حماس کے ترجمان حازم قاسم نے قیدیوں کے تبادلے کے عمل کے تمام مراحل کو مکمل کرنے میں حماس کی مکمل سنجیدگی اور پائیدار جنگ بندی، غزہ سے انخلاء، اور اس کی جیلوں سے ہمارے قیدیوں کی رہائی کے قابض دشمن کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کو آگے بڑھانے پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد معاہدے کے دوسرے مرحلے پر جامع انداز میں کام کرنےکے لیے تیار ہیں۔ حماس کے ترجمان حازم قاسم نے قیدیوں کے تبادلے کے عمل کے تمام مراحل کو مکمل کرنے میں حماس کی مکمل سنجیدگی اور پائیدار جنگ بندی، غزہ سے انخلاء، اور اس کی جیلوں سے ہمارے قیدیوں کی رہائی کے قابض دشمن کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کو آگے بڑھانے پر زور دیا۔ حازم قاسم نے آج ہفتے کے روز جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے ساتویں تبادلے سے پہلے ایک پریس بیان میں کہا کہ ہمارے فلسطینی عوام قیدیوں کے تبادلے کے ایک بڑے آپریشن کو عملی جامہ پہنا کر اپنی ثابت قدمی، قربانیوں اور مزاحمت کی بہادری کی بہ دولت "طوفان ال اقصیٰ” کی جنگ میں ایک عظیم کامیابی کو ریکارڈ کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج القسام بریگیڈز اور مزاحمت کار قابض صہیونی دشمن کے قیدیوں کی رہائی کے معاملے میں اپنے لیے طے شدہ شرائط پر عمل درآمد کریں گے۔

خیال رہے کہ آج ہفتے کے روز غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے اندر قیدیوں کے تبادلے کی کارروائیوں کی ساتویں کھیپ میں 6 اسرائیلی قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا ہے۔ القسام بریگیڈ کے مجاہدین کی ایک بڑی تعداد غزہ کی پٹی کے جنوب اور مرکز النصیرات میں چھ قیدیوں کو بین الاقوامی ریڈ کراس کے حوالے کرنے کی تیاریوں کے سلسلے میں تعینات کیے گئے تھے۔ حماس کے ذرائع کے مطابق رفح میں دو اور نصیرات میں چار اسرائیلی قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا۔ دوسری جانب اسرائیلی جیلوں سے 602 فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع ہے، جن میں عمر قید کی سزا پانے والے 50 قیدی، طویل سزاؤں کے حامل 60 قیدیوں کے علاوہ وفا الاحرار معاہدے میں رہا کیے گئے 47 قیدی بھی شامل ہیں جنہیں قابض فوج نے دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔ ان کے علاوہ غزہ کی پٹی کے 445 قیدیوں کو بھی رہا کیا جائے گا جنہیں 7 اکتوبر 2023ء کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قیدیوں کے تبادلے قیدیوں کی رہائی جنگ بندی معاہدے قیدیوں کو

پڑھیں:

امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا

امریکا اور اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات سے اپنی اپنی مذاکراتی ٹیمیں واپس بلا لی ہیں۔

یہ فیصلہ حماس کی جانب سے پیش کیے گئے تازہ مؤقف کے بعد کیا گیا ہے، جسے امریکا نے ’جنگ بندی کی طرف سنجیدگی کی کمی‘ قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا

امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ وہ قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات کو قبل از وقت ختم کر رہے ہیں، کیونکہ حماس کی حالیہ تجاویز سے واضح ہوتا ہے کہ گروپ امن کے قیام میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

اس بیان کے کچھ دیر بعد اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے بھی تصدیق کی کہ اسرائیل نے بھی قطر سے اپنی مذاکراتی ٹیم واپس بلا لی ہے۔

حماس نے امریکی مؤقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سنجیدہ اور نتیجہ خیز مذاکرات کی حمایت جاری رکھے گی۔

تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے ہم اس عمل میں رکاوٹیں دور کرنے اور مستقل جنگ بندی کے حصول کے لیے بات چیت جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔

تازہ تجاویز کیا تھیں؟

جمعرات کو حماس نے قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی سے پیش کی گئی جنگ بندی کی نئی تجویز کا جواب دیا تھا۔ اسرائیلی حکومت نے تصدیق کی کہ انہیں جواب موصول ہوا ہے اور اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے، تاہم تجاویز کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ

الجزیرہ کے مطابق مجوزہ معاہدے میں 60 روزہ جنگ بندی، حماس کی جانب سے 10 زندہ یرغمالیوں اور 18 کی باقیات کی رہائی، اور اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہیں۔ اس دوران امدادی سامان میں اضافہ اور مستقل جنگ بندی پر بات چیت کا بھی امکان ہے۔

تنازع کا مرکزی نقطہ

تازہ تعطل کی بنیادی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ فریقین مستقبل کے منظرنامے پر متفق نہیں ہو سکے۔ اسرائیل مسلسل کہتا آیا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کی مکمل شکست تک فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا، جبکہ مبصرین اسے غیر حقیقی اور ناقابلِ عمل قرار دے چکے ہیں۔

انسانی بحران شدت اختیار کر گیا

اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی ادارے خبردار کر چکے ہیں کہ غزہ شدید قحط کی لپیٹ میں ہے۔

اسرائیلی محاصرے اور امداد پر پابندیوں کے باعث اب تک کم از کم 115 افراد غذائی قلت سے جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر اموات حالیہ ہفتوں میں ہوئیں۔

امریکا کی وضاحت

وٹکوف، جن کا پس منظر کاروباری ہے اور سفارت کاری کا کوئی باضابطہ تجربہ نہیں، نے کہا کہ ثالثوں نے بھرپور کوشش کی، لیکن حماس نہ متحد نظر آئی، نہ ہی نیک نیتی سے پیش آئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اب متبادل راستے تلاش کرے گا تاکہ یرغمالیوں کو رہا کرایا جا سکے اور غزہ میں استحکام لایا جا سکے۔

عالمی ردعمل

اسرائیل کے غزہ پر حملے میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 59,587 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اسرائیل یہ جنگ حماس کے ایک حملے کے ردعمل میں جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں 1,139 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

اس ہفتے ایک سو سے زائد بین الاقوامی امدادی اداروں نے اسرائیل پر عالمی قوانین کی خلاف ورزی” اور ’منظم قحط پھیلانے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • اب حماس کا قصہ تمام کرو؛ ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل کو مشورہ
  • حماس کو ’شکار کیا جائے گا‘، ٹرمپ وحشیانہ دھمکیوں پر اتر آئے
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • ہم نے جنگبندی کے معاہدے کی تجاویز کا جواب دیدیا، حماس
  • ضلع لوئر کرم اور صدہ کے قبائل کے درمیان ایک سال کے لیے امن معاہدہ طے پاگیا