بالائی سندھ کے اضلاع اغوا انڈسٹری بن گے ہیں،کاشف شیخ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
شکار پور: امیر جماعت اسلامی سندھ کا شف سعید شیخ ڈسٹرکٹ بار سے خطاب اور پریس کانفرنس کررہے ہیں
شکارپور(نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ آئین اور قانون کی حکمرانی کے بغیر ملک ترقی اور سندھ میں امن و امان قائم نہیں ہو سکتا، حکومت امن قائم اور شہریوں کو تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوچکی ہے، شکارپور سمیت بالائی سندھ کے اضلاع اغوا انڈسٹری بن گئے ہیں، کچے کے ڈاکو پکے والوں کی سرپرستی کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے۔ 16 فروری کو کندن ہوٹل چوک انڈس
ہائی وے پر ڈاکو راج کی سرکاری سرپرستی کے خلاف عظیم الشان عوامی دھرنا دیا جائے گا۔ وکلا برادری سندھ میں امن کی بحالی اور ڈاکو راج کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شکارپور ڈسٹرکٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ بار کے صدر گدا حسین بلوچ، سابق صدر عبدالقادر ابڑو، جماعت اسلامی سندھ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل امداد اللہ بجارانی، ضلعی امیر عبدالسمیع شمس بھٹی، مفتی عبدالغفور سہندڑو،مولانا صدرالدین مہر، اصغرعلی پھوڑ اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے تعلیم، کاروبار سمیت عام زندگی مفلوج ہوچکی ہے جبکہ اقلیتوں سمیت کئی ہزار خاندان خوف سے اپنے آبا و اجداد کی زمینیں اور گھر بار چھوڑ کر ہجرت کرگئے ہیں، سندھ حکومت عوام کے دکھوں کا علاج کرنے کے بجائے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے وکلا برادری سے اپیل کی کہ وہ 16 فروری بروز اتوار کو کندن بائے پاس پر منعقدہ عوامی دھرنے میں بھرپور شرکت کریں۔ دریں اثنا صوبائی امیر نے شکارپور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ بھر میں بڑھتی ہوئی بدامنی لاقانونیت اور ڈاکو راج کے خلاف جماعت اسلامی سندھ بھرمیں احتجاجی مظاہروں کے دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے،سندھ بھر میں امن و امان کی تکلیف دہ صورتحال ہے،اپر سندھ کے اضلاع،جیکب آباد،شکارپور،گھوٹکی،کندھکوٹ میں انتظامیہ کا کوئی رٹ نہیں ہے۔ ان اضلاع میں 72لاکھ کی آبادی ڈاکوئوں کے ہاتھوں یرغمال ہے، سال 2024کے دوران سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 470افراد لاڑکانہ رینج میں قتل ہوئے۔ کندھکوٹ کے علاقے میں ایک دیوان ڈاکٹر کو لانچر کے بم میں لپیٹ کر بھتے کی پرچی دی گئی ہے۔ دیوان کو کہا گیا کہ اپنے ذاتی مل ہمارے نام کردیں ۔گزشتہ سال 80 سے زاید اہلکاروں کو ڈاکوئوں کے ساتھ تعلقات کے الزام میں ضلع بدر کیاجاتاہے لیکن ان کی نوکری ختم نہیں کی جاتی۔پوری سندھ میں وڈیروں اور جاگیرداروں نے پولیس کو یرغمال بنارکھاہے۔ صحافی جان محمد مہر کے قتل کو 18ماہ گزرچکے ،صحافی نصراللہ گڈانی کے قاتل آزاد کیوں ہیں؟۔ ٹھل کی بیٹی فضیلہ سرکی اور سکھر کی پریا کماری کو اغوا ہوئے کئی سال گزر ے لیکن انتظامیہ انہیں بازیاب نہ کراسکی۔ پیپلز پارٹی گزشتہ 17سال سے صاحب اقتدار ہیں،لیکن انکی اپنے قیادت کے قاتل اب تک آزاد ہیں۔ اس سے معلوم ہوتاہے کہ دال پوری کالی ہے۔ ہم عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں، سندھ کے عوام بیدارہوچکے ہیں، سرکاری سرپرستی میں بڑھتی ہوئی بدامنی کے خلاف عوام باہر نکل ر ہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم 16فروری کو شکارپور کے کندن چورنگی پر تاریخی دھرنادیںگے۔سندھ کے حکمران اور انتظامیہ سن لے اگر دوبارہ جماعت اسلامی کے خلاف انتقامی کارروائی کی کوشش کی گئی تو احتجاج کا دائرہ وسیع کریںگے،کچھ عرصہ قبل ایس ایس پی آفس شکارپور کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرنے کے جرم میں جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا۔ سندھ بھر میں ڈاکو راج کے خلاف امن و امان کی بحالی تک احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گے،عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمے داری حکومت وقت پر عاید ہوتی ہے۔ہمارے بچے ہمارے سامنے مررہے ہیں،تعلیم اور کاروبار تباہ ہے ڈاکو دندناتے پھر رہے ہیں،بحالی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے اگلا لائحہ عمل دیں ۔کچے کے ڈاکوئوںکے خلاف جاری آپریشن کی ہم حمایت کرتے ہیں،پولیس باصلاحیت ہے لیکن سیاسی مداخلت سے پولیس کو پاک کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی سندھ ڈاکو راج انہوں نے کے خلاف سندھ کے ہے ہیں
پڑھیں:
نئے آبی ذخائر سندھ کو خشک کرنے کی سازش ہے،عوامی تحریک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، مرکزی نائب صدر ستار رند، مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ راحیل بھٹو، مرکزی رہنما پرھ سومرو اور ایڈووکیٹ ایاز کلوئی نے اپنے مشترکہ پریس بیان میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے نئے آبی ذخائر کے لیے کمیٹی بنا کر دریائے سندھ پر مزید ڈیم بنانے کا سندھ دشمن منصوبہ تیار کیا ہے۔6 نہروں سمیت نئے آبی ذخائر سندھ کو خشک کرنے کی سازش ہیں۔ ان آبی ذخائر کے ذریعے سندھ کو بنجر بنایا جا رہا ہے۔ پنجاب کے حکمران اپنی ضد سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ سندھ کے ساتھ بنگال جیسا رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ دریائے سندھ پہلے ہی مرنے کے قریب ہے۔ دریائے سندھ میں کوٹری کے نیچے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں چھوڑا جا رہا، جس کی وجہ سے انڈس ڈیلٹا مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ایک طرف سندھ کے عوام کو پینے کے لیے پانی نہیں مل رہا، دوسری طرف وفاقی حکومت نئے ڈیم بنا رہی ہے۔ سندھ کے عوام کو دریائے سندھ پر کوئی بھی ڈیم یا نہر قبول نہیں ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی ڈیم فنڈ کمیٹی کو سندھ کے عوام مسترد کرتے ہیں۔ نئے آبی ذخائر کے منصوبے کو اب بند ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر قبضے کی اس سازش میں وفاقی حکومت کے ساتھ شریک جرم ہے۔ نئے آبی ذخائر کے سلسلے میں ہونے والی میٹنگ میں سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے ایک لفظ بھی نہیں بولا۔ پیپلز پارٹی محض ڈرامے رچا رہی ہے۔ نہروں کی مخالفت پیپلز پارٹی کا دکھاوا ہے۔ پیپلز پارٹی نے اقتدار کی خاطر سندھ کے پانی، لاکھوں ایکڑ زمینوں اور وسائل کو فروخت کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ منصوبوں کے لیے نئے آبی ذخائر بنائے جا رہے ہیں۔ سندھ کے عوام کارپوریٹ فارمنگ منصوبوں کے خلاف اپنی پرامن سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے۔