عورتوں سے تضحیک آمیز سلوک:خاتون کراؤڈ منیجمنٹ یونٹ قائم
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کراچی ( رپورٹ \محمد علی فاروق ) پاکستان نے خواتین مظاہرین کو مظاہروں کے دوران بدسلوکی اور بدسلوکی سے بچانے کے لیے سندھ پولیس نے جدید آلات سے لیس خاتون کراؤڈ مینجمنٹ یونٹ کا آغاز کیا ہے۔ یہ پیشرفت ملک میں خواتین کے تحفظ اور حقوق کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کے پش نظر کیا گیا ہے۔ احتجاج کے دوران شریک خواتین کوبالوں سے پکڑنا، سڑکوں پر گھسیٹنا، ڈنڈا ڈولی کر کے پولیس موبائل میں ڈالنا جیسے شرمناک واقعات رونما ہوتے ہیں۔ تاہم اب ایسے تضحیک آمیز واقعات نہیں ہوں گے کیونکہ اس کی روک تھام کے لیے سندھ پولیس نے انقلابی قدم اٹھا لیا ہے۔سندھ پولیس نے ایسا فیمیل کراوڈ مینجمنٹ یونٹ تیار کیا ہے، جو خواتین مظاہرین سے نمٹنے کے دوران ان کی عزت نفس کو برقرار رکھے گی۔پاکستان میں خواتین مظاہرین کو اکثر ہراساں کرنے، دھمکیوں اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس ملک میں خواتین کے حقوق کو دبانے اور اختلافی آوازوں کو دبانے کی تاریخ رہی ہے۔ خواتین کراؤڈ مینجمنٹ یونٹ کا مقصد خواتین کو احتجاج کا حق استعمال کرنے کے لیے ایک محفوظ اور باعزت ماحول فراہم کرکے اس بیانیے کو تبدیل کرنا ہے۔یہ یونٹ 50 خواتین پر مشتمل ہے جنہوں نے ہجوم کے انتظام کے حالات سے نمٹنے کے لیے خصوصی تربیت حاصل کی ہے۔ جدید آلات سے لیس یہ خواتین تربیت یافتہ اور باعزت طریقے سے دھرنوں یا احتجاج میں شریک خواتین کو منتشر یا گرفتار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ فیمیل کراوڈ مینجمنٹ یونٹ کی تاثیر کو یقینی بنانے کے لیے، کئی گئے اقدامات میں بشمول خطرے کی تشخیص کا انعقاد اور احتجاج سے پہلے ممکنہ ہاٹ سپاٹ اور کمزوریوں کی نشاندہی کرناہے ۔خواتین کے حقوق اور خواتین مظاہرین کے تحفظ کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے مقامی کمیونٹیز کے ساتھ آگاہی پروگرام بھی منعقد کیے جائیں گے۔یہ پیش رفت خواتین کے حقوق کے تحفظ اور پاکستان میں احتجاج کے دوران ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خواتین مظاہرین مینجمنٹ یونٹ خواتین کے کے دوران کے تحفظ کے لیے
پڑھیں:
چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
چینی صدر شی جن پنگ نے ہفتے کے روز ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپیک) کے رہنماؤں کے اجلاس میں نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی نگرانی کے لیے ایک عالمی ادارہ قائم کرنے کی تجویز پیش کی، جس کے ذریعے چین خود کو تجارت کے میدان میں امریکا کے متبادل کے طور پر پیش کر رہا ہے۔
نجی اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ صدر شی کے اس منصوبے کے بارے میں پہلے تبصرے تھے، جسے بیجنگ نے اس سال متعارف کرایا ہے، جب کہ امریکا نے بین الاقوامی اداروں کے ذریعے مصنوعی ذہانت کے ضابطے بنانے کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔
ایپیک 21 ممالک پر مشتمل ایک مشاورتی فورم ہے، جو دنیا کی نصف تجارت کی نمائندگی کرتا ہے، جن میں امریکا، چین، روس اور جاپان شامل ہیں، اس سال کا سربراہی اجلاس جنوبی کوریا میں منعقد ہوا ہے، جس پر بڑھتی ہوئی جیو پولیٹیکل کشیدگی اور جارحانہ معاشی پالیسیوں (جیسے کہ امریکی محصولات اور چین کی برآمدی پابندیاں) کے سائے چھائے رہے جنہوں نے عالمی تجارت پر دباؤ ڈال رکھا ہے۔
شی جن پنگ نے کہا کہ ’ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کوآپریشن آرگنائزیشن‘ کے قیام سے نظم و نسق کے اصول طے کیے جا سکتے ہیں، اور تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے، تاکہ مصنوعی ذہانت کو ’بین الاقوامی برادری کے لیے عوامی مفاد‘ بنایا جا سکے۔
یہ اقدام بیجنگ کو خاص طور پر تجارتی تعاون کے میدان میں واشنگٹن کے متبادل کے طور پر پیش کرتا ہے۔
چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ’شِنہوا‘ کے مطابق، شی نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے، اور اسے تمام ممالک اور خطوں کے لوگوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
چینی حکام نے کہا ہے کہ یہ تنظیم چین کے تجارتی مرکز شنگھائی میں قائم کی جا سکتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایپیک سربراہی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، بلکہ شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد سیدھا واشنگٹن واپس چلے گئے۔
دونوں رہنماؤں کی بات چیت کے نتیجے میں ایک سالہ معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت تجارت اور ٹیکنالوجی پر عائد کچھ پابندیاں جزوی طور پر ہٹائی جائیں گی، جنہوں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کیا تھا۔
جہاں کیلیفورنیا کی کمپنی ’این ویڈیا‘ کے جدید چپس مصنوعی ذہانت کے عروج کی بنیاد بنے ہیں، وہیں چین کی کمپنی ’ڈیپ سِیک‘ نے کم لاگت والے ماڈلز متعارف کرائے ہیں، جنہیں بیجنگ نے ’الگورتھمک خودمختاری‘ کے فروغ کے لیے اپنایا ہے۔
شی نے ایپیک کو ’گرین ٹیکنالوجی کی آزادانہ گردش‘ کو فروغ دینے پر بھی زور دیا، ایسی صنعتیں جن میں بیٹریز سے لے کر سولر پینلز تک کے شعبے شامل ہیں، اور جن پر چین کا غلبہ ہے۔
ایپیک کے رکن ممالک نے اجلاس میں ایک مشترکہ اعلامیہ اور مصنوعی ذہانت کے ساتھ ساتھ عمر رسیدہ آبادی کے چیلنج پر معاہدے کی منظوری دی۔
چین 2026 میں ایپیک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، جو شینزین میں منعقد ہو گا، یہ شہر ایک بڑا صنعتی مرکز ہے، جو روبوٹکس سے لے کر برقی گاڑیوں کی تیاری تک کے میدان میں نمایاں ہے۔
شی نے کہا کہ یہ شہر، جس کی آبادی تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ ہے، کبھی ایک ماہی گیر بستی تھا، جو 1980 کی دہائی میں چین کے پہلے خصوصی اقتصادی زونز میں شامل ہونے کے بعد تیزی سے ترقی کر کے یہاں تک پہنچا ہے۔