Express News:
2025-07-27@01:22:15 GMT

لیلۃ برأت کی عظمت و فضیلت

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

شعبان ایک بابرکت مہینہ ہے۔ نبی کریمؐ اس مہینے میں اکثر روزہ رکھا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں رسول اکرمؐ کو تمام مہینوں سے زیادہ یہ بات پسند تھی کہ شعبان کے روزے رکھتے رہتے، یہاں تک کہ رمضان کا مہینہ آجاتا۔ ماہ شعبان کی پندرہویں رات شب برأت کہلاتی ہے۔ برأت کے معنی دوری اور چھٹکارے کے ہیں۔

شیخ عبدالقادر جیلانیؒ فرماتے ہیں: ’’شب برأت کو شب برأت اس لیے کہتے ہیں کہ اس رات میں دو قسم کی برأت ہوتی ہے۔ ایک برأت تو بدبختوں کو خدا تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے۔ دوسری برأت خدا کے دوستوں کو ذلّت اور خواری سے ہوتی ہے۔ جس طرح مسلمانوں کے لیے اس روئے زمین پر عید کے دو دن ہیں۔ اس طرح فرشتوں کے لیے دو راتیں (شب برأت، شبِ قدر) عید کی راتیں ہیں۔ مسلمانوں کی عید دن میں رکھی گئی کیوں کہ وہ رات کو سوتے ہیں اور فرشتوں کی عید رات میں رکھی گئی کیوں کہ وہ سوتے نہیں۔‘‘

حضرت علی کرم اﷲ وجہہ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ کا ارشاد ہے کہ جب نصف شعبان کی رات آجائے تو تم اس رات میں قیام کرو، اس لیے کہ اس رات میں اﷲ تعالیٰ سورج غروب ہونے سے طلوع فجر تک قریب کے آسمان پر نزول فرماتے اور ارشاد فرماتے ہیں: کیا ہے کوئی! مجھ سے مغفرت طلب کرنے والا جس کی میں مغفرت کروں۔ کیا ہے کوئی! مجھ سے رزق کا طالب میں اس کو رزق عطا کروں۔ کیا ہے کوئی! کسی مصیبت یا بیماری میں مبتلا کہ میں اس کو عافیت دوں۔ کیا ہے کوئی ایسا۔۔۔؟ کیا ہے کوئی ایسا۔۔۔ ؟ اﷲ تعالیٰ برابر یہ آواز دیتے رہتے ہیں یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجاتا ہے۔

حضرت ابُوموسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا، مفہوم:

’’بے شک! اﷲ متوجہ ہوتے ہیں نصف شعبان کی رات میں، پس اپنی تمام مخلوق کی مغفرت فرما دیتے ہیں سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے۔‘‘ حضرت عثمان بن ابی العاصؓ کی روایت میں زانی کا ذکر بھی آیا ہے اور حضرت عائشہ ؓ کی ایک روایت میں رشتے داری توڑنے والا، تخنوں سے نیچے ازار لٹکانے والا، اپنے ماں باپ کا نافرمان اور شراب کے عادی کا تذکرہ بھی آیا ہے۔

حضرت عبداﷲ بن عمرؓ فرماتے ہیں کہ پانچ راتوں میں دعا رد نہیں ہوتی۔ جمعے کی رات، ماہ رجب کی پہلی رات، نصف شعبان کی رات، عیدین کی رات۔

علامہ امام ابُوالقاسم جاراﷲ محمود بن عمر زمخشریؒ اپنی تفسیرِ کشاف میں لکھتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے شب برأت کی رات کو چھے فضیلتیں بخشی ہیں۔

1: اس رات تمام حکمت والے کام فرشتوں میں بانٹ دیے جاتے ہیں تا کہ وہ اس کے مطابق اپنے پورے سال میں فرائض سرانجام دیں۔

