پی ٹی آئی دور میں 131 ملین روپے کے ہیر پھیر کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
لاہور (نیوز ڈیسک) پی ٹی آئی دور میں 131 ملین روپے کے ہیر پھیر کا انکشاف سامنے آیا ، ملازمین کو سرکاری خزانہ سے یہ رقم ادا کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور میں ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ڈی جی خان میں 131 ملین روپے کے ہیر پھیر کا انکشاف سامنے آیا۔
ملازمین کے تقرر نامے، سروس بکس کا ریکارڈ نہ ہونے کے باوجود 131 ملین ملازمین کو ادا کر دیے گئے۔
سال 2022 کی آڈٹ رپورٹ میں تنخواہ کی ادائیگی کا ریکارڈ آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو فراہم نہ کرنے کا انکشاف بھی ہوا، مالی سال22-2020 میٹروپولیٹن کارپوریشن کا عملہ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ڈی جی خان کو بھجوایا گیا۔
سرکاری ملازمین کو 131 ملین روپے کی ادائیگی کو آڈٹ ڈیپارٹمنٹ نے مشکوک قرار دے دیا ، ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ڈی جی خان نے ملازمین کو سرکاری خزانہ سے 131 ملین روپے ادا کئے۔
آڈٹ ڈیپارٹمنٹ نےملازمین کےنام پر 131 ملین کی ادائیگی کی تحقیقات کی ہدایات کردی ہیں۔
یاد رہے گذشتہ سال دسمبر میں پاکستان تحریک انصاف کے دور میں لاہور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں بڑی مالی بے ضابطگی سامنے آئیں تھیں۔
سال 2020-21 کی آڈٹ رپوٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ لاہور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے اپنے من پسند ٹھیکیداروں کو اربوں روپے بانٹ دیے۔
قانونی تقاضے پورے کیے بغیر سالڈ ویسٹ مینجمنٹ نے من پسند ٹھیکیداروں کو 8 ارب 65 کروڑ 90لاکھ روپے تقیسم کیے۔
کوڑا کرکٹ جمع کرنے کے نام پر ٹھیکیداروں کو پیشگی اربوں روپے دے دیے گئے جبکہ سڑکوں کی دھلائی کی مد میں بھی غیر قانونی طور پر رقم فراہم کی گئی۔
مزیدپڑھیں:عوام معروف کمپنیوں کی یہ ادویات خریدتے ہوئے احتیاط کریں !
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ملازمین کو ملین روپے کا انکشاف
پڑھیں:
سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا اعتراف کر لیا ۔ پہلے آڈٹ رپورٹ میں 376 ٹریلین کی بےضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم اب نظرثانی کرتےہوئے رقم 9.76 ٹریلین روپے کر دی گئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی وفاقی سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ2024-25 غلطیوں کا پلندہ نکلی ۔ ملک کے سب سے بڑے آڈٹ ادارے نے اعتراف کر لیا۔ غلطیوں کی تصحیح کے بعد گذشتہ مالی سال کے دوران وفاقی اداروں میں مجموعی مالی بے ضابطگیوں کی رقم 375 ٹریلین کےبجائےصرف 9.76 ٹریلین روپے نکلی ۔ آڈیٹر جنرل حکام نے رپورٹ میں سیکڑوں کھرب روپے کی کمی بیشی کو محض ٹائپنگ کی غلطیاں کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کی ہے۔
ملکی سپریم آڈٹ آفس کی جانب سے 4858 صفحات پر مشتمل نئی تصحیح شدہ مجموعی آڈٹ رپورٹ ویب سائٹ پر جاری کردی گئی۔ ساتھ وضاحتی نوٹ میں کہاگیا ہےکہ گزشتہ آڈٹ رپورٹ میں غلطی سے 2 مقامات پر لفظ بلین کےبجائے ٹریلین ٹائپ ہوگیا ۔ مجموعی آڈٹ رپورٹ میں درستگی کے بعد مالی سال 2024-25 میں بےضابطگیوں کی اصل رقم 9.769 ٹریلین روپےپائی گئی۔ ملکی تاریخ کی پہلی کنسالیڈیٹڈآڈٹ رپورٹ اگست میں جاری کی گئی تھی ۔ جو بھاری بھر کم غلطیوں کے باعث ادارے کیلئے بدنامی کا سبب بن گئی۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی اداروں کے آڈٹ پر اے جی پی کا براہِ راست خرچ 3.02 ارب روپے رہا ۔ آڈٹ میں بجٹ سےزائد اخراجات سمیت کئی بےضابطگیاں سامنےآئیں ۔ سرکلر ڈیٹ، زمینوں کے تنازعات ، کارپوریشنز اور کمپنیوں کے کھاتوں کا بھی آڈٹ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بے ضابطگیوں کا اثر کئی برسوں پر محیط ہے۔ بڑی آڈٹ فائنڈنگز کو اب گزشتہ کنسولیڈیٹڈ رپورٹس کے طرز پر درج کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے میڈیا میں بے ضابطگیوں کی بھاری رقم پر سوالات اٹھائے جانے پر آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ پر قائم رہنے کا بیان جاری کیا تھا۔