وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس 3 بج کر 30 منٹ پر ہوگا جس میں 13 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ کابینہ کو وزارتوں اور محکموں میں ای-آفس پر عملدرآمد پر بریفنگ دی جائے گی، کابینہ قومی سرحدوں سے ماورا علاقوں میں آبی ماحول کے تحفظ اور استعمال کے عالمی معاہدے کی توثیق کرے گی۔

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نیشنل بک فاؤنڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر کی تعیناتی کی منظوری دے گی، وفاقی کابینہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دے گی، اس کے علاوہ کابینہ ریاستی ملکیتی ادارہ جات ایکٹ 2023 میں مجوزہ ترمیم کی منظوری دے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق میں دارالحکومت سے رکن کی تعیناتی کی منظوری ایجنڈے کاحصہ ہے، کابینہ آئی ٹی یو اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے درمیان ایم او یوکی منظوری دے گی۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ملٹری انٹیلیجنس کی جانب سے گکگت بلتستان کی سیکیورٹی اور ڈیوٹی الاؤنسز کی ادائیگی کے لئے واجبات کی منظوری دی جائے گی، کابینہ اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کنونشن کے تحت کنٹری رپورٹ کی منظوری دے گی۔

اس کے علاوہ کورنگی فشریز ہاربر اتھارٹی کے ایم ڈی کی تعیناتی بھی کابینہ ایجنڈے کا حصہ ہے، میڈیکل کالج راولپنڈی کی سیکشن 21 کے تحت درخواست کو پی ایم ڈی سی کے سپرد کرنے کی منظوری دی جائے گی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی منظوری دے گی وفاقی کابینہ

پڑھیں:

امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق عدالت نے قرار دیا ہے کہ وفاقی سطح پر ووٹ ڈالنے کے لیے شہریوں سے شہریت کا ثبوت طلب کرنا آئین کے منافی ہے اور صدرِ مملکت کو ایسا حکم دینے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مارچ میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہ شرط عائد کی تھی کہ امریکا میں ووٹ ڈالنے والے ہر شہری کو اپنی شہریت کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ اس اقدام سے غیر قانونی تارکین وطن کی ووٹنگ میں مبینہ مداخلت روکی جا سکے گی، تاہم عدالت نے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معطل کر دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ امریکی آئین کے تحت ووٹنگ کے اصولوں اور اہلیت کا تعین صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدرِ مملکت کو اس بارے میں کسی نئی پابندی یا شرط لگانے کا اختیار حاصل نہیں۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ووٹ کا حق بنیادی جمہوری اصول ہے، جس پر انتظامی اختیارات کی بنیاد پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔

سیاسی ماہرین کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے گا۔ ریپبلکن پارٹی کے حلقے اس فیصلے کو  غلط سمت میں قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کے حقِ رائے دہی کے تحفظ کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔

مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ اقدام انتخابی شفافیت کے نام پر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش تھی جب کہ مخالفین کا مؤقف ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں اور کم آمدنی والے طبقے کے ووٹ کو محدود کرنا تھا، جو زیادہ تر ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ اجلاس کل منگل، قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا فیصلہ
  • غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
  • آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ دسمبر میں پاکستان کیلیے ایک ارب ڈالر قسط پر غور کرے گا
  • پاک افغان مذاکرات سے قبل اہم سفارتی سرگرمیاں، نائب وزیراعظم ترکی جائیں گے
  • اسحاق ڈار کی زیرِ صدارت بین الوزارتی اجلاس، بیرونِ ملک مشنز کی کارکردگی کا جائزہ
  • پی ایچ ایف صدر کی منظوری کے بعد کانگریس اور ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس طلب
  • پاکستان کو ایک ارب ۲۰ کروڑ ڈالر کی تیسری قسط کی منظوری متوقع
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
  • پی پی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم
  • ڈپٹی میئرکراچی سلمان مراد کے ایم سی بلڈنگ میں کونسل اجلاس کی صدارت کررہے ہیں