اسلام آباد: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے آئی ایم ایف کا وفد ملاقات کررہا ہے

اسلام آباد(نمائندہ جسارت،خبر ایجنسیاں) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے وفد کو ملاقات کے دوران بتا دیا ہے کہ عدلیہ کی آزادی کا حلف اٹھا رکھا ہے اور یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ آپ کو ساری تفصیلات بتائیں۔ آئی ایم ایف کی تکنیکی ٹیم، جو 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ معاہدے کے لیے عدالتی اور ریگولیٹری نظام کی جانچ
پڑتال کے لیے پاکستان میں ہے، نے آج چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات میں پروگرام کے نفاذ اور جائیداد کے حقوق سے متعلق تفصیلات طلب کیں۔آئی ایم ایف کے وفد سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے آئی ایم ایف کے وفد کو جواب دیا ہے کہ ہم نے آئین کے تحت عدلیہ کی آزادی کا حلف اٹھا رکھا ہے، یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ آپ کو ساری تفصیلات بتائیں، وفد کو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے ایجنڈے کا بتایا، وفد کو بتایا کہ ماتحت عدلیہ کی نگرانی ہائیکورٹس کرتی ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آئی ایم ایف کے وفد نے کہا معاہدوں کی پاسداری، اور پراپرٹی حقوق کے حوالے سے جاننا چاہتے ہیں، میں نے جواب دیا اس پر اصلاحات کر رہے ہیں، وفد کو بتایا کہ آپ بہترین وقت پر آئے ہیں، آئی ایم ایف وفد کو عدالتی ریفارمز، نیشنل جوڈیشل پالیسی سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف وفد نے پروٹیکشن آف پراپرٹی رائٹس پر تجاویز دیں، میں نے وفد کو بتایا ہم تجویز دیں گے، ہائیکورٹس میں جلد سماعت کے لیے بینچز بنائیں گے، وفد سے کہا جو آپ کہہ رہے ہیں وہ دو طرفہ ہونا چاہیے، وفد نے کہا ہم پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا تحفظ چاہتے ہیں، میں نے وفد سے کہا ہمیں عدلیہ کے لیے آرٹیفشل انٹیلی جنس درکار ہوگی۔چیف جسٹس نے کہا کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا خط مل گیا ہے جس میں سنجیدہ نوعیت کے نکات شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے خط کے ساتھ دیگر مواد بھی منسلک کیا ہے، بانی پی ٹی آئی جو ہم سے چاہتے ہیں، وہ آرٹیکل 184 کی شق 3 سے متعلق ہے، میں نے کمیٹی سے کہا کہ اس خط کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں، بانی پی ٹی آئی کا خط ججز آئینی کمیٹی کو بجھوایا ہے، کمیٹی طے کرے گی، یہ معاملہ آرٹیکل 184 شق 3 کے تحت آتا ہے، اسے آئینی بینچ نے ہی دیکھنا ہے۔ہم نے حکومت اور اپوزیشن دونوں سے عدالتی اصلاحات کے لیے ایجنڈا مانگا ہے۔بانی پی ٹی آئی کے خط کے مندرجات سنجیدہ نوعیت کے ہیں، آئینی بینچ کمیٹی خط پر فیصلہ کرے گی، ججز پینک کر جاتے ہیں شائد ان کو اعتبار نہیں رہا اس میں قصور میرا ہے، خط لکھنے والے ججز کو انتظار کرنا چاہیے تھا، ہمیں چیزوں کو مکس نہیں حل کرنا ہے، ہمیں سسٹم پر اعتبار کرنا ہوگا۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ مجھے وزیراعظم کا خط بھی آیا ہے، تاہم وزیراعظم کو اٹارنی جنرل کے ذریعے سلام کا جواب بھجواتے ہوئے پیغام دیا کہ خط کا جواب نہیں دوں گا، میں نے وزیراعظم کو بذریعہ اٹارنی جنرل کہا اپنی ٹیم کے ساتھ آئیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے قائد حزب اختلاف سے بھی بڑی مشکل سے رابطہ کیا، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو سپریم کورٹ مدعو کیا ہے، ہم نے حکومت اور اپوزیشن دونوں سے عدالتی اصلاحات کے لیے ایجنڈا مانگا ہے، پاکستان ہم سب کا ملک ہے۔چیف جسٹس سے ملاقات کے دوران صحافیوں نے سوال کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے خط کو ججز آئینی کمیٹی کو بھیجنے کے لیے کن وجوہات یا اصولوں کو مدنظر رکھا گیا، عدلیہ میں اختلافات کو ختم کرنے کے لیے کیا اقدامات کریں گے؟۔چیف جسٹس نے کہا کہ خط لکھنے والی ججز کی پرانی چیزیں چل رہی ہیں، انہیں ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا، پرانی چیزیں ہیں، آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو جائے گا، خط لکھنے والے ججز کی وجہ سے ایک اہل جج سپریم کورٹ کا حصہ بننے سے رہ گیا، چیف جسٹس کو لکھا جانے والا خط مجھے ملنے سے پہلے میڈیا کو پہنچ جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ججز پینک کر جاتے ہیں، شاید انہیں اعتبار نہیں رہا، اس میں قصور میرا ہے، خط لکھنے والے ججز کو انتظار کرنا چاہیے تھا، ہمیں چیزوں کو مکس نہیں بلکہ حل کرنا ہے، ہمیں سسٹم پر اعتبار کرنا ہوگا۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ میں نے ججز سے کہا ہے سسٹم کو چلنے دیں، سسٹم کو نہ روکیں، میں نے کہا مجھے ججز لانے دیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ میں لانے کا حامی ہوں، میرے بھائی ججز جو کارپوریٹ مقدمات کرتے تھے، وہ آج کل مقدمات ہی نہیں سن رہے، جب وقت آئے گا جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا نام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے زیر غور ہوگا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: چیف جسٹس نے کہا کہ بانی پی ٹی ا ئی چیف جسٹس یحیی ا ئی ایم ایف انہوں نے خط لکھنے کے وفد وفد کو کے لیے سے کہا