2 : اس میں عبادت سے جو ثواب ملتا ہے وہ دوسری راتوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ چناں چہ ایک حدیث میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’جو شخص اس رات میں ایک سو نوافل پڑھے گا اﷲ اس کے پاس ایک سو فرشتے بھیجے گا ان میں سے تیس فرشتے اسے جنّت کی خوش خبری سنائیں گے اور تیس فرشتے اسے دوزخ کے عذاب سے امان کی خوش خبری سنائیں گے اور تیس فرشتے اس سے دنیا کی آفات و بلّیات کو دور کریں گے اور اس باقی دس فرشتے شیطان کے فریب و دھوکے کو دور کریں گے۔‘‘

3 : اس رات کو حضور ﷺ کی امت پر خاص رحمت اترتی ہے۔ چناں چہ حدیث شریف میں ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’اﷲ اس رات میں میری اُمّت کے اتنے لوگوں پر خاص رحمت فرماتا ہے، جتنے بنی کلب قبیلے کی بکریوں کے بال ہیں۔‘‘

4 : اس رات بخشش ہوتی ہے۔ چناں چہ حضور ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’بے شک! اس رات میں اﷲ تعالیٰ سب مسلمانوں کو بخش دیتا ہے مگر اس رات کاہن اور جادوگر اور دل میں بغض و دشمنی رکھنے والے، شراب کے عادی، ماں باپ کے نا فرمان اور زنا کے عادی کی بخشش نہیں ہوتی۔‘‘ (جب تک یہ لوگ سچے دل سے توبہ کر کے باز نہ آجائیں)۔

5 : اس رات میں رسول اکرم ﷺ کو تمام اُمّت کی شفاعت دی گئی وہ اس طرح کہ جب شعبان کی تیرھویں رات کو آپؐ نے امت کے بارے میں اﷲ سے شفاعت مانگی تو تہائی امت کے حق میں بخشش کی شفاعت کی اجازت دے دی گئی۔ پھر آپؐ نے چودہ شعبان کو مزید بقیہ امت کی بخشش کی اجازت مانگی تو آپؐ کی بقیہ امت کی بخشش کا وعدہ بھی فرمایا گیا۔

جو شخص سرکش ہوکر اﷲ اور رسولؐ کی اطاعت سے ایسے بھاگے جیسے اونٹ اپنے مالک کے ساتھ زور آزمائی کرکے رسی چھڑا کر بھاگ جائے اس کی شفاعت نہ فرمائیں۔ یعنی بدعقیدہ ہو جائے یا ایسا بدعمل کہ نیکی کو کوئی اہمیت نہ دے اور نہ اس بات کا احساس کرے کہ خدا اور رسول ﷺ کی عملی بغاوت کر رہا ہے، بل کہ اپنے اس بُرے عمل پر بغاوت اور سرکشی پر خوش ہو اور نیکی کا مذاق اڑائے تو وہ سرے سے اسلام سے خارج ٹھہرا۔

6: علامہ زمخشریؒ لکھتے ہیں: ہر شب برأت میں اﷲ تعالیٰ زم زم کے کنویں میں بھی برکت نازل فرماتا رہتا ہے۔

اﷲ ہم سب کو اس عظیم رات کے فیوض و برکات حاصل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کیا ہے کوئی اس رات میں رسول اکرم اﷲ تعالی شعبان کی ہوتی ہے رات کو کی رات

پڑھیں:

’ہر شو میں ایک نئی کہانی ہوتی ہے‘، ندا یاسر کو پھر تنقید کا سامنا

اداکارہ و ٹی وی میزبان ندا یاسر ایک بار پھر اپنے مارننگ شو میں ملازمہ کی چوری کی کہانی سناتے ہوئے تنقید کا نشانہ بن گئیں۔

حال ہی میں ندا یاسر نے اپنے مارننگ شو میں اپنے گھر میں پیش آنے والے چوری کے واقعے کی تفصیلات بتائیں، ان کا کہنا تھا کہ جب میرے بچے چھوٹے تھے اور میں کوئی کام بھی نہیں کر رہی تھی تو بچوں کو اسکول لے کر جاتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ میری ایک دوست نے اپنے گھر پر کام کرنے والی ملازمہ کی بیٹی کو میرے گھر پر کام کے لیے رکھوا دیا۔ اس وقت میرے بچے پلے گروپ میں تھے اور مجھے اسکول کے باہر دو گھنٹے انتظار کرنا پڑتا تھا اور اس دوران گھر پر ان کی ملازمہ اکیلی ہوتی تھی۔

