وطن کے عظیم سپوت نوجوان پائلٹ آفیسر راشد منہاس شہید کا آج یوم پیدائش
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: وطن کے عظیم سپوت نوجوان پائلٹ آفیسر راشد منہاس شہید کا آج یوم پیدائش ہے۔
پائلٹ آفیسر راشد منہاس شہید 17 فروری 1951 کو پیدا ہوئے، ملکی فضائی سرحدوں کی حفاظت کے جذبے سے سرشارراشد منہاس نے 14 مارچ 1971 کو پاک فضائیہ کے 51 ویں جی ڈی پی کورس میں کمیشن حاصل کیا۔
بعدازاں انہیں آپریشنل کنورژن کورس کیلیے ماڑی پور (مسرور) میں واقع نمبر 2 سکواڈرن میں تعینات کیا گیا جہاں رب کائنات نے ان کے مقدر میں لازوال رفعتیں لکھ رکھی تھیں۔
گھوڑے پر سوار دلہا ڈانس کرتے ہوئے پلک جھپکتے ہی دم توڑ گیا
20 اگست 1971 کے دن راشد منہاس کی قربانی سے ایک ناقابل فراموش داستان رقم ہوئی، اس دن راشد منہاس نے اپنے انسٹرکٹر پائلٹ فلائیٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا جس نے انکے T-33 تربیتی طیارے کو ہائی جیک کر کے بھارت لے جانے کی کوشش کی۔
راشد نے جہاز کا کنٹرول واپس لینے کی بھرپور جدوجہد کی اوراس سے قبل کہ جہاز ملکی سرحد عبور کر جاتا اسے زمین بوس کرنے کو ترجیح دی۔
مٹی کے اس بہادر سپوت نے اپنی جان مادر وطن پر قربان کر دی لیکن ملکی وقار پر آنچ تک نہیں آنے دی، راشد منہاس کی اس عظیم قربانی اور ناقابل فراموش شجاعت کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں ملک کا سب سے بڑا فوجی اعزاز نشان حیدر عطا کیا۔
تمام یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو 'جہنم کے دروازے' کھل جائیں گے: نیتن یاہو
راشد منہاس شہید ہماری آنے والی نوجوان نسل کیلئے مشعل راہ ہیں اور انکو شجاعت و قربانی کی علامت کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: راشد منہاس شہید
پڑھیں:
5 دن تک زیر آب پھنسے رہنے والا نوجوان معجزانہ طور پر زندہ بچ گیا
جنوبی چین میں ایک چونکا دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں ایک 40 سالہ چینی غوطہ خور، جو ایک زیرآب غار میں پانچ دن تک پھنسا رہا، بالآخر کرشماتی طور پر زندہ بچنے میں کامیاب ہوگیا۔
غوطہ خور، جس کا نام وانگ بتایا گیا ہے، 19 جولائی کو اپنے دوست کے ساتھ صوبہ گوانگ ژی کے ایک گہرے دریا میں غوطہ خوری کے دوران لاپتا ہوگیا۔ اس دریا میں کئی پیچیدہ اور گہرے غار موجود ہیں، جو سطحِ آب سے تقریباً 9 میٹر نیچے واقع ہیں۔
وانگ کے لاپتا ہونے کے بعد پولیس اور ریسکیو ٹیموں نے فوری طور پر سرچ آپریشن شروع کیا۔ خصوصی غوطہ خوروں کی ٹیم نے غاروں کا جائزہ لیا، مگر ابتدائی کوششیں ناکام رہیں۔ تاہم دوسری بار کی تلاش کے دوران ٹیم کو چٹانوں پر دستک جیسی آوازیں سنائی دیں، جس کے بعد انجن بند کر کے سننے کی مزید کوشش کی گئی، لیکن آواز پھر غائب ہوگئی۔
130 میٹر گہرائی تک تلاش کے باوجود غوطہ خور کا کچھ پتا نہ چلا، مگر واپسی پر فیصلہ کن لمحہ آیا۔ وانگ، جو اب بھی زندہ تھا، نے امدادی ٹیم کو غار کے نچلے حصے میں فلیش لائٹ کے ذریعے سگنل دیا، جس سے اس کی جان بچائی جا سکی۔
وانگ نے بتایا کہ وہ حادثاتی طور پر غار کے اندر گم ہوگیا تھا اور راستہ بھول بیٹھا۔ جب اس کی آکسیجن صرف 4 فیصد رہ گئی، تو وہ ایک ایسے مقام پر جا پہنچا جہاں غار کے اندر ہی ہوا کا قدرتی ذخیرہ (ائر پاکٹ) موجود تھا۔ وہیں اس نے کئی دن گزارے اور کچی مچھلی کھا کر اپنی زندگی بچائی۔
حیران کن طور پر، پانچ دن تک زیرآب رہنے کے باوجود وانگ کی حالت زیادہ خراب نہیں تھی اور وہ خود چل کر ایمبولینس میں سوار ہوا۔