لیلۃ برأت کی عظمت و فضیلت
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
شعبان ایک بابرکت مہینہ ہے۔ نبی کریمؐ اس مہینے میں اکثر روزہ رکھا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں رسول اکرمؐ کو تمام مہینوں سے زیادہ یہ بات پسند تھی کہ شعبان کے روزے رکھتے رہتے، یہاں تک کہ رمضان کا مہینہ آجاتا۔ ماہ شعبان کی پندرہویں رات شب برأت کہلاتی ہے۔ برأت کے معنی دوری اور چھٹکارے کے ہیں۔
شیخ عبدالقادر جیلانیؒ فرماتے ہیں: ’’شب برأت کو شب برأت اس لیے کہتے ہیں کہ اس رات میں دو قسم کی برأت ہوتی ہے۔ ایک برأت تو بدبختوں کو خدا تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے۔ دوسری برأت خدا کے دوستوں کو ذلّت اور خواری سے ہوتی ہے۔ جس طرح مسلمانوں کے لیے اس روئے زمین پر عید کے دو دن ہیں۔ اس طرح فرشتوں کے لیے دو راتیں (شب برأت، شبِ قدر) عید کی راتیں ہیں۔ مسلمانوں کی عید دن میں رکھی گئی کیوں کہ وہ رات کو سوتے ہیں اور فرشتوں کی عید رات میں رکھی گئی کیوں کہ وہ سوتے نہیں۔‘‘
حضرت علی کرم اﷲ وجہہ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ کا ارشاد ہے کہ جب نصف شعبان کی رات آجائے تو تم اس رات میں قیام کرو، اس لیے کہ اس رات میں اﷲ تعالیٰ سورج غروب ہونے سے طلوع فجر تک قریب کے آسمان پر نزول فرماتے اور ارشاد فرماتے ہیں: کیا ہے کوئی! مجھ سے مغفرت طلب کرنے والا جس کی میں مغفرت کروں۔ کیا ہے کوئی! مجھ سے رزق کا طالب میں اس کو رزق عطا کروں۔ کیا ہے کوئی! کسی مصیبت یا بیماری میں مبتلا کہ میں اس کو عافیت دوں۔ کیا ہے کوئی ایسا۔۔۔؟ کیا ہے کوئی ایسا۔۔۔ ؟ اﷲ تعالیٰ برابر یہ آواز دیتے رہتے ہیں یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجاتا ہے۔
حضرت ابُوموسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا، مفہوم:
’’بے شک! اﷲ متوجہ ہوتے ہیں نصف شعبان کی رات میں، پس اپنی تمام مخلوق کی مغفرت فرما دیتے ہیں سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے۔‘‘ حضرت عثمان بن ابی العاصؓ کی روایت میں زانی کا ذکر بھی آیا ہے اور حضرت عائشہ ؓ کی ایک روایت میں رشتے داری توڑنے والا، تخنوں سے نیچے ازار لٹکانے والا، اپنے ماں باپ کا نافرمان اور شراب کے عادی کا تذکرہ بھی آیا ہے۔
حضرت عبداﷲ بن عمرؓ فرماتے ہیں کہ پانچ راتوں میں دعا رد نہیں ہوتی۔ جمعے کی رات، ماہ رجب کی پہلی رات، نصف شعبان کی رات، عیدین کی رات۔
علامہ امام ابُوالقاسم جاراﷲ محمود بن عمر زمخشریؒ اپنی تفسیرِ کشاف میں لکھتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے شب برأت کی رات کو چھے فضیلتیں بخشی ہیں۔
1: اس رات تمام حکمت والے کام فرشتوں میں بانٹ دیے جاتے ہیں تا کہ وہ اس کے مطابق اپنے پورے سال میں فرائض سرانجام دیں۔
2 : اس میں عبادت سے جو ثواب ملتا ہے وہ دوسری راتوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ چناں چہ ایک حدیث میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’جو شخص اس رات میں ایک سو نوافل پڑھے گا اﷲ اس کے پاس ایک سو فرشتے بھیجے گا ان میں سے تیس فرشتے اسے جنّت کی خوش خبری سنائیں گے اور تیس فرشتے اسے دوزخ کے عذاب سے امان کی خوش خبری سنائیں گے اور تیس فرشتے اس سے دنیا کی آفات و بلّیات کو دور کریں گے اور اس باقی دس فرشتے شیطان کے فریب و دھوکے کو دور کریں گے۔‘‘
3 : اس رات کو حضور ﷺ کی امت پر خاص رحمت اترتی ہے۔ چناں چہ حدیث شریف میں ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’اﷲ اس رات میں میری اُمّت کے اتنے لوگوں پر خاص رحمت فرماتا ہے، جتنے بنی کلب قبیلے کی بکریوں کے بال ہیں۔‘‘
4 : اس رات بخشش ہوتی ہے۔ چناں چہ حضور ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’بے شک! اس رات میں اﷲ تعالیٰ سب مسلمانوں کو بخش دیتا ہے مگر اس رات کاہن اور جادوگر اور دل میں بغض و دشمنی رکھنے والے، شراب کے عادی، ماں باپ کے نا فرمان اور زنا کے عادی کی بخشش نہیں ہوتی۔‘‘ (جب تک یہ لوگ سچے دل سے توبہ کر کے باز نہ آجائیں)۔
5 : اس رات میں رسول اکرم ﷺ کو تمام اُمّت کی شفاعت دی گئی وہ اس طرح کہ جب شعبان کی تیرھویں رات کو آپؐ نے امت کے بارے میں اﷲ سے شفاعت مانگی تو تہائی امت کے حق میں بخشش کی شفاعت کی اجازت دے دی گئی۔ پھر آپؐ نے چودہ شعبان کو مزید بقیہ امت کی بخشش کی اجازت مانگی تو آپؐ کی بقیہ امت کی بخشش کا وعدہ بھی فرمایا گیا۔