 ایک دن میری دوست نے کہا کہ میرے بچوں کا اسکول تمہارے گھر کے قریب ہے اور ملازمہ اسکول میں اکیلی بیٹھی رہتی ہے، اگر اجازت ہو تو وہ تمہارے گھر آکر اپنی بیٹی (ملازمہ) کے پاس وہ وقت گزار سکتی ہے جب تک بچوں کے اسکول کی چھٹی نہیں ہو جاتی تو میں نے اجازت دے دی۔

میزبان کے مطابق جب وہ اپنے بچوں کے ساتھ اسکول جاتیں تو گھر میں صرف ملازمہ اور اس کی ماں موجود ہوتی تھیں اور پورا گھر ان کے حوالے ہوتا۔ اس دوران وہ دونوں گھر سے قیمتی سامان چوری کرتی رہیں اور جب تک وہ ملازمہ ان کے گھر میں کام کرتی رہی، گھر سے خاصا سامان چوری ہوتا رہا جن میں کپڑے اور جیکٹس بھی شامل تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا ڈرامہ ’جنت سے آگے‘ کی کہانی ندا یاسر کی ہے؟

ندا یاسر نے مزید کہا کہ ان سے غلطی یہ ہوئی کہ انہوں نے ملازمہ پر اندھا بھروسہ کیا اور دوسرا یہ کہ وہ اپنی سہیلی کو انکار بھی کر سکتی تھیں۔ اور اس وقت سمجھ آیا کہ آپ کو انکار آنا چاہیے۔ اب اگر میرے گھر کوئی کام کرتا ہے تو ملازمین کے گھر والوں کو اس وقت آنا منع ہے جب میں گھر پر نہ ہوں۔

سوشل میڈیا صارفین ندا یاسر کو اس بات پر تنقید کا نشانہ بناتے نظر آئے ایک صارف نے کہا کہ ایک شو ندا صرف اکیلے کریں اور ہمیں بتائیں کے کتنی دفعہ ان کے گھر چوری ہوئی ہے۔ صارف نے کہا کہ ہر شو میں ایک نئی کہانی ہوتی ہے کہ ان کے گھر کیسے چوری ہوئی۔

ایک سوشل میڈیا صارف نے بدا یاسر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ندا باجی کے گھر جتنی چوریاں ہوئی ہیں پورے کراچی میں نہیں ہوئیں۔ ثبور نامی صارف نے کہا کہ ندا یاسر کی باتیں سننے کے بعد سارے ملازمین کو گھر سے نکال کر خود جھاڑو پکڑ لینا چاہیے۔ جبکہ ایک صارف نے طنزاً کہا کہ ’ندا یاسر اور ان کے ملازموں کے کیوٹ قصے‘۔

یہ بھی پڑھیں: اداکارہ ندا یاسر کو بیرون ملک جا کر لپ اسٹک لگانا مہنگا پڑ گیا، سوشل میڈیا صارفین کی کڑی تنقید

واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی ندا یاسر نے بتایا کہ جب ان کے بیٹے بالاج کی پیدائش ہوئی تو انہوں نے ایک فلپائنی ملازمہ کو نوکری پر رکھا تاکہ گھر کے کاموں میں مدد مل سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اعتماد کا غلط فائدہ اٹھایا گیا، وہ ملازمہ موبائل فونز اور باہر سے خریدی گئی اشیا چوری کرتی رہی۔ ایک دن انہیں شک ہوا کہ ان کے پرس سے یوروز غائب ہوئے ہیں۔ یہی سے شک ہوا کہ ملازمہ چور ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ندا یاسر ندا یاسر چوریاں ندا یاسر ملازمہ

متعلقہ مضامین

  • یہ غلط ہو رہا ہے
  • میری بیوی ڈاکٹر مشعل حافظہ تھیں اور اللّٰہ تعالیٰ نے اُسے دینی و دنیاوی ہر لحاظ سے نوازا ہوا تھا، ڈاکٹر سعد اسلام
  • ’ہر شو میں ایک نئی کہانی ہوتی ہے‘، ندا یاسر کو پھر تنقید کا سامنا