UrduPoint:
2025-07-26@14:47:32 GMT

محبت کا کوئی ایک راستہ نہیں

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

محبت کا کوئی ایک راستہ نہیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 فروری 2025ء) محبت کے سچا ہونے کا پتہ کیسے لگایا جائے؟ یہ سوال انسان کے جذباتی پہلوؤں میں سب سے اہم ہوتا ہے۔ مگر کیا حقیقت میں ''سچی محبت‘‘ نام کی کوئی چیز موجود بھی ہوتی ہے؟ انسان کی سماجی زندگی میں سچ وہ ہے، جس پر ہم یقین رکھتے ہیں۔ جہاں تک محبت کا تعلق ہے، تو اس کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں دیا جا سکتا۔

کیونکہ محبت ایک احساس ہے اور احساسات کی کہانیاں تو ہو سکتی ہیں لیکن ان کا کوئی حتمی ثبوت نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا رومیو اور جولیٹ کا خودکشی کرنا ایک سانحہ تو ہو سکتا ہے، لیکن محبت کا ثبوت نہیں بن سکتا۔ کیا ان کے اس فیصلے میں محبت کو تلاش کرنا درست ہے؟

لیو ٹالسٹائی کا کہنا ہے، ''اگر یہ سچ ہے کہ جتنے دماغ ہیں، اتنے ہی مختلف سوچوں کے زاویے ہوتے ہیں، تو پھر یہ بھی حقیقت ہے کہ جتنے دل ہیں، اتنی ہی محبت کی مختلف اقسام ہیں۔

(جاری ہے)

‘‘ یہ جملہ بظاہر سادہ سا لگتا ہے، مگر اس میں ایک گہری حقیقت بھی چھپی ہوئی ہے۔ یہ حقیقت نہ صرف انسان کے تجربات کی پیچیدگیوں کو ظاہر کرتی ہے بلکہ انسان کی انفرادیت کو سمجھنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ تو لیو ٹالسٹائی کے مطابق ہر انسان کا محبت کرنے کا طریقہ مختلف ہے اور ان کے مطابق محبت کی کوئی ایک مخصوص شکل نہیں ہے، جس کے ذریعے یہ یقین دہانی کرائی جا سکے کہ فلاں تعلق محبت ہے اور فلاں محبت نہیں۔

محبت کی ایک اور قسم بھی ہے جو بہت دلچسپ ہے۔ وہ ہے ''پاک محبت‘‘ کا تصور۔ میں اس جگہ پر کھڑی تھی جہاں سے کبھی سسی گزری ہوگی۔ دوستوں کے ساتھ وہ جگہ گھومتے ہوئے ہنسی مذاق میں مصروف تھی اور یوں میرے منہ سے نکلا، ''میں بھی اپنے محبوب کے لیے اتنا پیدل سفر کر سکتی ہوں۔‘‘ یہ بات ہمارے ٹور گائیڈ کے کانوں تک پہنچی تو اس نے پلٹ کر کہا، ''سسی کی محبت کوئی عام محبت نہیں تھی۔

وہ پاک محبت تھی۔‘‘ پاک محبت کیا ہوتی ہے؟ اس کا پتہ نہ تب تھا اور نہ آج تک چلا۔ اگر ہم سوہنی مہینوال کی لوک داستان کا جائزہ لیں، تو سوہنی رات کے اندھیرے میں دریا میں اترتے وقت اپنی محبت کے پاک ہونے پر بھلا خود سے کوئی سوال کرتی رہی ہوگی؟ میرے خیال میں اس بات جواب ہے: ''نہیں،‘‘ کیونکہ جب ہم ''پاک محبت‘‘ کی بات کرتے ہیں، تو یہ ایک ایسا تصور ہے جو حقیقت سے زیادہ ایک افسانہ یا پھر سماجی دباؤ کا عکاس ہوتا ہے۔

سوہنی کے بارے میں یہ خیال کرنا کہ رات کے اندھیرے میں دریا میں اترنا محض پاک محبت کی علامت تھی، شاید ایک جزوی حقیقت ہو سکتی ہے۔ اس لیے کہ محبت کا مفہوم صرف دکھ یا قربانی تک محدود نہیں ہوتا، بلکہ یہ ایک ایسا فطری تعلق ہے جو دو افراد کے درمیان پیدا ہوتا ہے اور جہاں دونوں کی خواہشات، چاہے وہ روحانی ہوں یا جسمانی، ایک دوسرے سے ہم آہنگ ہو جاتی ہیں۔

