حکومت کی جانب سے ریفرنس آئے گا تو کیا ہوگا،جسٹس منصور علی شاہ نے صحافی کے سوال پر کیا کہا؟جانیے
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ جب ریفرنس آئے گا تو دیکھا جائے گا،کچھ غلط نہیں کیا تو ڈرنا کس بات کا،ڈرے وہ جس نے کچھ کیا ہو۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق صحافی کے سوال حکومت کی جانب سے ریفرنس آئے گا تو کیا ہوگا،کے جواب میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جب ریفرنس آئے گا تو دیکھا جائے گا،کچھ غلط نہیں کیا تو ڈرنا کس بات کا،ڈرے وہ جس نے کچھ کیا ہو، کسی سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں ہے،جسٹس منصور علی شاہ کاکہناتھا کہ مقدمات کی شرح دیکھ لیں،کس کے کتنے فیصلے ہیں سب ویب سائٹ پر موجود ہے۔
دو ججز کے خلاف ریفرنس لانے کا میرے علم میں نہیں: عرفان صدیقی
ایک اور سوال کیا دیگر ججز بھی آپ کے ساتھ ہیں؟کے جواب میں جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس عقیل عباسی کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر جواب دیا دیکھئے ہیں ناں۔
صحافی کے سوال یہ تو یہاں چائے پینے آئے ہیں،کے جواب میں جسٹس عقیل عباسی نے مسکرا تے ہوئے جواب دیا کہ آپ پھر شاید مجھے جانتے نہیں ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ نے ریفرنس ا ئے گا تو
پڑھیں:
غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
دنیا بھر میں صحافیوں کے قتل کے تقریباً 10 میں سے 9 واقعات تاحال حل طلب ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے صحافیوں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ غزہ اس وقت دنیا میں صحافیوں کیلئے سب سے خطرناک خطہ ثابت ہوا ہے، اور آج کے دن عالمی سطح پر صحافیوں کیلئے انصاف کا مطالبہ کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: 200 سال کی جنگوں سے زیادہ صحافی غزہ میں مارے گئے، جیکسن ہنکل
انتونیو گوتریس نے کہا کہ یہ تشویشناک امر ہے کہ صحافیوں کے قتل کے بیشتر کیسز میں تفتیش آگے نہیں بڑھتی اور مجرموں کو سزا نہیں ملتی، جس کے باعث تشدد کا سلسلہ بڑھتا ہے اور جمہوری اصول کمزور ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق سزا نہ ملنا صرف ناانصافی نہیں بلکہ صحافتی آزادی پر براہِ راست حملہ ہے۔
صحافیوں کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہاقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ صحافیوں کے قتل کے ہر کیس کی شفاف تحقیقات کریں، ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور ایسے ماحول کی ضمانت دی جائے جہاں صحافی بغیر دباؤ اور خوف کے اپنا پیشہ ورانہ فریضہ انجام دے سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’45 دن ایسے گزرے جیسے 45 سال‘، فلسطینی صحافی کی غزہ میں اپنی رپورٹنگ پر مبنی یادداشتیں شائع
انہوں نے کہا کہ جب صحافیوں کی آواز دبائی جاتی ہے تو حقیقت، شفافیت اور انسانی حقوق بھی دب جاتے ہیں، اس لیے صحافتی آزادی کا دفاع اجتماعی ذمہ داری ہے اور اسے ہر قیمت پر برقرار رکھا جانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اقوام متحدہ انتونیو گوتریس صحافی شہید غزہ فلسطین