منی لانڈرنگ کا الزام ، ماریشس کے سابق وزیراعظم گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
ماریشس (نیوزڈیسک) سابق وزیراعظم پراوِند جگناتھ کو حراست میں لے لیا گیا۔خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ماریشس کے سابق وزیراعظم پر منی لانڈرنگ کے الزامات تھے جس پر انہیں حراست میں لیا گیا۔
ماریشس کے سرکاری مالیاتی جرائم کے حوالے سے تحقیقات کرنے والے کمیشن ایف سی سی کی جانب سے پراوِند جگناتھ کو حراست میں لینے کی تصدیق کی گئی۔ایف سی سی کے ترجمان نے بتایا کہ سابق وزیراعظم زیر حراست ہیں اور انہیں وسطی ماریشن کی ایک حراستی مرکز میں رکھا جائے گا۔
ایف سی سی کے مطابق سابق وزیراعظم کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب ادارے کے حکام نے پراوِند جگناتھ کی رہائشگاہ سمیت مختلف مقامات پر چھاپے مارے اور 24 لاکھ ڈالرز برآمد کیے۔
پراوِند جگناتھ کے وکیل کے مطابق سابق وزیراعظم کو ایک منی لانڈرنگ کے کیس میں منی لانڈرنگ کے الزامات عائد کرکے حراست میں لیا گیا ہے۔وکیل نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے منی لانڈرنگ کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔
پراوِند جگناتھ ماریشس کی سابقہ حکومت کے دوسرے اعلیٰ ترین عہدیدار ہیں جن کو نئی حکومت کی جانب سے حراست میں لیا گیا ہے۔اس سے قبل بینک اف ماریشس کے گورنر Harvesh Seegolam کو بھی جنوری 2025 میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
پاکستان میں امن کا قیام، خیبرپختونخوا حکومت کے 2 وفود افغانستان جانے کیلئے تیار
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: حراست میں لیا گیا منی لانڈرنگ کے پراو ند جگناتھ ماریشس کے
پڑھیں:
سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عبد القیوم نیازی چار روز کے لیے نظر بند
آزاد جموں و کشمیر کے سابق وزیراعظم سردار عبد القیوم نیازی کو چار دن کے لیے نظر بند کر دیا گیا ہے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ میرپور کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سردار عبد القیوم نیازی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ امن و امان کی صورتحال کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور ان کی سرگرمیاں علاقے میں بدامنی کا باعث بن سکتی تھیں حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ان کے خلاف دفعہ سولہ ایم پی او کے تحت کارروائی کی گئی ہے اور انہیں سنٹرل جیل میں چار روز کے لیے یا اگلے حکم تک حراست میں رکھا جائے گا انتظامیہ کے مطابق یہ قدم امن عامہ کے تحفظ اور کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے اٹھایا گیا ہے سردار عبد القیوم نیازی کو قانونی حق حاصل ہے کہ وہ اس فیصلے کو کسی مجاز فورم پر چیلنج کر سکتے ہیں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اس فیصلے سے متعلق سیکرٹری اسمبلی کو باقاعدہ اطلاع بھی دے دی گئی ہے اور تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت جاری کر دی گئی ہیں کہ وہ اس فیصلے پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنائیں