پیٹرولیم کمپنیوں سے لیوی اور جرمانے کی مد میں 68 ارب روپے وصول نہ کرنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں 2 پیٹرولیم کمپنیوں سے لیوی اور جرمانے کی مد میں 68 ارب روپے وصول نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ پی اے سی اجلاس کے دوران سیکرٹری پیٹرولیم نے کہا کہ ایک کمپنی بائیکو نے ڈیفالٹ ہونے کے بعد نام تبدیل کیا، بائیکو اب سنرجیکو کے نام سے کام کر رہی ہے، اب یہ کمپنی ایک ارب روپے سالانہ کے حساب سے ادا کرنے پر رضامند ہو گئی ہے۔ کمپنی دوسرے نام سے کیسے رجسٹر ہوئی، پی اے سی نے چیئرمین ایس ای سی پی سے جواب طلب کرلیا۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ یہ معاملہ ایس آئی ایف سی کو بھجوا دیا گیا ہے، نوید قمر نے سوال اٹھایا کہ کس قانون کے تحت یہ معاملہ ایس آئی ایف سی کو بھجوایا گیا، آڈٹ حکام نے جواب دیا کہ یہ کیس ایف آئی اے اور نیب کو بھی بھجوایا گیا تھا۔ اجلاس کے دوران ایف آئی اے اور نیب حکام کیس کی تازہ ترین معلومات سے لاعلم نکلے،اجلاس میں شریک نیب اور ایف آئی اے حکام کی لاعلمی پر پی اے سی نے اظہار برہمی کیا۔پی اے سی نے آئندہ اجلاس میں وضاحت کے لیے چیئرمین نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کر لیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایف ا ئی اے پی اے سی
پڑھیں:
ایل این جی کے 21 کارگو منسوخ کرنے کا فیصلہ
حکومت نے لیکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کے 21 کارگو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن کے ذرائع کے مطابق ایل این جی کے یہ کارگو اٹلی کی کمپنی سے معاہدے کے تحت آنے تھے۔ پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کا کمپنی سے ہر ماہ ایک ایل این جی کارگو درآمد کرنے کا معاہدہ ہے۔
پاکستان 2026 میں 12 کی بجائے 2 ایل این جی کارگو خریدے گا، جو جنوری اور دسمبر 26ء میں لئے جائیں گے، اٹلی کی کمپنی سے 2027ء میں صرف جنوری میں ایک کارگو لیا جائے گا۔
ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق سوئی ناردرن سے گیس طلب جاننے کے بعد 21 کارگوز منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