سندھ اور پشاور ہائیکورٹس کے قائم مقام چیف جسٹسز نے حلف اٹھا لیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سندھ اور پشاور ہائیکورٹس کے قائم مقام چیف جسٹسز نے حلف اٹھا لیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق گورنر ہاؤس میں حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی جہاں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے قائم مقام چیف جسٹس محمد جنید غفار سے حلف لیا۔
تقریب حلف برداری میں جسٹس ظفر راجپوت، جسٹس ظفر اقبال، جسٹس یوسف سید، جسٹس امجد سہتو، آئینی بنچ کے سربراہ جسٹس آغا فیصل، جسٹس ثناء اکرم منہاس بھی شریک ہوئے۔
یاد رہے کہ جسٹس جنید غفار 14 ستمبر 1963 میں پیدا ہوئے، 1990 میں وکالت کی ڈگری حاصل کی جبکہ 2013 میں سندھ ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج تعینات ہوئے۔
بارش برسانے والا سسٹم کب داخل ہوگا؟ محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کر دی
جسٹس جنید غفار چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس صلاح الدین پنہور کی سپریم کورٹ میں ترقی کے بعد سندھ ہائی کورٹ میں سنیارٹی لسٹ میں پہلے نمبر پر آگئے ہیں۔
دوسری جانب جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے عہدہ کا حلف اٹھا لیا۔
گورنر ہاؤس پشاور میں ہونے والی تقریب حلف برداری میں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ سے حلف لیا، تقریب میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور بھی شریک ہوئے۔
چیمپئنز ٹرافی کی فاتح ٹیم کو کتنی رقم ملے گی؟ آئی سی سی نے اعلان کر دیا
حلف برداری تقریب میں پشاور ہائیکورٹ کے ججزصاحبان، وکلاء سمیت دیگر بھی شریک تھے۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: قائم مقام چیف جسٹس حلف برداری
پڑھیں:
بلوچستان کا پورا بوجھ کراچی کے سول اور جناح اسپتال اٹھا رہے ہیں، ترجمان سندھ حکومت
خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سعدیہ جاوید نے کہا کہ محکمہ صحت میں بائیو میٹرک کا نظام متعارف کرایا جارہا ہے، جو ڈاکٹر یا اسٹاف ڈیوٹی پر نہیں ہوگا ان کیخلاف سخت کارروائی ہوگی، پنجاب میں جس طرح تباہی ہوئی ہے صوبائی حکومت اکیلے قابو نہیں پاسکتی، گجرات میں 4 روز تک پانی کھڑا رہا وہاں کے کسی وزیر نے بیان نہیں دیا۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے کہا ہے کہ کراچی کے اسپتالوں میں صرف شہر کے نہیں پورے ملک سے مریض آتے ہیں اور بلوچستان کا پورا بوجھ بھی کراچی کے سول اور جناح اسپتال ہی اٹھارہے ہیں۔ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے کہا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ سرکاری اسپتالوں میں ایم آر وائی مشینیں خراب ہیں لیکن سیکرٹری صحت نے بتایا ٹیکنیکل اسٹاف جان بوجھ کر ایم آر آئی مشینیں خراب ہونے کا بتاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں کا ٹیکنیکل اسٹاف جان بوجھ کر کہتا ہے ایم آر آئی مشینیں خراب ہیں تاکہ لوگ پرائیویٹ اسپتالوں سے ٹیسٹ کرائیں، اس عمل پر ٹیکنیکل اسٹاف کیخلاف کارروائیاں جاری ہیں، کچھ کی نوکریاں بھی ختم کی ہیں، دیگر کیخلاف انکوائری ہورہی ہے۔
سعدیہ جاوید نے کہا کہ سندھ حکومت محکمہ صحت پر جتنا پیسہ لگارہی ہے کسی اور شعبے میں نہیں لگا رہی، کراچی کے اسپتالوں میں صرف شہرکے نہیں پورے ملک سے مریض آتے ہیں۔ ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ بلوچستان کا پورا بوجھ بھی کراچی کے سول اور جناح اسپتال اٹھارہے ہیں، اسپتالوں کی کیپسٹی سے زیادہ مریض ہیں اس لئے صفائی کے معاملات ہیں، سندھ کا میڈیکل سسٹم باقی تمام صوبوں سے بہت بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت میں بائیو میٹرک کا نظام متعارف کرایا جارہا ہے، جو ڈاکٹر یا اسٹاف ڈیوٹی پر نہیں ہوگا ان کیخلاف سخت کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں جس طرح تباہی ہوئی ہے صوبائی حکومت اکیلے قابو نہیں پاسکتی، گجرات میں 4 روز تک پانی کھڑا رہا وہاں کے کسی وزیر نے بیان نہیں دیا۔