حماس نے ہفتے تک قیدی رہا نہیں کیے تو غزہ جنگ بندی ختم کردیں گے، نیتن یاہو
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
JERUSALEM:
اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اگر فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے ہفتے تک قیدیوں کو رہا نہیں کیا تو غزہ جنگ بندی ختم کردیں گے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بینجمن نیتن یاہو نے اسرائیل کے وزیر دفاع، وزیرخارجہ اور قومی سلامتی کے وزیر سمیت دیگر اہم وزرا سے ملاقات کے بعد یہ اعلان کیا اور کہا کہ وزرا نے بھی اس فیصلے کی حمایت کی ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ اگر حماس نے ہمارے قیدیوں کو ہفتے کی دوپہر تک واپس نہیں کیا تو جنگ بندی ختم ہوجائے گی اور اسرائیلی فوج جنگ کی طرف واپس جائے گی اور اس وقت تک لڑے گی جب تک حماس کو شکست نہیں دیں گے۔
رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے اپنے بیان میں یہ واضح نہیں کیا کہ وہ حماس کی قید میں موجود تمام قیدیوں کی بات کر رہے ہیں یا پھر معاہدے کے تحت رہا ہونے والے تین قیدیوں کے حوالے سے مطالبہ کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ اس نے فوج کو غزہ کے اندر اور اطراف میں جمع ہونے کا حکم دے دیا ہے اور اس کے بعد اسرائیل فوج کی نفری جنوبی اسرائیل میں بڑھا دی گئی ہے۔
ادھر اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس ہفتے تک قیدیوں کو رہا کرے۔
قبل ازیں حماس نے کہا تھا کہ جب تک اسرائیل جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد نہیں کرے گا اس وقت تک قیدی رہا نہیں کیے جائیں گے۔
حماس نے ٹرمپ کی جانب سے قیدیوں کی رہائی عمل میں نہ آنے کی صورت میں تباہی کے بیان کے بعد دھمکی آمیز زبان کو یکسر مسترد کردیا تھا۔
حماس کے سینئر عہدیدار سمیع ابو ظہری نے بتایا کہ ٹرمپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ ایک معاہدے ہے جس کا احترام دونوں فریق کو کرنا چاہیے اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا یہ واحد راستہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو نے نے کہا اور اس
پڑھیں:
فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت؛ نیتن یاہو نے بل کی حمایت کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت کردی، بل بدھ کو پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔
سرکاری خبر رساں ادارے اناطولیہ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے کوآرڈینیٹر نے آج کہا کہ وزیراعظم نیتن یاہو ایک ایسے بل کی حمایت کرتے ہیں جس کے تحت فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دی جاسکے گی۔
یہ بل دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت ’جیوش پاور پارٹی‘ نے پیش کیا ہے، جس کی قیادت وزیرقومی سلامتی ایتمار بن گویر کر رہے ہیں، یہ بل بدھ کو اسرائیلی پارلیمان کنیسٹ میں پہلی بار منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
مجوزہ قانون میں کہا گیا ہے کہ اس شخص کو سزائے موت دی جائے گی جو دانستہ یا غیر دانستہ طور پر کسی اسرائیلی شہری کو نسلی تعصب، نفرت یا ریاستِ اسرائیل کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے ہلاک کردے۔
اسرائیل میں کوئی بھی بل قانون بننے کے لیے کنیسٹ میں تین مراحل سے گزرنا ضروری ہوتا ہے۔
اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کان کے مطابق کوآرڈینیٹر گل ہیرش نے پیر کو کنیسٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو بتایا کہ نیتن یاہو نے اس بل کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
گل ہیرش نے کہا کہ وہ اس سے پہلے اس بل کے مخالف تھے، کیونکہ یہ غزہ میں زندہ یرغمالیوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ بن سکتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب یرغمالی زندہ ہیں، اس لیے میری مخالفت کی کوئی وجہ باقی نہیں رہی۔
اسی روز کنیسٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ جیوش پاور پارٹی کی درخواست پر اس بل کو پہلے مرحلے کے لیے پیش کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
اسرائیلی وزیرقومی سلامتی ایتمار بن گویر بارہا اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے لیے سزائے موت کے قانون کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ مہینے اکتوبر میں حماس نے ایک عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت 20 اسرائیلی زندہ قیدیوں کو رہا کیا تھا، یہ معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی منصوبے کے تحت طے پایا تھا۔
اس وقت 10 ہزار سے زائد فلسطینی (جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں) اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں، فلسطینی اور اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ قیدی تشدد، بھوک اور طبی غفلت کا شکار ہیں، اور متعدد قیدی حراست کے دوران شہید ہو چکے ہیں۔
حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بن گویر نے جیلوں کے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے اور قیدیوں کے اہل خانہ سے ملاقاتوں پر پابندی، خوراک میں کٹوتی، اور نہانے کی سہولت محدود کر دی گئی ہے۔