھی زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

ادارے کا کہنا ہے کہ غیر مساوی اجرت کا تسلسل خواتین کی آمدنی کے تحفظ کو کمزور کرتا ہے، امتیازی سلوک ان کی آوازوں کو دباتا اور جامع و پائیدار معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے۔ 2030 کے ایجنڈے کی تکمیل میں پانچ سال سے بھی کم وقت باقی ہے اسی لیے یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے تیزرفتار اجتماعی اقدامات کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔

مساوی اجرت کا فروغ

عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) اور ادارہ معاشی تعاون و ترقی (او ای سی ڈی) کے تعاون سے بین الاقوامی مساوی اجرت اتحاد (ایپک) کی شریک قیادت کے طور پر یو این ویمن حکومتوں، آجروں، تجارتی انجمنوں اور محققین کی شراکت میں مساوی اجرت کو فروغ دینے کے لیے نمایاں کام کر رہا ہے۔

ادارے نے حکومتوں پر واضح کیا ہے کہ وہ قانون اور پالیسی سے متعلق مضبوط طریقہ کار متعارف کرائیں، آجر شفاف اجرتی نظام نافذ کریں، مساوات پر مبنی آڈٹ کرایا جائے اور کام کی جگہوں پر صنفی مساوات کے لیے حساس ماحول تشکیل دیا جائے۔

محنت کشوں کی انجمنیں سماجی مکالمے اور اجتماعی سودے بازی کو فروغ دیں جبکہ بین الاقوامی و تعلیمی ادارے اور نجی شعبہ اس فرق کو ختم کرنے کے لیے درکار احتساب اور رفتار فراہم کر سکتے ہیں۔

جراتمندانہ اقدامات کی ضرورت

آئندہ ایام میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے قبل یو این ویمن نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا ہے کہ مساوی قدر کے کام کے لیے مساوی اجرت 'آئی ایل او' کے کنونشن 100 میں بنیادی انسانی حق کے طور پر شامل ہے۔

یو این ویمن نے کہا کہ اجرت میں مساوات کی مخالفت، انصاف اور تعاون کے ان اصولوں پر حملے کے مترادف ہے جن کی اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی توثیق کی گئی ہے۔

مساوی اجرت کے عالمی دن پر یو این ویمن نے تمام متعلقہ فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عہد کی تجدید کرتے ہوئے 'ایپک' میں شمولیت اختیار کریں اور صنفی بنیاد پر اجرتوں کے فرق کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے جرات مندانہ اقدامات اٹھائیں۔

متعلقہ مضامین

  • فرانس میں احتجاج کا سلسلہ جاری‘پیرس سمیت بڑے شہروں میں ٹرینیں‘اہم شاہرائیں بند
  • شہر میں قائم پرائیویٹ پارکنگ سٹینڈز کو ریگولرائز کرنے کا فیصلہ
  • بھارت: اسپتال میں خواتین ڈاکٹرآپس میں گتھم گتھا ہوگئیں
  • ٹرمپ کے خلا ف لندن میں احتجاج، مظاہرین کاغزہ جنگ رکوانے کا مطالبہ
  • پنجاب یونیورسٹی میں مظاہرہ، پولیس نے متعدد طلبا گرفتار کرلیے
  • بی جے پی حکومت میں خواتین کا تحفظ مذاق بن چکا ہے، کانگریس
  • مودی کے دوغلی پالیسی اور اقلیتوں سے امتیازی سلوک بے نقاب ہوگیا
  • مجھ پر انڈوں سے حملہ کرنے کا واقعہ اسکرپٹڈ تھا: علیمہ خان
  • عورتوں کے بجائے مرد بچے جنیں گے؟ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کارنامہ
  • خواتین کو مردوں کے مساوی اجرت دینے کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