محبت کا کوئی صحیح یا غلط طریقہ نہیں ہوتا۔ شاید یہی سب سے زیادہ حقیقت پسندانہ بات ہو۔ ہر انسان کا محبت کا تجربہ مختلف ہو سکتا ہے اور اس کی شدت، نوعیت اور اظہار کا انحصار اس کی ذاتی شخصیت اور حالات پر ہوتا ہے۔ محبت کو سمجھنا اور اسے اپنی زندگی میں شامل کرنا ایک ذاتی عمل ہے جو ہر فرد کی سطح پر مختلف ہوتا ہے۔

شاید ہم اس سوال کا کوئی مکمل جواب کبھی حاصل نہ کر پائیں۔ لیکن یہ سوال ہماری زندگی کا حصہ تو ہے اور یہی تلاش ہمیں محبت کے مختلف تجربات کی طرف لے جاتی ہے۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاک محبت ہوتا ہے ہوتی ہے محبت کا کا کوئی محبت کی ہے اور

پڑھیں:

ہیپاٹائٹس سے بچاؤ

(کراچی)

صحت اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے جس کی حفاظت کے متعلق سوال کیا جائے گا۔ یہ ایک امانت ہے جس میں خیانت نہیں ہونی چاہیے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بے شک تمہارے بدن کا بھی تم پر حق ہے ( بخاری )۔ مزید فرمایا: دو نعمتیں ایسی ہیں (جن کی ناقدری کر کے ) اکثر لوگ نقصان میں رہتے ہیں صحت اور فراغت (بخاری )۔ یوں توانسانی جسم کو لاتعداد بیماریاں لاحق ہوتی ہیں لیکن اسی تناظر میں ہیپاٹائٹس جیسی خاموش مگر مہلک بیماری سے آگاہی اور بچاؤ نہایت ضروری ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں تقریباً 1 کروڑ 20 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس بی یا سی کا شکار ہیں اور ہر سال تقریباً ڈیڑھ لاکھ نئے مریض سامنے آتے ہیں۔ زیادہ تر افراد میں یہ بیماری دوران علاج بے خبری میں منتقل ہوتی ہے۔ اسے خاموش قاتل اس لیے کہا جاتا ہے کہ بیشتر مریض برسوں تک تشخیص اور علاج کے بنا رہتے ہیں اور آخرکار پیچیدگیوں کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ عالمی سطح پر اس بیماری کا 80 فیصد بوجھ پاکستان اور مصر پر ہے۔

ہیپاٹائٹس، جگرکی سوزش کو کہا جاتا ہے۔ اس کی مختلف اقسام ہیں۔ عام طور پر ہیپاٹائٹس اے، ای، کھانے کے ذریعے اور ہیپاٹائٹس بی، سی اور ڈی، جلد، خون اور رطوبتوں کے ذریعے لاحق ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ کچھ دوسرے عوامل بھی ہیپاٹائٹس یا جگر کی سوزش کی وجہ بن سکتے ہیں جن میں کچھ دوسرے وائرس CMV,EBV ، دیگر جرثومے اور کیڑے، الکوحل، کیمیکلز ، دواؤں میں بہت زیادہ مقدار میں پیراسٹامول، ٹی بی اور مرگی کی کچھ دوائیں، ایڈز کی دوا، منع حمل دوائیں، کچھ اینٹی بائیوٹکس، جگر پر چکنائی، autoimmune اور metabolic جینیاتی وجوہات، جگر کی نالیوں کی پیدائشی خرابی اور خون کی فراہمی اچانک کم ہونا شامل ہے۔

