نیتن یاہو کا غزہ پر امریکی منصوبے کی مکمل حمایت کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
نیتن یاہو کا غزہ پر امریکی منصوبے کی مکمل حمایت کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز
مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا۔ اس منصوبے میں غزہ کو اسرائیلی کنٹرول میں دینے اور فلسطینیوں کی بے دخلی کی بات کی گئی ہے، جس پر عالمی سطح پر شدید تنقید ہو رہی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مشرق وسطیٰ کے پہلے دورے کا آغاز اسرائیل سے کیا، جہاں انہوں نے نیتن یاہو سے ملاقات کی۔ روبیو نے کہا کہ “حماس کا مکمل خاتمہ ضروری ہے” جبکہ نیتن یاہو نے “مشترکہ حکمت عملی” پر زور دیا۔
سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس ہفتے ایک علاقائی اجلاس منعقد کرے گا، جس میں غزہ کے امریکی منصوبے کا متبادل حل زیر غور آئے گا۔ اجلاس میں مصر، اردن، متحدہ عرب امارات، بحرین، عمان، قطر اور کویت کے حکام شرکت کریں گے۔
سعودی عرب نے واضح کیا ہے کہ وہ صرف اس صورت میں اسرائیل کو تسلیم کرے گا، اگر ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے، جو اسرائیل کے موجودہ منصوبے کے خلاف ہے۔
امریکی وزیر خارجہ روبیو نے کہا کہ “فی الحال صرف ٹرمپ کا منصوبہ موجود ہے” لیکن امریکہ عرب ممالک کی تجاویز پر غور کے لیے تیار ہے۔
اسرائیل نے ایران کو خطے میں “عدم استحکام کی سب سے بڑی وجہ” قرار دیا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ “امریکہ کی مدد سے ایران کے خلاف کارروائی کو مکمل کریں گے۔”
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ حماس، غزہ میں جنگ بندی نہیں چاہتا اور اب ان کے رہنما شکار کیے جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے، حماس دراصل معاہدہ کرنا ہی نہیں چاہتی تھی۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے وہ (حماس رہنما) مرنا چاہتے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ یہ معاملہ ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حماس کے رہنما اب شکار کیے جائیں گے۔
ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی دھمکی دی ہے کہ غزہ جنگ بندی نہ ہونے کے بعد اسرائیل اب ’’متبادل راستے‘‘ اپنائے گا تاکہ باقی مغویوں کی بازیابی اور غزہ میں حماس کی حکمرانی کا خاتمہ کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ امریکا اور اسرائیل یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ان دونوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات سے اپنے نمائندے واپس بلالیے ہیں۔
دوسری جانب حماس کے سیاسی رہنما باسم نعیم نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کی اصل نوعیت کو مسخ کر رہے ہیں۔
حماس رہنما نے الزام عائد کیا کہ غزہ جنگ بندی پر امریکی موقف میں تبدیلی دراصل اسرائیل کی حمایت اور صیہونی ایجنڈا پورا کرنے کے لیے کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ دوحہ میں مجوزہ غزہ جنگ بندی کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، امداد کی بحالی اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی مغوی رہائی پر اتفاق کرنا تھا۔
تاہم اسرائیل کے فوجی انخلا اور 60 دن بعد کے مستقبل پر اختلافات ڈیل کی راہ میں رکاوٹ بنے۔