کراچی میں ہونے والے حادثات کیلئے حکومت سمیت ہم سب قصور وار ہیں: شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن کا کہا ہے کہ کراچی میں ہونے والے حادثات کے لیے حکومت سمیت ہم سب قصور وار ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ بائیکس پر ہیلمٹس کا استعمال نہیں کیا جا رہا ہے، جب حکومت موٹر سائیکل سواروں پر سختی کرتی ہے تو لوگ ہیلمٹ پہننا شروع کر دیتے ہیں،لوگ ٹریفک لائٹس کی پابندی نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ حادثات کے لیے کسی ایک فرد یا ادارے کو قصور وار ٹھہرانا صحیح نہیں ہے، جو لوگ غلط انداز میں گاڑیاں چلاتے ہیں، بے احتیاطی کرتے ہیں اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں ان کا بھی قصور ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تعمیراتی کاموں میں حکومت کی جانب سے کوئی تاخیر نہیں ہوئی، گاڑیوں کی فٹنس سے متعلق احکامات نئے نہیں ہیں بلکہ پہلے سے موجود ہیں،
شرجیل میمن نے مزید کہا کہ اگر کسی جگہ پر حکومت کی طرف سے تعمیراتی کام میں تاخیر ہے تو اس کی وجہ بتا سکتا ہوں، میں ذاتی طور پر گاڑیوں کی چارجڈ پارکنگ کے خلاف نہیں ہوں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی میں بیک وقت پیدا ہونے والے 5 بچوں میں سے 2 انتقال کرگئے
شہر قائد کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں بیک وقت پیدا ہونے والے پانچ بچوں میں سے دو انتقال کرگئے جبکہ تین بچیوں کی حالت نازک ہے، نوزائیدہ بچوں کی پیدائش آٹھویں مہینے میں ہوئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی بلدیہ ٹاؤن کے جوڑے کی شادی کے پہلے ہی سال ایک ساتھ پیدا ہونے والے 5 بچوں میں سے دو جاں بحق ہوگئے۔
انتقال کرنے والے دونوں لڑکے تھے، جبکہ ایک بچی کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
اہل خانہ کے مطابق تمام بچے قبل از وقت 29 ہفتوں میں پیدا ہوئے، جن کا وزن کم اور پھیپھڑے مکمل طور پر نشوونما نہیں پا سکے تھے۔
پیدائش کے فوراً بعد تمام بچوں کو آکسیجن سپورٹ پر منتقل کیا گیا تھا۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک انتہائی خطرناک اور پیچیدہ پیدائش تھی۔ نو ماہ سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں کو جان لیوا پیچیدگیوں کا سامنا ہوتا ہے، جن میں سانس کی تکلیف، انفیکشن اور جسمانی اعضا کی نامکمل نشوونما شامل ہے۔
اس وقت بچ جانے والی تینوں نوزائیدہ بچوں کو انتہائی نگہداشت وارڈ (NICU) میں مکمل نگرانی میں رکھا گیا ہے، جہاں ان کے علاج کا عمل جاری ہے۔
اہل خانہ نے عوام سے دعا کی اپیل کی ہے تاکہ باقی بچوں کی جان بچائی جا سکے۔