پڑھیں:

عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک کی تیاری کر رہے ہیں، علی امین گنڈا پور

ڈی آئی خان(ڈیلی پاکستان آن لائن) خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہماری عدلیہ آزادی نہ ہونے کی وجہ سے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان جیل میں ہیں تاہم ان کی رہائی کے لیے تحریک کی تیاری کر رہے ہیں۔ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی تحریک کی رہائی عدالتوں سے منسلک ہے اور ہماری عدلیہ آزاد نہیں ہے، ملک میں عدلیہ آزاد نہ ہونے کی وجہ سے عمران خان کو جیل میں ڈالا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کی کامیابی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، ہم نے پہلے بھی تحریک چلائی ہے اور اب دوبارہ تحریک کی تیاری کر رہے ہیں۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے میں ٹیکس فری بجٹ دیں گے، عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، صوبے میں میگا پراجیکٹس شروع کر رہے ہیں اور پشاور-ڈیرہ موٹروے پر کام ہو رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں ایجوکیشن ایمرجنسی لگا رہے ہیں اور تعلیمی معیار کو اوپر لے جانا چاہتے ہیں، نوجوان کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے بلا سود قرضے دیں گے، صوبے کے پاس قرض ادائیگی کے لیے 150 ارب مختض کر رکھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے پاس اتنے پیسے ہیں کہ وفاق کو قرض دے سکتے ہیں، مقروض ملک آزاد اور خود مختار فیصلے نہیں کر سکتا، شروع سے کہہ رہے ہیں افغانستان کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل ہو گا۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ وفاقی حکومت نے افغانستان کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے، ہم کہتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں صوبے کو بھی شامل کیا جائے اور یہ بات جرگے میں بھی کہی ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے ایم کیو ایم کو مستقل قومی مصیبت قرار دے دیا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے اہم نکات سامنے آگئے
  • وفاقی بجٹ کے اہم نکات سامنے آگئے، ذرائع
  • بھارت کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی کا فیصلہ واپس لے، بلاول
  • عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک کی تیاری کر رہے ہیں، علی امین گنڈا پور
  • جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کے بعد ادارے میں کیا کچھ بدلا؟
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا
  • جسٹس منصور علی شاہ نے بطور قائم مقام چیف جسٹس پاکستان ذمہ داریاں سنبھال لیں
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھالیا
  • جسٹس منصور علی نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھا لیا
  • اڈیالہ جیل میں عید، عمران خان نماز ادا نہ کر سکے