والدہ نے بدلہ لینا نہیں سکھایا، چیئرمین پیپلز پارٹی
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
فوٹو فائل
چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ والدہ نے بدلہ لینا نہیں سکھایا، اسی لیے کہتا ہوں کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی میں لیکچر دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ عورتوں پر عائد پابندیوں کے باوجود بےنظیر بھٹو ملک کی وزیراعظم بنیں، انہوں نے پاکستان میں خواتین کے آگے آنے کیلئے راستہ کھولا، آج پنجاب کی وزیراعلیٰ بھی ایک خاتون ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ بےنظیر بھٹو کی زندگی پاکستان کا مستقبل بہتر بنانے کیلئے صرف ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل آئین کی بالادستی، آزاد عدلیہ اور صحافت سے وابستہ ہے۔ پاکستان کے عوام بہتر مستقبل کا مطالبہ کرنے کیلئے حق بجانب ہیں۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کےصدر اسرار خان کی سوال جواب کی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ نیب ڈریکونین لا ہے ہم اس کے آج بھی مخالف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی نے صحت کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو بہتر بنایا ہے۔
بلاول بھٹو نے بلوچستان میں سیکیورٹی صورت حال قابل تشویش قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے اپنی حفاظت کیلئے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعظم نے27 ویں ترمیم کی منظوری کیلئے پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی ہے، بلاول بھٹو
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کا وفد صدر زرداری اور مجھ سے ملنے آیا تھا، مسلم لیگ (ن) کے وفد نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم میں این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات بھی شامل ہیں، مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم میں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی وفاق کو واپسی اور الیکشن کمیشن کی تقرری پر جاری تعطل ختم کرنا شامل ہیں۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو صدرِ پاکستان کے دوحہ سے واپسی پر طلب کیا گیا ہے تاکہ پارٹی پالیسی کا فیصلہ کیا جاسکے۔