سندھ بلڈنگ، کرپٹ ریٹائرڈ ڈی جی عبدالرشید سولنگی کا نام ای سی ایل میں شامل
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
سابق ڈی جی عبدالرشید سولنگی سے ایس بی سی اے کے سسٹم کوچلانے کا حساب لیا جائے گا
پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں نام ڈالنے کے بعد کرپٹ افسر سے معاملات طے کیے جائیں گے
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے نئے ڈی جی کا تاحال فیصلہ نہیں ہو سکا، دوسری طرف ریٹائر ہو کر رخصت ہونے والے کرپٹ ڈی جی عبدالرشید سولنگی کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق عبدالرشید سولنگی کی جانب سے شہر کے نظام کو تباہ کرنے اور بے پناہ دولت بٹورنے کی ہوس میں ایس بی سی اے کے سسٹم کوچلانے کا حساب لیا جائے گا۔ باخبر ذرائع کے مطابق سندھ میں تمام سسٹم کو کنٹرول کرکے پیسے وصولنے کا سندھ حکومت کا سب سے بڑا نظام عبدالرشید سولنگی سے لین دین کا پورا حساب کرنا چاہتا ہے۔ چنانچہ پہلے مرحلے میں اُن کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا گیا ہے۔ اگلے مرحلے میں ان سے معاملات طے کیے جائیں گے ، تاہم اگر سابق ڈی جی نے ڈھب کے مطابق معاملات طے نہ کیے تو پھر اُن کے خلاف مختلف قسم کی انکوائریز کو تیز کر دیا جائے گا۔ سندھ میں جاری بڑے سسٹم کے تحت اگر عبدالرشید سولنگی نے بالائی کمائی کا حساب مطلوبہ طریقے سے دے دیا تو ای سی ایل سے نہ صرف نام ہٹا دیا جائے گا بلکہ اُن کے خلاف جاری انکوائریز کو بھی سرد خانے کی نذرکر دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
منعم ظفر کا لیاری میں منہدم عمارت کا دورہ، متاثرہ خاندانوں کو متبادل جگہ دینے کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے لیاری کے علاقے بغدادی میں گرنے والی پانچ منزلہ عمارت کے مقام کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے افسوسناک واقعے میں 8 قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔
منعم ظفر خان نے واقعے کو سندھ حکومت اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کی مجرمانہ نااہلی اور بدانتظامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہر میں غیر قانونی تعمیرات بے لگام ہو چکی ہیں اور اس کا خمیازہ عوام کو جان و مال کی قربانی دے کر بھگتنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ متاثرہ خاندانوں کو فوری طور پر 6 ماہ کا کرایہ فراہم کیا جائے اور انہیں متبادل رہائش بھی دی جائے، یہ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائے اور اس طرح کے حادثات سے پہلے حفاظتی اقدامات کرے، نہ کہ سانحے کے بعد افسوس تک محدود رہے۔
منعم ظفر خان نے نشاندہی کی کہ شہر میں 40 اور 60 گز کے پلاٹس پر کئی کئی منزلہ عمارتیں تعمیر کی جا رہی ہیں اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی آنکھیں بند کیے ہوئے ہے، گزشتہ 5 برسوں میں کراچی میں ایک لاکھ کے قریب عمارتیں تعمیر کی گئیں، جن میں سے صرف 14 سے 15 ہزار کی ہی باقاعدہ منظوری لی گئی، جب کہ باقی 85 فیصد عمارتیں غیر قانونی اور بغیر اجازت تعمیر کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی رشوت اور کرپشن کا گڑھ بن چکی ہے، جہاں سے پورشن مافیا کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے، انہی غیر قانونی اور ناقص تعمیرات کے نتیجے میں آئے روز عمارتیں گرنے کے افسوسناک واقعات پیش آ رہے ہیں، جن میں بے گناہ شہری اپنی جانیں گنوا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کنکریٹ کا جنگل بن چکا ہے لیکن حکمران خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں، اگر اب بھی غیر قانونی تعمیرات پر قابو نہ پایا گیا تو ایسے سانحات کا سلسلہ جاری رہے گا۔
منعم ظفر خان نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر اس واقعے کی شفاف تحقیقات کروائے، ذمہ دار عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی اصلاح اور نگرانی کے لیے ایک مؤثر نظام قائم کیا جائے تاکہ کراچی کے شہریوں کو مزید جان لیوا سانحات سے بچایا جا سکے۔