Express News:
2025-04-25@11:52:48 GMT

سنجیدہ بات ہے آئی ایم ایف کا وفد چیف جسٹس سے مل سکتا ہے

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد چیف جسٹس صاحب سے ملا ہے وفد کی ملاقات کے حوالے خبر چلی تو اپنے وزیراعظم شہباز شریف صاحب جب پی ڈی ایم کے پرائم منسٹر بنے تھے تو مجھے ان کی ایک بات یاد آ گئی کہ بیگرز کین ناٹ بھی چوزرز، آپ ہماری حالت یہ دیکھیں کہ آئی ایم ایف کا وفد ہمارے چیف جسٹس سے وضاحتیں مانگتا ہے کہ بتاؤکیا اصلاحات کر رہے ہو.

 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس کے باوجود ہم بڑے خوش ہیں کہ ہماری معیشت بڑی مضبوط ہو گئی ہے. 

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ سنجیدہ بات ہے آئی ایم ایف کا وفد چیف جسٹس سے مل سکتا ہے، چیف جسٹس ایک آئی ایم ایف کے وفد سے مل سکتے ہیں تو جن لوگوں کو اس ملک میں اس نظام سے شکایت ہے تو کیا چیف جسٹس ان سے مل سکتے ہیں؟ چیف جسٹس عمران خان سے ملاقات کر سکتے ہیں اگر یہی فرمائش عمران خان کر دیں، کریں گے چیف جسٹس صاحب ملاقات؟

تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ ابھی کچھ عرصہ پہلے ہی چیف جسٹس صاحب نے ایک تقریب میں میرے خیال میں کہا تھا یہ سپریم کورٹ وہ والی سپریم کورٹ نہیں رہی، یعنی وہ پچھلی سپریم کورٹ کی بات کر رہے تھے جو قاضی فائز عیسٰی کی سپریم کورٹ تھی.

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ سب سے پہلے تو اچھی بات یہ ہے نہ کہ ججز کی کنڈکٹ پر بڑی کھلی بحث ہو رہی ہے اور چیف جسٹس آف پاکستان خود میدان عمل میں ہیں، جرنلسٹوں کے ساتھ رابطے میں بھی ہیں، سوال جواب دے رہے ہیں اور کوئی چیز چھپائی نہیں جا رہی، یحیحیٰ آفریدی صاحب نے کوئی خط لیک نہیں کیا نہ ہائیکورٹ سے کیا نہ سپریم کورٹ سے بیٹھ کر کیا.

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہاکہ آئی ایم ایف کے وفد سے چیف جسٹس کی جو ملاقات ہوئی اس میں ان کی ریزرویشن ہے جو بھی انھوں نے ان سے پوچھنا ہے سارے معاملات، ظاہر ہے جس نے پیسے دینے ہیں اس نے پوچھنا ہے کہ کیا صورتحال ہے،ادھر جو کرنٹ سچویشن ہے آپ دیکھیں کہ روزانہ کی بنیاد پر پاکستان کا جو اوپننگ بیلنس اکائونٹس کے جو بیلنس ہوتے ہیں اسٹیٹ بینک کا اور چاروں صوبوں کے یہ ساری رپورٹس ان کو دی جاتی ہیں کلوزنگ ان کو جا کر دی جاتی ہے جو اخراجات کیے جاتے ہیں وہ بھی بتائے جاتے ہیں آئی ایم ایف کو، یہ تو ایک معمولی سی بات ہے ملاقاتیں کرنا ۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کا وفد سپریم کورٹ تجزیہ کار نے کہا کہ چیف جسٹس

پڑھیں:

ہائیکورٹ جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ

اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا ہے کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔ پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ حکومتی وکیل نے کہا صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کے خلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کر دیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی تو وہ اختیارات استعمال کر سکتی ہے۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔ وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین  نے ریمارکس دئیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔ صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔  جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کا چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ’آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ‘ کے عنوان سے خط،
  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایسٹر کی تقریب، مسیحی برادری کی خدمات کا اعتراف
  • عمر سرفراز چیمہ وہی ہیں جو گورنر تھے؟ سپریم کورٹ کا استفسار
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر اپیلیں نمٹادی گئیں
  • یہ عمر سرفراز چیمہ  وہ ہے جو گورنر رہے ہیں؟سپریم کورٹ کا استفسار
  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ دینے کی پنجاب حکومت کی استدعا مسترد
  • سپریم کورٹ نے عمران خان جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا
  • ہائیکورٹ جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