صدر آج قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سے حلف لیں گے
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آ باد:
جسٹس سرفراز ڈوگرآج اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کاحلف اٹھائیں گے، حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں ہوگی، صدر مملکت آصف علی زرداری جسٹس سرفراز ڈوگر سے حلف لیں گے۔
سپریم کورٹ کے جج صاحبان کے حلف کے بعد قائم مقام چیف جسٹس کاحلف ہوگا۔ آرٹیکل 194کے تحت پہلے صدرمملکت صرف چیف جسٹس کاحلف لیتے تھے لیکن 26 ویں ترمیم کے بعد اب صدر مملکت چیف جسٹس آف پاکستان اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کاحلف لیں گے جبکہ دیگر ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کاحلف گورنر لیں گے۔
قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر کی سنیارٹی کے معاملے پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کا موقف چیف جسٹس آف پاکستان سے برعکس نکلا، اٹارنی جنرل کا جوڈیشل کمیشن میں اپنایا گیا موقف سامنے آگیا۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے تحریری طور پر کہا کہ چیئرمین جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کے تحفظات سے متفق نہیں، ہائیکورٹ سے جج کا ٹرانسفر عارضی نہیں ہوتا، ٹرانسفر پبلک انٹرسٹ کے تحت کیا گیا جس کیلئے صدر مملکت،متعلقہ چیف جسٹس ہائی کورٹ سے مشاورت کی گئی۔
جسٹس سرفراز ڈوگر سے کہا گیا وہ مفاد عامہ کے تحت اپنی رضامندی کا اظہار کریں، جج نے مفاد عامہ کے تحت تبادلے کیلئے رضامندی ظاہر کی نہ کہ ذاتی مفاد کیلئے، جسٹس سرفراز ڈوگر کی سنیارٹی سب سے نیچے نہیں کی جا سکتی۔
سنیارٹی سے متعلق سول سرونٹ ملازمین کے رولز کا اطلاق ججز پر نہیں ہو سکتا، اعلیٰ عدلیہ کے ججز سول سرونٹ نہیں ہوتے، آئین پاکستان نے ان کیلئے الگ شرائط و ضوابط طے کر رکھے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قائم مقام چیف جسٹس جسٹس سرفراز ڈوگر چیف جسٹس کاحلف ہائی کورٹ کے تحت لیں گے
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور ایک بار پھر کارکنوں کو انتشار اور تشدد کی راہ دکھا رہے ہیں،امیرمقام
اسلام آباد: وفاقی وزیر امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران وصدر مسلم لیگ (ن) خیبرپختونخوا انجینئر امیر مقام نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنداپور کے حالیہ بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے
غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔
ایک بیان میں انجینئر امیر مقام نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے بیانات نہ صرف ان کے سرکاری عہدے کا صریحاً غلط استعمال ہیں بلکہ یہ معصوم کارکنوں کو بدامنی پر اکسانے کے مترادف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کو استحکام اور ترقی کی طرف لے جانے کے بجائے، وزیراعلیٰ ایک بار پھر انتشار اور تشدد کی راہ دکھا رہے ہیں — اور حسب معمول، کارکنوں کو تنہا چھوڑ کر بھاگ جائے گا۔
انجینئرامیر مقام نے سوال اٹھایا کہ ایک وزیراعلیٰ کس طرح کھلے عام کارکنوں کو ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے کا کہہ سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ واضح طور پر خوف و ہراس پھیلانے اور ملک میں امن و امان کی صورتحال کو بگاڑنے کی کوشش ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ یہ بیان وزیراعلیٰ کے عہدے کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے بیانات ان عناصر کی اصل نیت ظاہر کرتے ہیں جو ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب وفاقی حکومت وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں معیشت کی بحالی اور عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے دن رات کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ لوگ اس لیے بوکھلاہٹ کا شکار ہیں کیونکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ملک کو ایک بار پھر معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا ہے۔ ان کے ملک دشمن عزائم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔
صدر مسلم لیگ (ن) خیبرپختو نخوا انجینئر امیر مقام نے عوام اور تمام سیاسی قیادت سے اپیل کی کہ نفرت اور تقسیم کی سیاست کو مسترد کریں اور امن، ترقی اور قومی استحکام کے لیے متحد ہو کر کھڑے ہوں ۔