اسحاق ڈار کی اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
فوٹو بشکریہ
نیویارک میں نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کی اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات ہوئی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور کثیرالجہتی سفارت کاری کے اصولوں پر کار بند ہے، پاکستان یو این کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر عالمی امن و استحکام کے فروغ کے لیے پُرعزم ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے ’سمٹ آف دی فیوچر‘ کے انعقاد کے اقدام کا خیر مقدم کیا گیا۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے چینی ہم منصب وانگ یی سے نیویارک میں ملاقات کی ہے جس میں دو طرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی امور پر بات چیت کی گئی۔
ملاقات میں ترقی پذیر ممالک کے لیے پائیدار ترقی کے اہداف اور ماحولیاتی اہداف کے لیے مالی وسائل کی دستیابی یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
نائب وزیرِ اعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا اقوامِ متحدہ سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق منصفانہ حل ناگزیر ہے، اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں اور پاکستان دو ریاستی حل کا حامی ہے۔
کابل سے ہونے والی سرحد پار دہشت گردی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغانستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اقوامِ متحدہ کے تعاون کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
ملاقات میں افغانستان میں لاکھوں بے سہارا افراد کی انسانی امداد اور وسطی ایشیا سے پاکستان تک روابط کے منصوبوں میں معاونت کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے پاکستان کے امن مشنز میں کردار اور اقوامِ متحدہ میں سرگرم شمولیت پر شکریہ ادا کیا۔
نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: متحدہ کے سیکریٹری جنرل نیویارک میں اسحاق ڈار کے لیے
پڑھیں:
غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
غزہ:بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین (IOM) نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں 90 فیصد سے زائد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جس سے لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ادارے نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں داخلے کے راستے فوری طور پر کھولے تاکہ پناہ گاہی امداد متاثرہ افراد تک پہنچائی جا سکے۔
بین الاقوامی ادارے نے اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ ایجنسی (OCHA) کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جاری کارروائیوں کے باعث غزہ کے شہری شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
آئی او ایم نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ محفوظ جگہ نہ ہونے کے باعث خاندان کھنڈرات میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
ادارے کے مطابق، امدادی سامان اور پناہ گاہی سہولیات موجود ہیں لیکن داخلی راستوں کی بندش کے باعث غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی ممکن نہیں ہو رہی۔ آئی او ایم نے واضح کیا کہ اگر راستے کھول دیے جائیں تو فوری طور پر متاثرین کو ضروری امداد فراہم کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کے داخلی راستے مکمل طور پر بند کر رکھے ہیں، جس کے باعث نہ صرف امدادی سامان کی فراہمی معطل ہو چکی ہے بلکہ قحط کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے غزہ کے 30 فیصد علاقے پر قبضہ کرلیا، امداد کی فراہمی روکنے کا فیصلہ برقرار
صیہونی افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کے بیشتر علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، اور تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
یہ صورتحال اس وقت بھی جاری ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) میں جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات کے تحت مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اس کے باوجود، اسرائیلی جارحیت میں کوئی کمی نہیں آ رہی۔