کم مدتی ہیپاٹائٹس (Acute Hepatitis) کیسے ہوتا ہے؟

کم مدتی ہیپا ٹائٹس عموما ہیپاٹائٹس اے سے ہوتا ہے۔ مریض کو پیٹ میں اوپر درد ہوتا ہے، الٹی یا متلی رہتی ہے۔ تھکن بہت زیادہ ہوتی ہے، آنکھیں پیلی ہو جاتی ہیں ، پیشاب پیلا آتا ہے، بخار بھی ہو سکتا ہے۔

l تقریباً ایک مہینے میں مریض ٹھیک ہو جاتا ہے۔

l کم مدتی یرقان ہیپا ٹائٹس بی اور سی میں بھی ہو سکتا ہے اور تین چار مہینے میں ٹھیک ہو سکتا ہے۔

l  ہیپاٹائٹس بی کے تقریباً ۹۵ فیصد کیسز میں (جن میں زچگی کے سواخون یا جلد سے ہوا ہو )

l  ہیپا ٹائٹس سی کے ۱۰ فیصد کیسز میں۔

کیا کم مدتی ہیپاٹائٹس بگڑ سکتا ہے؟

عموماً یہ چند ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔ لیکن کبھی کبھار، بہت کم ایسا بھی ہوتا ہے کہ fulminant hepatitis ہو جاتا ہے۔ اس میں جگر کا کام شدید متاثر ہونے سے

l  مریض کے خون کے جمنے میں مسئلہ ہو جاتا ہے اور کہیں سے خون بہنا شروع ہو جاتا ہے،

l  یا غنودگی طاری ہو کر مریض بیہوش ہو جاتا ہے۔

Fulminate Hepatitis کا امکان اس وقت ہوتا ہے جب:

l  ہیپا ٹائٹس بی کے ساتھ ہیپاٹائٹس ڈی ہو جائے،

l   حمل کے دوران ہیپا ٹائٹس ای ہو جائے

l  دواؤں سے ہیپا ٹائٹس ہو،

l  یا autoimmune hepatitis ہو۔

l  حمل کے دوران ہیپاٹائٹس ای ہونے سے ماں کی زندگی کو خطرہ، اسقاط حمل ، وقت سے پہلے ولادت، یا بچے کا کم وزن ہو سکتا ہے۔

طویل مدتی یا chronic

 ہیپا ٹائٹس کیسے

ہوتا ہے؟

یرقان چھ مہینے سے زیادہ رہے تو اسے chronic hepatitis کہتے ہیں۔ یا اس مریض کو حامل مرض (carrier) کہتے ہیں۔ یہ بغیر علامت کے بھی ہو سکتا ہے، پیچیدہ بھی ہو سکتا ہے اور دوسروں کو منتقل بھی ہو سکتا ہے۔

l  ہیپاٹائٹس بی اور سی سے جو جگر کی سوزش ہوتی ہے، وہ چھ مہینے سے زیادہ رہ سکتی ہے۔

l  عرف عام میں اسے کالا یرقان کہتے ہیں۔

l  ہیپا ٹائٹس ڈی ان لوگوں کو ہوتا ہے جنہیں پیپاٹائٹس بی ہوتا ہے۔

طویل مدتی ہیپا ٹائٹس کیوں زیادہ خطرناک ہے؟ اس سے کیا پیچیدگی ہوسکتی ہے؟

اس میں جگر سکڑ جاتا ہے (cirrhosis)

Cirrhosis یا جگر سکڑنے میں کیا ہوتا ہے؟ یہ کتنے مریضوں کو اور کب ہوتا ہے؟

Cirrhosis یا جگر سکڑنے میں جگر کا کام ختم ہونے لگتا ہے۔ یہ ہیپا ٹائٹس سی کے کرونک کیسز کے ۳۰ فیصد مریضوں میں ہو جاتا ہے۔ اور یہ ہونے میں بیس سے تیس سال کا عرصہ لگتا ہے۔ اس عمل کو بدلا نہیں جا سکتا۔ لیکن اسی حد پر روکنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

جگر سکڑنے یا cirrhosis

سے جگر کا کام متاثر ہونے

کی علامات کیا ہیں؟

خواتین میں ایام بے قاعدہ ہونا اور چہرے پہ بال آنا ،مردو خواتین میں تلی بڑھنا، پیٹ میں پانی بھرنا، خون کی الٹی ہونا، قبض کے ساتھ کالا خون آنا، یرقان والی علامات ہونا، گردے متاثر ہونا جسم پر سوجن آنا ، سانس سے بو آنا، ہتھیلی کا سرخ ہونا، ہاتھوں میں کپکپی اور غنودگی ہونا۔ ایسے مریضوں کو جگر کا سرطان بھی زیادہ ہوتا ہے۔

