جماعت اسلامی کا پی ٹی آئی کے گرینڈ الائنس کا حصہ بننے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
جماعت اسلامی کا پی ٹی آئی کے گرینڈ الائنس کا حصہ بننے سے انکار WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز
پشاور (آئی پی ایس )امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت کیخلاف اپنا پلیٹ فارم استعمال کرینگے، کسی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو نئے انتخابات کا مطالبہ نہیں کرنا چاہئے، فارم 45 موجود ہے تو نئے انتخابات مطالبہ نہیں بنتا، مجھے حیرانی ہے کہ پی ٹی آئی نئے انتخابات کا مطالبہ کیوں کررہی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ موجودہ اسمبلیوں میں 75 فیصد لوگ فارم 47 پر کامیاب ہوئے ہیں، فیک نیوز کی بات کرنے والے فیک پارلیمنٹ کی بات نہیں کرتے۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ صحافی مشکل حالات میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں مگر انہیں ان کے جائز حقوق نہیں مل رہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافی بھی مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں جبکہ پوری حکومت اشتہارات پر چل رہی ہے۔ پیکا ایکٹ آزادی اظہار رائے پر حملہ ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں بدامنی عروج پر ہے اور کرم میں افسوسناک واقعات پیش آ رہے ہیں۔ گورنر اور وزیر اعلی کے درمیان ہم آہنگی کا فقدان ہے، صوبائی حکومت کو کرم میں امن قائم کرنے کی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجودہ حالات 9/11 کے بعد کی پالیسیوں کا نتیجہ ہیں، جس سے ملک کو ڈیڑھ سو ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔ افغانستان ہماری محفوظ سرحد تھی لیکن 9/11 کے بعد یہ سرحد غیر محفوظ ہو گئی اور قبائلی عوام کو بے گھر ہونا پڑا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا خیبر پختونخوا میں عوامی کمیٹیوں کے قیام کا باقاعدہ آغاز
امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی صرف سیاست تک محدود نہیں بلکہ ایک ہمہ گیر اصلاحی تحریک ہے جو عوام کی عملی رہنمائی اور خدمت کو اپنا فرض سمجھتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی نے خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں عوامی کمیٹیوں کے قیام کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ ان کمیٹیوں کا مقصد معاشرتی اصلاح، منشیات کی روک تھام، تعلیمی اداروں کی نگرانی، صحت کی سہولیات کی بہتری اور مقامی مسائل کا پُرامن حل ہے۔ اس سلسلے میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے امرائے اضلاع کے ایک اہم اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں صوبائی سیکرٹری جنرل محمد ظہور خٹک سمیت کرک، لکی مروت، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان اور جنوبی وزیرستان لوئر کے ضلعی امراء نے شرکت کی۔ اجلاس میں عوامی کمیٹیوں کے کام کا جائزہ لیا گیا اور منصوبہ بندی کی گئی۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی صرف سیاست تک محدود نہیں بلکہ ایک ہمہ گیر اصلاحی تحریک ہے جو عوام کی عملی رہنمائی اور خدمت کو اپنا فرض سمجھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر یونین کونسل کی سطح پر عوامی کمیٹیاں قائم کی جائیں گی، جن میں نوجوان، اساتذہ، علمائے کرام، ڈاکٹرز اور مقامی معتبر افراد کو شامل کیا جائے گا۔عوامی کمیٹیاں پولیس یا سرکاری محکموں کے کام میں مداخلت نہیں کریں گی بلکہ تعاون اور اصلاح کے جذبے سے کام لیں گی اور مسائل کو پُرامن انداز میں متعلقہ اداروں کے علم میں لایا جائے گا۔ عوامی کمیٹیوں کو علاقے میں منشیات کے پھیلاؤ کے خلاف مؤثر مہمات چلانے کی ذمہ داری دی گئی ہے، جن کے تحت آگاہی پروگرام، والدین و طلبہ کی مشاورت، اور مقامی تھانوں سے رابطہ کاری شامل ہوگی۔ سرکاری اسکولوں اور طبی مراکز کی کارکردگی کی نگرانی بھی ان کمیٹیوں کے فرائض میں شامل ہے، تاکہ تعلیمی معیار اور صحت کی سہولیات میں بہتری لائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مساجد اور عبادت گاہوں کی صفائی و ستھرائی، مقامی سطح پر کھیلوں کے مقابلے، اور نوجوانوں کے لیے ٹیلنٹ ایوارڈز کا انعقاد بھی کمیٹیوں کے ذریعے کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کمقامی سطح پر جھگڑوں اور تنازعات کے پُرامن حل کے لیے ہر عوامی کمیٹی کے تحت مصالحتی انجمن بھی قائم کی جائے گی، جس میں علمائے کرام، اساتذہ، ڈاکٹرز اور بااعتماد معزز افراد شامل ہوں گے۔ ان انجمنوں کا مقصد محلے اور گاؤں کی سطح پر تنازعات کو عدالتوں تک پہنچنے سے پہلے حل کرنا ہے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نوجوانوں کو ان کمیٹیوں میں قائدانہ کردار دیا جائے گا اور جماعت اسلامی یوتھ کو اس مہم میں کلیدی کردار سونپا جائے گا۔ امیرِ صوبہ نے تمام ضلعی امراء کو ہدایت کی کہ 31اگست تک ممبرز کنونشنز منعقد کیے جائیں تاکہ کمیٹیوں کی تشکیل کا عمل تیزی سے مکمل ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی یہ مہم عوام کے ساتھ تعلق کو مضبوط بنانے، حقیقی مسائل کو اجاگر کرنے اور خدمتِ خلق کے جذبے کو معاشرے میں عام کرنے کی ایک مربوط کوشش ہے۔