وزیرِ اعظم شہباز شریف سے بحرین کی مجلس نمائندگان کے 11رکنی وفد کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
فوٹو بشکریہ جیو نیوز
وزیرِ اعظم شہباز شریف سے بحرین کی مجلس نمائندگان کے 11رکنی وفد نے ملاقات کی۔
بحرین کے وفد کی قیادت مجلس نمائندگان کے اسپیکر احمد بن سلمان المسالم نے کی۔
وزیرِ اعظم نے بحرین کے فرمانروا حمد بن عیسیٰ بن سلمان الخلیفہ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
نیویارک میں نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کی اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات ہوئی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاک بحرین کے برادرانہ تعلقات انتہائی مضبوط اور مشترکہ عقیدے، تاریخ اور ثقافت پر مبنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوامی رابطوں کو مزید مضبوط بڑھانے کے لیے پارلیمانی وفود کے تبادلے انتہائی اہم ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بحرین کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
شہباز شریف نے پاکستان اور بحرین کے موجودہ تجارتی حجم کو مزید بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بحرین میں موجود پاکستانی انتہائی اہم خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، بحرین اور امت مسلمہ غزہ اور فلسطین کی امداد کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شہباز شریف بحرین کے
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات کا اعلامیہ جاری
وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اسلام آباد سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی، جب تک صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہوجاتا وفاقی حکومت نہروں کےمعاملے کو آگے نہیں بڑھائےگی۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام صوبوں کے پانی کے حقوق 1991 کے معاہدے اور واٹر پالیسی 2018 میں درج ہیں۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صوبوں کے تحفظات دور کرنے اور خوراک و ماحولیاتی تحفظ یقینی بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے، جس میں
وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہو گی۔
کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق طویل مدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے حل تجویز کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے نہروں کا منصوبہ رکوانے پر وزیراعلیٰ کی چیئرمین بلاول بھٹو کو مبارکباد جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیراعظماعلامیہ کے مطابق پانی کا شمار اہم ترین وسائل میں ہوتا ہے، 1973 کے آئین میں بھی پانی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے، کسی بھی صوبے کے خدشات کو اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مستعدی سے حل کرنے کا پابند بنایا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی 2025 کو بلایا جائے گا۔