جو شخص سرکش ہوکر اﷲ اور رسولؐ کی اطاعت سے ایسے بھاگے جیسے اونٹ اپنے مالک کے ساتھ زور آزمائی کرکے رسی چھڑا کر بھاگ جائے اس کی شفاعت نہ فرمائیں۔ یعنی بدعقیدہ ہو جائے یا ایسا بدعمل کہ نیکی کو کوئی اہمیت نہ دے اور نہ اس بات کا احساس کرے کہ خدا اور رسول ﷺ کی عملی بغاوت کر رہا ہے، بل کہ اپنے اس بُرے عمل پر بغاوت اور سرکشی پر خوش ہو اور نیکی کا مذاق اڑائے تو وہ سرے سے اسلام سے خارج ٹھہرا۔
6: علامہ زمخشریؒ لکھتے ہیں: ہر شب برأت میں اﷲ تعالیٰ زم زم کے کنویں میں بھی برکت نازل فرماتا رہتا ہے۔
اﷲ ہم سب کو اس عظیم رات کے فیوض و برکات حاصل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیا ہے کوئی اس رات میں رسول اکرم اﷲ تعالی شعبان کی ہوتی ہے رات کو کی رات
پڑھیں:
ایک کیخلاف جارحیت دوسرے پر بھی تصور، پاک فوج حرم شریف، روضہ رسولؐ کی محافظ: پاکستان، سعودی عرب میں تاریخی دفاعی معاہدہ
ریاض+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی+ خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار‘ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر‘ وزیر دفاع خواجہ آصف‘ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب‘ وفاقی وزیر مصدق ملک‘ معاون خصوصی طارق فاطمی شریک تھے۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کیلئے قصر ’’ال یمامہ‘‘ پیلس پہنچے۔ شاہی دیوان پہنچنے پر وزیراعظم کا سعودی پروٹوکول کے ساتھ گھڑ سواروں نے استقبال کیا گیا۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے وزیراعظم کا پرجوش استقبال کیا۔ وزیراعظم کو سعودی مسلح افواج کے دستوں نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ وزیراعظم کی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال‘ مسئلہ فلسطین اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاک سعودی تعلقات کو مزید فروغ دینے اور تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ دونوں رہنماؤں نے قطر پر اسرائیلی حملے کی ایک بار پھر مذمت کی۔ ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے امن کیلئے مسئلہ فلسطین کا حل ناگزیر ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ مسئلہ فلسطین پر دو ٹوک مؤقف اختیار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مسئلہ فلسطین پر سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق دفاعی معاہدے کی کامیابی میں فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کلیدی کردار ادا کیا۔ پاکستان حرمین شریفین کے تحفظ میں سعودی عرب کا پارٹنر بن گیا۔ پاک فوج حرم شریف اور روضہ رسولﷺ کی محافظ بن گئی۔ دونوں رہنماؤں، پاکستان اور سعودی عرب کے وفود کی موجودگی میں مذاکرات کا باضابطہ اجلاس ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں، وزیر اعظم شہباز شریف نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کیلئے خیرمقدم کا اظہار کرتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور سٹرٹیجک تعلقات اور مشترکہ دلچسپی کے متعدد موضوعات کا جائزہ لیا اور تبادلہ خیال کیا۔ مملکت سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان تقریباً آٹھ دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری، بھائی چارہ اور اسلامی یکجہتی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ سٹرٹیجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون کے تناظر میں، ولی عہد و وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ’’سٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے‘‘ (SMDA) پر دستخط کئے۔ اس کے بعد ولی عہد شہباز شریف سے پرجوش انداز میں گلے ملے۔ یہ معاہدہ، جو دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اپنے اور پاکستانی وفد کے پرتپاک استقبال اور فراخدلی سے مہمان نوازی پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ خادم الحرمین شریفین، شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود، ولی عہد و وزیرِ اعظم سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور سعودی عرب کے برادر عوام کے لیے مسلسل ترقی، خوشحالی اور فلاح و بہبود کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ولی عہد نے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی اچھی صحت، تندرستی اور پاکستان کے برادر عوام کی مزید ترقی اور خوشحالی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ دریں اثناء سعودی اعلیٰ عہدیدار نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہا ہے کہ دفاعی معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے۔ سعودی عرب پاکستان دفاعی معاہدہ کسی مخصوص واقعہ کا ردعمل نہیں۔ سعودی پاکستان دفاعی معاہدہ جامع دفاعی معاہدہ ہے۔ سعودی پاکستان دفاعی معاہدہ تمام فوجی وسائل کا احاطہ کرتا ہے۔ قبل ازیں کنگ خالد ائر پورٹ ریاض پہنچنے پر ریاض کے نائب گورنر محمد بن عبدالرحمن بن عبدالعزیز‘ پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی‘ پاکستان کے سعودی عرب میں سفیر احمد فاروق اور اعلیٰ سفارتی حکام نے وزیراعظم اور پاکستانی وفد کا پرتپاک استقبال کیا۔ وزیراعظم کی ریاض آمد پر پورے شہر میں سبز ہلالی پرحم لہرائے گئے۔ اس موقع پر ریاض میں وزیراعظم کو 21 توپوں کی سلامی اور سعودی عرب کی افواج کے چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔ وزیراعظم شہباز شریف کے طیارے کے سعودی فضائی حدود میں داخلے پر سعودی F-15لڑاکا طیاروں نے وزیراعظم کے طیارے کو حصار میں لیتے ہوئے شاندار استقبال کیا۔ وزیراعظم نے سعودی لڑاکا طیاروں کو سلامی پیش کی اور کاک پٹ میں جاکر مائیک کے ذریعے سعودی ولی عہد شہزادہ بن محمد سلمان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ سعودی ائر فورس کے جہازوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے جہاز کو سعودی ائر سپیس میں داخل ہوتے ہی اپنی حفاظت میں لیا۔ ایکس پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب حکومت کی طرف سے برادرانہ محبت اور احترام کا مظاہرہ‘ عالم اسلام میں یہ مقام اللہ کی مہربانی‘ شہباز شریف کی سفارتی مہارت اور ہماری افواج کی بے مثال کامیابیوں کا ثمر ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے نوجوانوں کے جذبے کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرونی بیانیہ کی جنگ میں ان کا کردار انتہائی اہم ہے۔ وزیر اعظم نے پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل کا دورہ کیا اور انگریزی چینل کا افتتاح بھی کر دیا۔ وزیر اعظم نے پاکستان ٹیلی ویژن میں قائم کردہ پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل کے قیام کی تختی کی نقاب کشائی کی اور بعدازاں ڈیجیٹل چینل کی باقاعدہ نشریات کے آغاز کا افتتاح بھی کیا۔ اس موقع پر وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، سیکرٹری اطلاعات عنبرین جان اور دیگر اعلی حکام موجود تھے۔ وزیر اعظم نے نئے چینل کے مختلف سیکشنز کا دورہ بھی کیا اور وہاں کام کرنے والے نوجوانوں سے بات چیت کی۔ انہوں نے نوجوانوں کے جذبے کی تعریف کی اور کہا کہ بیرونی بیانیہ کی جنگ میں ان کا کردار انتہائی اہم ہے۔ اس ڈیجیٹل چینل کے آغاز کا بنیادی مقصد مسلسل حقیقی خبریں فراہم کرتے ہوئے پاکستان کے بارے میں ہونے والی غلط بیانی اور پراپیگنڈے کا موثر جواب دینا ہے۔ وزیر اعظم نے پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل کی نشریات کے لئے اپنا پہلا انٹرویو بھی ریکارڈ کروایا۔ افتتاح کے موقع پر وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے وزیر اعظم کو پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل عالمی سامعین کو پاکستان کے لیے ایک فعال اور مستند آواز فراہم کرنے، معلومات کے فرق کو ختم کرنے اور عوامی سفارت کاری کے لیے انگریزی زبان کے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف دورہ سعودیہ مکمل کر کے برطانیہ روانہ ہوں گے۔ وزیراعظم کی برطانوی حکام سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف 21 ستمبر کو برطانیہ سے امریکہ جائیں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کا امکان ہے۔ وزیراعظم نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ وزیراعظم کا جنرل اسمبلی سے خطاب 26 ستمبر کو ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی 22 ستمبر کو فلسطین سے متعلق دو ریاستی حل کی سربراہ کانفرنس میں شرکت بھی متوقع ہے۔