ای وی چارجنگ اسٹیشنزکو23 روپے 57 پیسے فی یونٹ بجلی فراہم کیے جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
الیکٹرک چارجنگ ( ای وی) اسٹیشنزکو 23 روپے 57 پیسے فی یونٹ بجلی فراہم کیے جانے کا امکان ہے۔
حکومت نے ای وی چارجنگ اسٹیشنز کے لیے نئے نرخ مقرر کرنے کے لیے نیپرا سے رجوع کرلیا۔ اسٹیشنز کو فی یونٹ بجلی 23 روپے 57 پیسے تک فراہم کئے جانے کا امکان ہے۔ٹیکسز میں نظرثانی کے بعد چارجنگ اسٹیشنز کو بجلی 39 روپے میں پڑے گی۔
نیپرا کو حکومتی درخواست میں موقف لیا گیا ہے کہ پہلے سے نافذ نرخ اور نئے نرخ میں فرق کو کراس سبسڈی کے ذریعے مینج کیا جائے گا۔ 2030 تک پاکستان میں 30 فیصد گاڑیوں کو الیکٹرک پر منتقل کرنا ہے۔ ای وی چارجنگ اسٹیشنز پر موجودہ نرخ تقریبا 45 روپے فی یونٹ ہے۔ ٹیکسز کے ساتھ چارجنگ اسٹیشنز کو بجلی 71 روپے 10 پیسے فی یونٹ پڑتی ہے۔
حکومت کے مطابق نئے نرخوں سے 2030 تک ای وی اہداف حاصل کیے جا سکیں گے۔نئے نرخوں پر تمام ٹیکسز اور ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق ہوگا۔ نیپرا حکومت کی درخواست پر آج سماعت کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چارجنگ اسٹیشنز فی یونٹ
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کی طرف سے 9 ارب ڈالر خریدے جانے کاانکشاف
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای کیپ) کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے کی ایک بڑی وجہ اس کا افغانستان اور ایران اسمگل ہونا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ایک اہم شخصیت سے ملاقات کے دوران کیا، جس میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کے اسباب پر گفتگو کی گئی۔
ملک بوستان نے کہا کہ اسمگلرز کے ایجنٹس قانونی منی چینجرز سے زیادہ قیمت پر ڈالر خریدنے کی پیشکش کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے لیگل مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی کم ہو گئی ہے اور بلیک مارکیٹ میں اس کی طلب بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر کے نئے قوانین بھی ڈالر کی قیمت بڑھنے کا سبب بن رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نان فائلرز اپنی شناخت چھپانے کے لیے بلیک مارکیٹ سے ڈالر خرید کر ذخیرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ 2 ہزار ڈالر تک کیش خریداری پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے تاکہ عام صارفین بلیک مارکیٹ کے بجائے قانونی ذرائع کا استعمال کریں۔
ملک بوستان نے بتایا کہ اس ملاقات کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اسمگلنگ کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کیے گئے، جس پر ایف آئی اے نے کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ ان چھاپوں کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 60 پیسے کمی ہوئی ہے اور ریٹ 288 روپے پر آ گیا ۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے اپنے ذخائر بڑھانے کے لیے 9 ارب ڈالر خرید کر ریزرو 20 ارب ڈالر تک پہنچا دیے اور اب انٹربینک سے ڈالر کی خریداری بند کر دی گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ڈالر کا ریٹ اب مزید نہیں بڑھے گا بلکہ نیچے آئے گا۔
ان کے مطابق، انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 285 روپے سے کم ہو کر 284.76 روپے پر آ چکی ہے، اور اگر کریک ڈاؤن جاری رہا تو ڈالر کی قیمت 250 روپے تک آنے کا امکان ہے۔ ملک بوستان نے کہا کہ ڈالر کی اصل ویلیو 250 روپے کے قریب ہے، اور اس وقت پاکستانی روپیہ انڈر ویلیو ہے۔
یہ تمام اقدامات ملکی معیشت میں استحکام لانے اور غیر قانونی کرنسی لین دین کو روکنے کی جانب اہم پیشرفت ہیں۔
Post Views: 4