Cirrhosis کے مریض کو کیا احتیاطیں کرنا چاہئیں؟

قبض نہ ہونے دیں اور ہو تو اس کی دوا لے لیں۔ جو علامات اوپر دی ہیں، ان میں سے کوئی شروع ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اس کے علاوہ بھی ڈاکٹر سے تفصیلی معائنہ کرا کے ضروری چیز یں مثلاً انڈوسکوپی وغیرہ کرالیں۔ سگریٹ نوشی سے بچیں۔ اس سے جگر کے کینسر کا امکان مزید بڑھ جاتا ہے۔

پیلیا یا یرقان

پیلیا یا یرقان ایک علامت ہے جس میں آنکھیں اور پیشاب پیلے ہو جاتے ہیں۔ یہ ہیپا ٹائٹس یعنی جگر کی بیماری میں بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ خون کی کچھ حالتوں اور جگر کی رطوبت میں رکاوٹ کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔ مثلاً پیدائشی پیلیا ہیپا ٹائٹس کی وجہ سے نہیں ہوتا۔ یہ متعدی بیماری نہیں ہے اور کچھ دن میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔

کیا وائرل ہیپاٹائٹس

کے لیے حفاظتی ٹیکوں

کا فائدہ ہے؟

l  ہیپاٹائٹس اے، بی کے حفاظتی ٹیکے یا ویکسین موجود ہے۔

l  ہیپاٹائٹس بی کے ٹیکوں کا کورس کر لیں تو زندگی بھر کے لیے بچاؤ کا امکان ہے۔

ہیپا ٹائٹس اے اور

ای سے کیسے بچیں؟

ہیپا ٹائٹس اے اور ای کھانے کے ساتھ جسم میں داخل ہوتے ہیں۔ اس لیے :

l  صاف پانی پییں۔

l  سبزیاں، پھل دھو کر استعمال کریں۔

l  ٹھیلے والوں کی کٹی ہوئی چیزوں کو دھوکر خود مسالہ لگا لیں۔ یا اپنے سامنے دھلوائیں۔

l  کھانے سے پہلے ہاتھ دھوئیں اور پھر کھانے کے سوا کسی چیز کو نہ لگائیں۔

l  رفع حاجت کے بعد ہاتھ صابن سے دھوئیں۔ اور بچوں کو عادت ڈلوائیں۔

ہیپا ٹائٹس بی، سی

سے کیسے بچیں؟

یہ وائرس خون ، رطوبتوں، جنسی عمل کے ذریعے اور حمل و زچگی کے دوران ماں سے بچے میں داخل ہوتے ہیں۔ اس لیے :

l  انجکشن لگوانے سے پہلے اطمینان کرلیں کہ سرنج پہلے سے استعمال شدہ نہیں۔

l  صرف بہت ضروری انجکشن یا ڈرپ لگوائیں اورطبی عملہ سے بات کر کے جہاں انجکشن یا ڈرپ کے بغیر علاج ہوسکتا ہو ، وہ کروائیں۔

l  شیو خواہ خود کریں یا حجام سے کروائیں، بلیڈ یاریز رنیا ہونا چاہیے۔

l  ڈاکٹر یا کسی سے دانتوں کی صفائی کروائیں تو اوزاروں کی صفائی کا اطمینان کر لیں۔ اسی طرح ختنہ اور دیگر سرجری کے لیے مستند عملہ سے رجوع کریں اور اوزار کے متعلق اپنا اطمینان بھی کریں۔

l  زچگی، ڈائلسز ، انڈوسکوپی، حجامہ اور آکوپنکچر کے آلات کی صفائی کے متعلق بھی طبی عملے سے اطمینان کرلیں۔

l  مینی کیور، پیڈی کیور، جلد پر استعمال ہونے والے بیوٹی پارلرز اور سیلونز کے دیگر آلات، ناک کان چھیدنے اور الیکٹرولس (Electrolysis) والے آلات کے متعلق بھی معلوم کریں کہ وہ جراثیم سے پاک ہوں۔

l  خون لگوانے کی ضرورت پیش آئے تو بلڈ بینک سے تصدیق شدہ خون کو یقینی بنائیں۔

l  جن افراد کو یہ بیماری ہے، ان کا کنگھا اور ناخن تراش نہ استعمال کریں۔

l  ہیروئن اور دیگر نشے سوئی کے ذریعے لیے جاتے ہیں۔ نشہ باز ایک ہی سوئی استعمال کرتے جاتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے (مسلم ) اس لیے نشوں سے ویسے بھی بچنا چاہیے اور اس طرح سے ہیپا ٹائٹس بی اورسی اور دیگر بیماریوں کا امکان کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔

l  جسم کے کسی حصے پر نام یانقش نہ کھدوائیں یا Tattoos نہ بنوائیں۔ نبی کریم ﷺ نے جسم پر گودنے سے منع فرمایا ہے۔ (بخاری ) اور اللہ تعالیٰ نے گدوانے والے پر لعنت کی ہے ( بخاری )۔ اللہ تعالیٰ کی لعنت سے بچنے کے لیے اس عمل سے رکیں۔ اس سے ہیپا ٹائٹس بی اور سی سے بچاؤ بھی ہوتا ہے۔

l  شریک حیات میں سے کسی کو ہیپاٹائٹس بی یاسی ہے تو معالج سے مشورے لے لیں۔ اپنے آپ کو عقد نکاح کے اندر تعلق تک محدود رکھیں۔ یہ گناہ سے بچاؤ کے ساتھ صحت کے لیے بھی بہترین ہے۔

l  ہم جنس پرستی، متعدد افراد سے جنسی تعلقات اور سیکس ورک ہیپا ٹائٹس بی اور سی کے پھیلاؤ کا بڑا ذریعہ ہیں۔ جنسی بے راہ روی سے بچیں۔ زنا کے قریب بھی نہ پھٹکو (سورہ بنی اسرائیل ۳۲) اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو عقد نکاح کے اندر رہنے، ہم جنسیت سے بچنے ،عورتوں کے ساتھ بھی غیر فطری عمل اور ماہواری کے دوران جنسی عمل سے بچنے کا حکم دیا ہے۔ ان سارے افعال سے ہیپا ٹائٹس اور ایڈز کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ ناجائز، غیر فطری اور گندے طریقوں کے بجائے فطری اور طیب طریقے اختیار کریں۔

l  اپنا ٹوتھ برش الگ رکھیں۔

l  کوئی کٹ یا زخم ہو جائے تو اس کی صفائی کا اہتمام کریں اور اسے ڈھک کر رکھیں۔ خصوصا اگر کسی چیز سے انفیکشن لگنے کا امکان ہو۔

l  جن افراد کے ساتھ ان میں سے کوئی بے احتیاطی ہوئی ہے یا خطرے کا امکان ہے، انہیں ڈاکٹر سے پوچھ کر اپنے ہیپا ٹائٹس بی اور سی کے ٹیسٹ کرانا چاہئیں۔ خصوصاً دوران حمل کسی جراحت سے پہلے، جن مریضوں کا ڈائلسز ہوتا ہو، یا بار بارخون چڑھتا ہو، طبی اور نیم طبی عملہ کے افراد کو ٹیسٹ کرانا چاہئیں۔

l  گھر کے کسی فرد کو یہ بیماری ہے تو باقی افراد اپنے ٹیسٹ کرا کے اسکریننگ کروائیں اور پھر ڈاکٹر کے مشورے سے حفاظتی ٹیکے یا علاج کا اہتمام کریں۔

اگر ہیپا ٹائٹس بی یا سی ٹیسٹ میں مثبت

آجائے تو کیا کریں؟

l  مستند ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ ان کے علاج موجود ہیں۔

l  پاکستان میں ضلع اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں مفت ٹیسٹ اور علاج کی سہولت موجود ہے۔

l  اس کے علاوہ بھی ایسے ادارے موجود ہیں جو ہیپا ٹائٹس کا مفت علاج کرتے ہیں۔

جن افراد کو وائرل

ہیپا ٹائٹس بی اور سی ہے، وہ کیا احتیاطیں کریں؟

l  وہ خون نہ دیں۔ کہیں زخم لگ جائے یا خون نکلے توکسی کو لگنے نہ دیں اور صاف کرلیں۔

l  اپناریزر، بلیڈ ، بالیاں، برش ، تولیہ دوسروں کو نہ دیں۔

l  اپنے تمام ڈاکٹرز، خصوصا سرجن، دانتوں کے یا جلد کے ڈاکٹر کو اپنے مرض سے آگاہ کریں۔

l  اپنی بیماری کا کارڈ اپنے ساتھ رکھیں۔

l  ہیپا ٹائٹس سی والی ماں تشخیص کے بعد علاج کے چھ ماہ مکمل ہونے تک حمل مؤخر کر دے۔

l  ہیپا ٹائٹس اے والے مریض یرقان ظاہر ہونے کے 3 ہفتے بعد تک دوسروں کے لیے کھانا نہ بنائیں۔

