سندھ کے طلبہ کے لیے بڑی خوش خبری
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
کراچی:
سندھ کے طلبہ کے لیے صوبائی حکومت نے اہم فیصلہ کیا ہے۔
ترجمان کے مطابق سندھ کے طلبہ کے لیے بڑی خوش خبری یہ ہے کہ صوبائی حکومت طلبہ کو آکسفورڈ یونیورسٹی کی اسکالر شپ فراہم کرے گی۔ مستحق اور ذہین طلبہ آکسفورڈ سے ماسٹرز ڈگری حاصل کر سکیں گے۔
سمعتا افضال سید نے بتایا کہ اسکالر شپس سائنس، انجینئرنگ، ٹیکنالوجی اور میتھس کے شعبوں میں دی جائیں گی۔ مزید تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ ہر سال 6طلبہ و طالبات کو آکسفورڈ اسکالرشپس دی جائیں گی۔
ہر سال 3طالبات کو شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اسکالر شپس دی جائیں گی جب کہ اسی طرح 2طلبہ کو بھی شہید ذوالفقار علی بھٹو اسکالرشپس دی جائیں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دی جائیں گی
پڑھیں:
حکومت سندھ کا 13 جون کو نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ حکومت نے نئے مالی سال 2025-26 کا صوبائی بجٹ 13 جون کو سندھ اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ بجٹ کا حجم خاصا بھاری ہوگا، جس میں 57 سے زائد صوبائی محکموں اور خودمختار اداروں کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مجموعی طور پر 600 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس بجٹ کی منظوری صوبائی ڈویلپمنٹ کمیٹی کے ایک اہم اجلاس میں دی گئی، جس کی صدارت وزیرِ منصوبہ بندی و ترقیات ناصر حسین شاہ نے کی۔
تین روزہ بجٹ مشاورت کے بعد تیار کردہ بجٹ تجاویز میں مختلف محکموں کو دی جانے والی مالی گنجائش بھی طے کر دی گئی ہے۔ زراعت کے شعبے کے لیے 13 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جبکہ اسکول ایجوکیشن کو 8 ارب، اور جنگلات کو 4 ارب روپے دیے جانے کی تجویز ہے۔ صحت کے محکمے کے لیے بھاری رقم یعنی 51 ارب روپے مختص کی گئی ہے، جو موجودہ صحت نظام کی بہتری اور سہولیات کی فراہمی کے لیے اہم قرار دی جا رہی ہے۔
دستاویزات کے مطابق صنعت کے شعبے کو 4 ارب روپے دیے جا رہے ہیں جبکہ آبپاشی کے نظام کے لیے 96 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔ بلدیاتی نظام کو سہارا دینے کے لیے 13 ارب اور منصوبہ بندی کے لیے 16 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ٹرانسپورٹ کے لیے 57 ارب روپے اور ورکس اینڈ سروسز کو ایک کھرب 39 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کرنے کی تجویز ہے، جو انفرا اسٹرکچر کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔
مزید برآں سوشل پروٹیکشن کو 12 ارب، محکمہ داخلہ کو 11 ارب، توانائی کو 9 ارب، اور محکمہ خزانہ کو 8 ارب روپے دیے جانے کی تجویز ہے۔ خوراک کے شعبے کو 41 کروڑ روپے، انسانی حقوق کو 13 کروڑ اور اطلاعات کے محکمے کو 27 کروڑ روپے کی گنجائش دی گئی ہے۔ حکومت سندھ کا مؤقف ہے کہ یہ بجٹ صوبے کی ترقی، عوامی فلاح، اور گورننس میں شفافیت کے نئے باب کھولنے میں مددگار ثابت ہوگا۔