آسٹریلیا، انگلینڈ میچ میں بھارتی ترانہ:پاکستان کا آئی سی سی سے احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
لاہور:قذافی اسٹیڈیم میں آسٹریلیا انگلینڈ میچ کے دوران بھارتی ترانہ چند سیکنڈز کے لیے چلنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے سخت احتجاج کیا ہے۔ پی سی بی نے مطالبہ کیا ہے کہ آئی سی سی اس سنگین غلطی پر باضابطہ وضاحت پیش کرے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ آسٹریلیا انگلینڈ میچ میں آسٹریلیا کے قومی ترانے سے قبل بھارت کا ترانہ چند سیکنڈز کے لیے چل گیا۔ یہ واقعہ آئی سی سی کے زیر انتظام ہونے والے ایونٹ میں پیش آیا، جس پر پی سی بی نے فوری طور پر آئی سی سی سے جواب طلبی کی ہے۔
پی سی بی کا مؤقف ہے کہ یہ غلطی آئی سی سی کی جانب سے ہوئی ہے اور اس پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب پی سی بی نے آئی سی سی کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں بھارت اور بنگلا دیش کے درمیان دبئی میں کھیلے گئے میچ کے دوران لائیو کوریج میں ٹورنامنٹ لوگو سے پاکستان کا نام غائب ہونے پر بھی پی سی بی نے آئی سی سی سے سخت احتجاج کیا تھا۔ آئی سی سی نے اس وقت بھی اپنی غلطی تسلیم کی تھی۔
سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز اور تصاویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کراچی میں شیڈول چیمپئنز ٹرافی کے افتتاحی میچ کے دوران لائیو نشریات میں چیمپئنز ٹرافی کا لوگو اور اس کے نیچے میزبان ملک یعنی پاکستان کا نام موجود تھا، تاہم دبئی میں کھیلے گئے بھارت اور بنگلا دیش کے میچ کے دوران لوگو میں پاکستان کا نام غائب تھا، جس پر پی سی بی نے آئی سی سی سے سوال اٹھایا تھا۔
پی سی بی کا کہنا ہے کہ آئی سی سی ایونٹس میں لائیو نشریات کے دوران براڈ کاسٹرز کی جانب سے ایونٹ کا لوگو نمایاں کیا جاتا ہے، جس میں میزبان ٹیم کا نام ہمیشہ سے موجود ہوتا ہے تاہم آئی سی سی کی جانب سے ایسی غلطی ہوئی ہے، جس سے پاکستان کا نام وہاں موجود نہیں تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان کا نام میچ کے دوران پی سی بی نے
پڑھیں:
افغانستان کے موجودہ نظام میں کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ موجود ہیں، وزیرِ دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کے موجودہ نظام میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے لوگ موجود ہیں، افغان طالبان نے ان کو پناہ دی ہوئی ہے۔
نجی ٹی وی پروگرام سے گفتگو کے دوران وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے لیے مانیٹرنگ کا میکنزم افغان طالبان کی ذمہ داری ہے۔ ہمارا سب سے بڑا مطالبہ بھی یہی ہے کہ جو لوگ افغانستان سے بارڈر کراس کرکے پاکستان میں دراندازی کرتے ہیں اور تباہی پھیلاتے ہیں، ان لوگوں کو روکنے کے لیے ہمیں ایک میکنزم چاہیے یا افغان طالبان اپنے طور پر ان کو روکیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے کہنے پر دہشتگردی ہوئی تو پھر ’اینج تے اینج ہی سہی‘، خواجہ آصف
وزیرِ دفاع نے کہا کہ دہشتگردوں کو بارڈر کراس کرنے کے لیے فری ہینڈ دینا جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ اگر افغان طالبان ٹی ٹی پی کو مانیٹر نہیں کرتے اور ان کو نہیں روکتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس میں ان کی مرضی بھی شامل ہے کہ پاکستان کی سرزمین پر دہشتگرد داخل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی اس حوالے سے مانیٹرنگ کے لیے ایک میکنزم بنائے گا تاکہ افغانستان سے دہشتگرد بارڈر کراس کرکے پاکستان میں داخل نہ ہوسکیں۔ ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ بارڈر کراس ہورہا ہے، افغانستان سے باڑ کاٹ کر دہشتگرد پاکستان میں داخل ہوتے ہیں، ہم ان کو کاؤنٹر کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انکاؤنٹر کے دوران ہمارا بھی نقصان ہوتا ہے لیکن ان کا نقصان زیادہ ہوتا ہے۔ مانیٹرنگ کے عمل میں ثالث ممالک کا کردار بھی کسی نہ کسی صورت میں ہوگا تاکہ کوئی خلاف ورزی نہ ہو اور پندرہ دن یا مہینے بعد دوبارہ امن خراب نہ ہو۔ ان ممالک کی خفیہ ایجنسیاں معاملات کی نگرانی کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم ممالک کو نیٹو طرز کا اتحاد بنانا چاہیے، خواجہ آصف نے تجویز دیدی
انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں خفیہ ایجنسیاں بھی شریک تھیں جن کے پاس جدید معلومات موجود ہیں کہ دہشتگردی کہاں سے ہورہی ہے، کون کررہا ہے، اس کے پیچھے کون ہے، بھارت کا اس میں کیا کردار ہے اور موجودہ افغان حکومت میں کون سے عسکری گروپس شامل ہیں۔ جس طرح خفیہ ایجنسیاں مذاکرات کررہی ہیں شاید اس طرح کوئی اور نہ کرسکے۔ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو استنبول میں ہوگا جس میں یہ ساری چیزیں طے ہوں گی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ یہ دونوں نیٹو فورسز کے ساتھ مل کر لڑے ہیں۔ دونوں کے مشترکہ مفاد ایسے ہیں کہ افغان طالبان کے لیے فیصلہ کرنا مشکل ہورہا ہے۔ ٹی ٹی پی کی لیڈرشپ کابل میں موجود ہے تو افغانستان کے نظام میں بھی ان کا عمل دخل ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں نجی طور پر افغان حکومت ٹی ٹی پی کی موجودگی کا اعتراف کرتی ہے۔ افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کے لوگوں کو پناہ دی ہوئی ہے۔ افغانستان سے پاکستان میں دراندازی میں کمی ضرور ہوئی ہے مگر معاملات ختم نہیں ہوئے۔ جب سے مذاکرات چل رہے ہیں 3 سے 4 وارداتیں سرحد پار سے ہوئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغانستان پاکستان ترکیہ جنگ بندی خواجہ آصف قطر وزیردفاع