وائرل ہیپا ٹائٹس کے ساتھ رہنے والے کیا رویہ رکھیں؟

کیا ایسے مریضوں سے دور رہیں؟

l  مریض سے نفرت نہ کریں۔ ان کو الگ نہ کریں۔

l  عام انسانوں کی طرح میل جول رکھیں۔

l  ان کے ساتھ رہنے اور کھانے پینے میں ہرج نہیں ہے۔

l  ہیپا ٹائٹس والی ماں اپنے بچے کو دودھ پلاسکتی ہے۔ لیکن نپل پر زخم کا خیال رکھیں۔

الکوحل یا شراب سے ہیپا ٹائٹس کا کتنا خطرہ ہے؟

الکوحل بھی ہیپا ٹائٹس کی بہت بڑی وجہ ہے۔ جن ممالک میں ان وائرس کو روکنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں، ان میں ہیپاٹائٹس کی اہم وجہ الکوحل ہے۔ ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور خمر حرام ہے (حدیث نبوی۔ مسلم ) ایک مومن کو اپنی جسمانی صحت کے ساتھ ذہنی صحت کا بھی خیال رکھنا چاہیے اور ان دونوں وجوہات سے الکوحل سے بچنا چاہیے۔ اور رسول اللہ ﷺ کی ہدایت کے مطابق اس کا ایک قطرہ بھی نہیں لینا چاہیے۔

جگر پر چکنائی کی وجہ سے جو ہیپاٹائٹس ہوتا ہے، اس سے بچنے کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے؟

l  رسول اللہ ﷺکی ہدایت کے مطابق بسیار خوری سے بچیں۔ معدے کے صرف ایک تہائی کو کھانے سے بھریں۔

l  دن میں بار بار نہ کھائیں۔

l  بہت مرغن اور تلی ہوئی چیزیں کم کر دیں۔

l  اسلام کومحنتی اور جفاکش لوگ پسند ہیں جو مشکل برداشت کر سکیں۔ تن آسانی اور عیش کوشی سے بچیں۔ جسمانی محنت والے کام کریں۔

l  اپنے وزن کو معیار پر لانے کے لیے ڈیڈ لائن بنا ئیں۔ اور قوت ارادی کو مضبوط رکھیں۔

حجام، بیوٹی پارلرز، سیلونز والوں ، جلد پر کوئی کام کرنے والوں ختنہ یا چھوٹی جراحت کرنے والوں کے لیے پیغام

l  اپنے اوزارو آلات کی صفائی کا خیال رکھیں۔

l  انہیں جراثیم سے پاک رکھیں۔

l  جہاں نئے آلات استعمال کرنا ہوں، وہ کریں۔

l  دوسروں کو نقصان پہنچانے کے گناہ سے بچیں۔ رسول اللہ ﷺ کی ہدایت کے مطابق دوسروں کے لیے وہ پسند کریں جو اپنے لیے پسند کرتے ہیں۔   n

متعلقہ مضامین

  • یہ جنگ مرد و عورت کی نہیں!
  • مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی کا راستہ نہیں روک سکتے(ترجمان پاک فوج)
  • پی ٹی آئی کے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا: اسد عمر
  • مٹھی بھر دہشتگرد بلوچستان، پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا راستہ نہیں روک سکتے: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • گل شیر کے کردار میں خاص اداکاری نہیں کی، حقیقت میں خوف زدہ تھا، کرنل (ر) قاسم شاہ
  • مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان کی ترقی کا راستہ نہیں روک سکتے: ترجمان پاک فوج
  • مٹھی بھر دہشتگرد بلوچستان اور پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا راستہ نہیں روک سکتے، ترجمان پاک فوج
  • جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے
  • ہیپاٹائٹس سے بچاؤ
  • پاکستان معاملے پر نریندر مودی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے، راہل گاندھی